زمین کا ایسا قطعہ جس کے مالک 6 ماہ بعد تبدیل ہو جاتے ہیں

فرانس ااور اسپین کا متنازعہ سرحدی آئی لینڈ دنیا بھرکے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے

Sajjad Qadir سجاد قادر جمعہ 18 اکتوبر 2019 06:02

زمین کا ایسا قطعہ جس کے مالک 6 ماہ بعد تبدیل ہو جاتے ہیں
اسپین ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 اکتوبر2019ء)   پاکستان میں زمین کا اگر کوئی مالک ہے تو وہ اس وقت تک مالک رہتا ہے جب تک کہ اس کے مالکانہ حقوق کسی کو بیچے نہیں دیتایا پھر اپنی اولاد،رشتہ دار یا پہھر کسی چیرٹی ادارے یا حکومت کو وقف نہیں کر دیتا۔عام طور پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں زمین کے مالکانہ حقوق 90 سے 100 سال تک دیے جاتے ہیں۔تاہم دنیا میں ایک ایسا زمین کا ٹکڑا بھی ہے، جس کے مالک ہر 6 ماہ میں تبدیل ہوتے ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کے مالک عام افراد نہیں بلکہ 2 ریاستیں ہیں۔

یورپ میں واقع ’فزنٹ آئی لینڈ‘ نامی 7 ہزار اسکوائر میٹر سے بھی کم رقبے پر پھیلا ہوا آئی لینڈ وہ واحد زمین کا ٹکڑا ہے، جس کی ملکیت ہر 6 ماہ میں تبدیل ہوتی ہے۔ اس چھوٹے مگر انتہائی اہم اور تاریخی آئی لینڈ کی مالکی تبدیل ہونے کا یہ سلسلہ 350 سال سے جاری ہے۔

(جاری ہے)

اس آئی لینڈ کی ملکیت ہر 6 ماہ فرانس اور اسپین میں تبدیل ہونے کا سلسلہ 1669 میں اس وقت شروع ہوا جب دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے چلی آرہی جنگ کو ختم کرنے کا معاہدہ ہوا۔

جنگ کو ختم کرنے کے معاہدے میں یہ بات بھی شامل کی گئی کہ اسپین اور فرانس کی سرحد کو ملانے والی جگہ پر واقع ’فزنٹ آئی لینڈ‘ کے انتطامات اور مالکانہ حقوق دونوں ممالک کے پاس ہوں گے۔معاہدے کے مطابق دونوں ممالک ہر 6 ماہ بعد ’فزنٹ آئی لینڈ‘ کے مالکانہ حقوق ایک دوسرے کو فراہم کریں گے اور تب سے آج تک اس زمین کے ٹکڑے کے مالکانہ حقوق دونوں ممالک میں تبدیل ہوتے ہیں۔

’فزنٹ آئی لینڈ‘ دراصل اسپین اور فرانس کی زمینی سرحد کو ملانے والی جگہ پر موجود ایک زمین کا ٹکڑا ہے جو دونوں ممالک کی سرحد پر واقع دریا کے کنارے موجود ہے۔اس آئی لینڈ کے ابتدائی 6 ماہ کے مالکانہ حقوق اسپین جب کہ سال کے آخری 6 ماہ کے مالکانہ حقوق فرانس کے پاس رہتے ہیں۔اگرچہ اس آئی لینڈ کی مقامی آبادی کوئی نہیں، تاہم اس آئی لینڈ کے آس پاس اسپین اور فرانس کی شہریت والے افراد بستے ہیں اور مقامی افراد میں اس آئی لینڈ کو انتہائی خاص اہمیت حاصل ہے۔مزے کی بات یہ ہے کہ اس آئی لینڈ پر بنے ہوئے پل بھی دونوں ممالک نے مل کر بنائے ہیں۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں