صلاح الدین کے والد نے حافظ سعید کے کہنے پر پولیس اہلکاروں کو معاف کیا

مجھے جیل لے جایا گیا جہاں پر حافظ صاحب نے میرے سامنے تین آپشنز رکھے تھے۔ صلاح الدین کے والد محمد افضال کا دوران انٹرویو بیان

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 21 اکتوبر 2019 12:38

صلاح الدین کے والد نے حافظ سعید کے کہنے پر پولیس اہلکاروں کو معاف کیا
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21 اکتوبر 2019ء) : پولیس کی حراست کے دوران مبینہ تشدد سے جاں بحق ہونے والے شہری صلاح الدین کے والد نے بیٹے کی ہلاکت کے ذمہ دار پولیس اہلکاروں کو معاف کر دیا تھا لیکن یہ معافی انہوں نے کس کے کہنے پر دی اس حوالے سے صلاح الدین کے والد محمد افضال نے حال ہی میں دئے گئے ایک انٹرویو کے دوران انکشاف کیا۔ صلاح الدین کے والد نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو کو دیتے ہوئے کہا کہ عام معافی کا مسجد سے اعلان میں نے خود اپنی مرضی سے کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ایک دن لاہور کی کیمپ جیل سے مجھے میری جماعت کے امیر حافظ محمد سعید کا پیغام موصول ہوا۔ مجھے جیل لے جایا گیا جہاں پر حافظ صاحب نے میرے سامنے تین آپشنز رکھے: آپ چاہیں تو پولیس اہلکار سزا بھگتنے کو تیار ہیں، اگر آپ دیت کا مطالبہ کریں تو وہ پیسے دینے کو تیار ہیں اور تیسرا آپشن یہ ہے کہ آپ اللہ کے واسطے ان پولیس اہکاروں کو معاف کر دیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں حافظ صاحب کا بہت احترام کرتا ہوں کیونکہ وہ میری جماعت کے امیر بھی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے اللہ سے اجر حاصل کرنے کی خاطر ان پولیس اہلکاروں کو معاف کرنے کا فیصلہ کیا جس میں میرے ساتھ باقی گھر والوں کی رائے بھی شامل تھی۔ خیال رہے کہ راضی نامے والے دن یہ اعلان بھی کیا گیا کہ صلاح الدین کے گاؤں گورالی میں سوئی گیس کی فراہمی، سکول اور رابطہ سڑک کی تعمیر کے منصوبے جلد مکمل کر لیے جائیں گے۔

جس سے متعلق ایک سوال کے جواب میں صلاح الدین کے والد محمد افضال نے کہا کہ گاؤں میں تین منصوبوں کا معافی سے تعلق نہیں ہے اور یہ اپنے طور پر راضی نامے والے دن علاقے کے لوگوں کے سامنے انتظامیہ کے افسران نے اعلان کیا تھا۔ صلاح الدین کے چچا نے کہا کہ ایک محکمے کے کچھ لوگ میرے بھائی کے گھر آئے تھے جس کے بعد حافظ سعید سے ملاقات کروائی گئی اور پھر ان کے کہنے پر راضی نامہ ہو گیا تھا۔

یاد رہے کہ پولیس نے صلاح الدین کو اے ٹی ایم توڑنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جو 31 اگست کی شب پولیس حراست میں دم توڑ گیا تھا۔ صلاح الدین کا مقدمہ چلا تو پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی گئی اور انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا تاہم صلاح الدین کے والد محمد افضال کی معافی کے بعد تینوں پولیس اہلکاروں کو آئی جی پنجاب نے بحال کر کے پولیس لائن رپورٹ کرنے کا کہا ۔

بحال کیے جانے والوں میں اُس وقت متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او محمود الحسن اور دیگر دو پولیس اہلکار شفاقت علی اور مطلوب حسین شامل ہیں۔ پولیس ترجمان کے مطابق یہ تینوں اہلکار ضمانت پر تھے اور ایک دن بھی ان کو جیل نہیں جانا پڑا۔ راضی نامے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتے۔ صلاح الدین کے والد نے بتایا کہ جس دن میں معافی نامے کا بیان ریکارڈ کروانے عدالت گیا تھا تو اُس دن جیسے ہی مجھے ان پولیس اہلکاروں نے دیکھا تو مجھ سے معافی مانگی اور پھر جب میں نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا تو عدالت کے باہر بھی یہ اہلکار میرے پاس آئے اور دوبارہ معافی مانگی۔

جس پر میں نے ان سے کہا کہ میں نے ان پولیس اہلکاروں سے کہا کہ اگر آپ معافی نہ بھی مانگیں تو میں نے آپ کو معاف کر دیا ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں