نواز شریف کی بیماری اور جیل سے اسپتال منتقلی کے پیچھے اندرونی کہانی سامنے آگئی

نواز شریف سرکاری ڈاکٹر کی بجائے ذاتی معالج سے علاج کا اصرار کرتے رہے،انہی کی دی ہوئی دوائیں استعمال کیں،جیل میں گھر کا فرمائشی کھانا کھاتے رہے،شہباز شریف نے مشکل سے اسپتال منتقل ہونے پر راضی کیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 22 اکتوبر 2019 15:53

نواز شریف کی بیماری اور جیل سے اسپتال منتقلی کے پیچھے اندرونی کہانی سامنے آگئی
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔22 اکتوبر 2019ء) : سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیماری اور جیل سے اسپتال منتقلی کے پیچھے اندرونی کہانی سامنے آگئی۔تفصیلات کے مطابق نواز شریف کی گرفتاری کے روز ہی انکے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کی ملاقات کروائی گئی۔ڈاکٹر عدنان 11 اکتوبر کو نواز شریف کے معائنے کے لیے فورا پہنچے اور تقریبا ایک گھنٹے تک ملاقات کی۔

نواز شریف سے ڈاکٹر عدنان کی دوسری ملاقات 19اکتوبر کو کروائی گئی جو 30 تا 40 منٹ تک جاری رہی۔ڈاکٹر عدنان نے نواز شریف کا تفصیلی معائنہ کیا اور انہیں دی جانے والی ادویات کا بھی جائزہ لیا۔ڈاکٹرعدنان اپنے ہمراہ ایکسرے و ای سی جی مشینیں لانا چاہتے تھے جس کی اجازت اُنہیں دے دی گئی۔نواز شریف اپنے ذاتی معالج کی تجویز کردہ دوائیں ہی استعمال کرتے رہے۔

(جاری ہے)

نواز شریف نیب لاہور میں حراست کے دوران مکمل طور پر گھر کا فرمائشی کھانا کھاتے رہے۔اس دوران نواز شریف نے سرکاری ڈاکٹر کو معائنہ کروانے سے انکار بھی کیا۔نواز شریف ، شریف میڈیکل کی نرسسز اور ڈاکٹر عدنان سے ہر قسم کے علاج اور ادویات پر اصرار کرتے رہے۔لیب و یگر ٹیسٹ کے بعد ڈاکٹر عدنان کی درخواست پر نواز شریف کو اسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

شہباز شریف کی نواز شریف سے ملاقات کی درخواست کو بھی فوری طور پر منطور کر لیا گیا۔شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی نواز شریف کو اسپتال منتقل ہونے کے لیے آمادہ کیا۔خیال رہے کہ شہباز شریف نے آج نواز شریف کی عیادت بھی کی ہے۔۔شہباز شریف نے نواز شریف سے ان کی خیریت دریافت کی اور ڈاکٹروں سے ان کی صحت اور علاج معالجے پر مشاورت کی ۔ شہباز شریف نے کہا کہ نوازشریف کے پلیٹ لیٹس خطرناک حد تک نیچے گر گئے تھے لیکن اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ ان کے ناک او رمنہ سے بلیڈنگ نہیں ہوئی ،ہمیں اورڈاکٹرزکو اس بات کی سخت تشویش ہے کہ پلیٹ لیٹس صرف15ہزارکی سطح پر آ گئے جو معمول کے مطابق ڈیڑھ سے چار لاکھ کے درمیان ہوتے ہیں ،پلیٹ لیٹس اتنی تیزی سے نیچے آئے ہیں جوبہت تشویشناک بات ہے اور اس کی باقاعدہ انکوائری ہونی چاہیے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں