عمران خان نے شوکت خانم کے 6 ڈاکٹروں کو نواز شریف کی بیماری کی تصدیق کے لیے بھیجا

شوکت خانم اسپتال کے ڈاکٹرز نواز شریف کے کمرے میں مشین لے کر آئے اور خون کے نمونے لے کر وہیں معائنہ کیا گیا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما کا دعویٰ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 14 نومبر 2019 10:37

عمران خان نے شوکت خانم کے 6 ڈاکٹروں کو نواز شریف کی بیماری کی تصدیق کے لیے بھیجا
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 نومبر2019ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خرم دستیگر کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے شوکت خانم اسپتال کے ڈاکٹرز کو چھ بار نواز شریف کی بیماری کی تصدیق کے لیے بھیجا۔انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان انسانی ہمدردی میں سنجیدہ تھے تو تصدیق کی کیا ضرورت تھی۔خرم دستگیر نے کہا کہ ایک بار شوکت خانم اسپتال کے ڈاکٹرز نواز شریف کے کمرے میں مشین لے کر آئے اور خون کے نمونے لے کر وہیں معائنہ کیا گیا کہ کہیں جھوٹ تو نہیں بولا جا رہا۔

خرم دستگیر نے مزید کہا کہ حکومت نے انسانی ہمدردی کا جو لبادہ اوڑھ رکھا تھا وہ شرائط رکھنے سے چاک ہو چکا ہے۔جب دو عدالتوں نے ضمانت دی اور بیرون ملک جانے پر پابندی نہیں لگائی تو کابینہ کی تیسری عدالت لگانے کا کیا مقصد ہے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے اسلام آباد میں شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ نواز شریف کو صرف ایک بار کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

'کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ نواز شریف یا شہباز شریف کو 7 ارب روپے کے ضمانتی بانڈ جمع کرانا ہوں گی'۔ وفاقی حکومت کسی بھی وقت اجازت نامہ جاری کردے گی، باقی ان کی مرضی'۔وزیر قانون کا کہنا تھا کہ 'وزارت داخلہ کے پاس ایک درخواست موصول ہوئی تھی جس کے ساتھ نواز شریف کی صحت کے بارے میں شریف میڈیکل سٹی کی تفصیلی رپورٹ بھی موجود تھی'۔ موصول رپورٹ پر پنجاب حکومت کی تشکیل کردہ میڈیکل بورڈ نے کراس چیک کرنے کے بعد ان کی رپورٹ سے اتفاق کیا اور مزید تفصیلات طلب کیں'۔

انہوں نے کہا کہ '11 نومبر کو وزارت داخلہ کے پاس تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی تھی اور اس ہی دن نوٹس جاری کیا گیا، 12 تاریخ کو کابینہ کو بریفنگ دی اور انہیں ساری تفصیلات سے آگاہ کیا'۔ ہ*'کابینہ کمیٹی کو نواز شریف کے صحت کے معاملے پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نواز شریف کے پلیٹلیٹس کی تعداد 25 سے 30 ہزار ہیں اور انہیں ایک بار اسٹروک بھی آچکا ہی'۔

ہمیں بھی نہیں معلوم تھا کہ صورتحال اتنی سنگین ہے جس کے بعد کابینہ نے فیصلہ کیا کہ بانڈ جمع کرانے پر انہیں ملک سے باہر جانے کی اجازت دی جائی'۔ '2010 کے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) کے قوانین اور 1981 کے آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ کسی بھی سزا یافتہ سخص کو ای سی ایل سے اس وقت تک نہیں ہٹا سکتے جب تک اس کی کوئی ضمانت نہ حاصل ہو'۔تاہم ایک مرتبہ اجازت دیا جانا ای سی ایل سے نام ہٹایا جانا نہیں ہوتا اور وقت کے ساتھ ساتھ متعدد لوگوں کو اجازت دی جاچکی ہیں، اور کمیٹی کو حج اور دیگر مواقع پر ایسی درخواستیں موصول ہوتی رہتی ہیں'۔

نواز شریف کی طبیعت اگر ٹھیک نہ ہو تو قیام میں توسیع کی درخواست دی جاسکتی ہی'۔بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ 'حکومت کے پاس ضمانتی بانڈ مانگنے کا اختیار نہیں، ضمانت عدالت دیتی ہے تاہم 1981 کے قانون کے سیکشن 3 کے مطابق جب بھی ای سی ایل میں کسی کو ڈالا جائے تو حکومت کے پاس اس کا اختیار ہوتا ہے اور شہباز شریف کی درخواست میں بھی یہی کہا گیا تھا'۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں