پاک فوج نہیں چاہتی تھی نواز شریف کو کوئی نقصان پہنچے

پاک فوج نہیں چاہتی تھی پنجاب سےتعلق رکھنےوالےسابق وزیراعظم جو تمام تر الزمات کے باوجود اب بھی مقبول ہیں،حکومتی رکاوٹوں کی وجہ سے انہیں کوئی نقصان پہنچے۔ عارف نظامی

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 21 نومبر 2019 11:38

پاک فوج نہیں چاہتی تھی نواز شریف کو کوئی نقصان پہنچے
لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 نومبر2019ء) سینئیر صحافی و کالم نگار عارف نظامی کا اپنے کالم می کہنا ہے کہہ خان صاحب کی سیاسی عدم بصیرت ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلنے کی صلاحیت سے عاری ہیں۔حال ہی میں چودہری شجاعت حسین جرمنی میں طویل علالت کے بعد وطن واپس پہنچے تو خاں صاحب نے ان کے گھر جا کر مزاج پرسی کرنے کی زحمت ہی گوارا نہ کی گویا کہ جس وضع داری کا ثبوت اپوزیشن میں رہتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے دیا۔

خان صاحب اس وضع داری کا مظاہرہ نہیں کر سکے۔جمعے کو خاصے وقفے کے بعد آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیراعظم عمران خان کی ملاقات ہوئی۔بظاہر اس ملاقات میں سیکیورٹی معاملات زیر بحث آئے لیکن یقیناََ مولانا کے دھرنے کے بعد ان کھے "پلان بی" اور نواز شریف کو بیرون ملک بھیجنے جیسے معاملات پر بھی بات چیت ہوئی ہو گی۔

(جاری ہے)

بعض تجزیہ نگاروں کا دعویٰ ہے کہ پاک فوج یہ نہیں چاہتی تھی کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک سابق وزیراعظم کو جو تمام تر الزمات کے باوجود اب بھی مقبول ہیں۔

اگر حکومتی رکاوٹوں کی وجہ سے انہیں کوئی نقصان پہنچتا ہے تو یہ صورتحال اچھی نہیں ہو گی۔وزیراعظم کو نوشتہ دیوار پڑھنا چاہئیے۔حالات تیزی سے بدل رہے ہیں۔اگر ان کے حلیفوں ، حواریوں اور پشت پناہوں سے ہاتھ کھینچ لیا تو پاکستان کے ماضی کے حکمرانوں کی طرح زمین ان کے پیروں تلئ سے بھی کھسک سکتی ہے اور کوئی بعید نہیں کہ بلاول بھٹو اوت خواجہ آصف کی پیش گوئاں کہ موکجود حکومت چند ماہ کی مہمان ہے،دسست ثابت پو جائے گی۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف کے مابین نواز شریف کی بیرون ملک روانگی سے قبل ملاقات ہوئی تھی۔اس حوالے سے سینئیر صحافی ہارون الرشید نے دعویٰ کیا تھا کہ آرمی چیف اور وزیراعظم عمران خان کے درمیان ہونے والی ملاقات میں علاقائی سلامتی سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تاہم میرے سمجھ میں یہ ملاقات خاص طور پر نواز شریف والے ایشو پر کی گئی۔ دونوں کی ملاقات کا مقصد صرف نواز شریف تھے۔ملاقات میں اس پر پر غور کیا گیا کہ نواز شریف سے متعلق کیا ہو رہا ہے اور کون کیا کہہ رہا ہے۔اور چیف صاحب کا فرض بنتا ہے کی وہ حالات سے آگاہ رکھیں۔ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں بہت کچھ طے ہوا ہو گا لیکن بحث بحرالحال اسی موضوع پر ہوئی ہو گی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں