گیس کا شعبہ گردشی قرضہ کی دلدل میں ڈوب رہا ہے‘غیاث پراچہ

حکومت گیس کے ٹیرف میں ہوشربا اضافہ کی تجویز مسترد کر دے‘مرکزی چیئرمین آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن

اتوار 19 جنوری 2020 18:00

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جنوری2020ء) آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین غیاث عبداللہ پراچہ نے کہا ہے کہ حکومت اوگرا کی جانب سے قدرتی گیس کے ٹیرف میں ایک بار پھر اضافہ کرنے کی تجویز مسترد کر دے کیونکہ اس سے صنعتی شعبہ بری طرح متاثر ہو گا جبکہ مسائل کا شکار سی این جی سیکٹر تباہ ہو جائے گا، اوگرا نے وزارت توانائی کو گیس کی قیمت میں دو سو روپے سے تین سو روپے فی ایم ای بی ٹی یو اضافے کی سمری بھجوا دی ہے جس پر جلد فیصلہ متوقع ہے۔

گیس کی قیمت بڑھنے سے صنعتی عمل متاثر اور مہنگائی میں زبردست اضافہ ہو جائے گا۔ اپنے ایک بیان میں انہوںنے کہاکہ 27سال میں گیس کی قیمت میں اتنا اضافہ نہیں ہوا ہے جتنا کہ کچھ عرصہ میں کیا گیا ہے جو ایک سو پچاس فیصد ہے مگر اب اسے مزید بڑھایا جا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

گیس مہنگی کرنے سے ٹرانسپورٹ سیکٹر پر بھی اثرات مرتب ہونگے، کرائے بڑھ جائیں گے، کاروبار متاثر ہونگے اور عوام پر دبائو بڑھے گا جبکہ کاروباری لاگت بھی بڑھ جائے گی۔

اسی طرح سی این جی پر چلنے والی تیس لاکھ گاڑیاں جو متوسط طبقے کے زیر استعمال ہیں بھی متاثر ہو گا جبکہ فضائی آلودگی جو کئی مقامات پر محفوظ حد سے زیادہ ہو چکی ہے میں اضافہ ہو گا۔انھوں نے کہا کہ دنیا بھر میں سستے اور ماحول دوست ایندھن کو فروغ دیا جا رہا ہے مگر پاکستان میں ایسا نہیں ہو رہا۔سی این جی کا شعبہ جب بھی اپنے پیروں پر کھڑا ہونے لگتا ہے تو سبسڈی کے زریعے اسے نقصان پہنچایا جاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ گیس کے شعبہ کا گردشی قرضہ کئی سو ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جسے ختم کیا جائے ۔گیس کمپنیوں نے تقریباً پچاس ارب روپے آر ایل این جی صارفین سے وصول نہیں کئے ہیں اور اسکا ملبہ بھی آر ایل این جی سیکٹر پر ڈالا جا رہا ہے جو غلط ہے۔سی این جی سیکٹر کو آئے دن بند کر دیا جاتا ہے جس سے حکومت کے نقصانات بڑھ جاتے ہیں اور بعد ازاں اسکا بوجھ بھی سی این جی صارفین پر ڈال دیا جاتا ہے۔ غیاث پراچہ نے کہا کہ حکومت فوری طور پر گیس کمپنیوں اور ریگولیٹر کو گائیڈ لائنز دے ورنہ قیمت میں مسلسل اضافہ کے باوجود گیس کا شعبہ تیزی سے بڑھتے ہوئے گردشی قرضہ کی دلدل میں دھنس کر ختم ہو جائے گا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں