شہبازشریف کی واپسی اور ان ہاؤس تبدیلی سب افسانے ہیں، بابراعوان

شریف فیملی واپس آئے گی توقانون کا سامنا کرے گی، کسی کے کہنے سے ان ہاؤس تبدیلی نہیں آئے گی،اگر کہیں کرپشن ہوئی تواس کی ذمہ دار عمران خان کی حکومت نہیں۔سینئر رہنماء پی ٹی آئی اور قانون دان بابراعوان کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 24 جنوری 2020 21:25

شہبازشریف کی واپسی اور ان ہاؤس تبدیلی سب افسانے ہیں، بابراعوان
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔24 جنوری 2020ء) سینئر رہنماء پی ٹی آئی اور قانون دان بابراعوان نے کہا ہے کہ شہبازشریف کی واپسی اور ان ہاؤس تبدیلی سب افسانے ہیں، شریف فیملی واپس آئے گی تو عدالتوں کا سامنا کرے گی، کسی کے کہنے سے ان ہاؤس تبدیلی نہیں آئے گی، اگر کہیں کرپشن ہوئی تواس کی ذمہ دار عمران خان کی حکومت نہیں۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو بتانا چاہتا ہوں کہ کرپشن کیا ہے؟ کرپشن معاشی جرم ہے، جس کو وائٹ کالر کرائم بھی کہتے ہیں، کرپشن ماپنے کے چار پیمانے ہیں، جن کو گورننس اور قانون کی دنیا میں تسلیم کیا جاتا ہے۔

کسی شخص کے خلاف کتنے مقدمات بنے اور کتنے کیسز فائل ہوئے، کتنی پراسیکیوشن ہوئیں، کتنی پیسا واپس لیا گیا اور لوگوں نے کتنا پلی بارگین کیا،اور نمبر چار یہ ہے کہ کتنے کیسز میں لوگوں کو سزا دی گئی۔

(جاری ہے)

میں سوال کرتا ہوں کہ کیا ٹرانسپرنسی نے یہ کہا کہ عمران خان کی حکومت کرپٹ ہے؟ صوبہ یا ادارہ کرپٹ ہے؟ ایسا نہیں کہا گیا۔ کرپشن کی ذمہ دار عمران خان کی حکومت نہیں ہے۔

پولیس کو کرپٹ کہا جاتا ہے، لیکن ریلوے اور موٹروے پولیس کو کرپٹ نہیں کہا جاسکتا، جب انٹرنیشنل ٹرانسپرنسی نے رپورٹ بنائی توکیا وہ پاکستان آئے؟ بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان کے مخالفین خوشی کے شادیانے بجانے کی بجائے اس رپورٹ کو دوسرے رخ سے بھی دیکھیں، کیا انہوں نے کہاکہ سیاست، صحافت ، پبلک سروس، قانون کے اداروں میں کرپشن نہیں ہے، ایسا تو کچھ نہیں کہا۔

رپورٹ میں جو نتائج آنے چاہیے تھے وہ نتائج سامنے نہیں آئے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جو کچھ ابھی تک کیا ہے اس پر پردہ اور مٹی ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔اگر عمران خان کے نام پر کسی نے کرپشن کا پیسا لیا تواس کا نام بھی لینا چاہیے تھا۔انہوں نے کہا کہ2015ء کے بعد برطانیہ نے پہلی بار اپنے شہریوں کو شمالی علاقوں میں سفرکی اجازت دے دی ہے۔

پاکستانیوں کیلئے خوشخبریوں کا آغاز ہونے والا ہے، پہلی خوشخبری یہ ہے کہ ہم ایف اے ٹی ایف میں گرے لسٹ سے نکلنے کے قریب آگئے ہیں، جرمنی، فرانس، امریکا، جاپان، برطانیہ نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن ارکان کو ناراض کہا جارہا ہے ۔وہ کہتے ہم عمران خان کی ٹیم ہیں، عثمان بزدار بھی عمران خان کی ٹیم ہیں۔

اصل ایشو یہ ہے کہ 36 سال کی حکمرانی کے بعد اسٹیٹس کو ٹوٹا ہے،وہ تو پورا زور لگا رہے ہیں، تاکہ تاثر پید اہو کہ نظام نہیں چلے گا، لیکن سارا کچھ اسی طرح چلنا ہے، کیونکہ منتخب حکومت کے آنے جانے کا وقت آئین میں دیا ہوا ہے۔ کسی کے کہنے سے کوئی آئے گا اور نہ جائے گا، ان ہاؤس تبدیلی والے توباہر بیٹھے ہیں، کسی کے کہنے سے حکومتیں نہیں جاتیں۔ پنجاب حکومت بڑی محنت کررہی ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں