مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنما مونس الٰہی سے سلیم بریار کی ملاقات

پنجاب کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال، سلیم بریار نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے تجاویز پیش کیں اور پارٹی امور سے بھی آگاہ کیا: ذرائع

Usama Ch اسامہ چوہدری اتوار 26 جنوری 2020 18:59

مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنما مونس الٰہی سے سلیم بریار کی ملاقات
لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین 26 جنوری 2020) : مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنما مونس الٰہی سے سلیم بریار کی ملاقات، پنجاب کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال، سلیم بریار نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے تجاویز پیش کیں اور پارٹی امور سے بھی آگاہ کیا۔ تفصیلات کےمطابق پاکستان مسلم لیگ (ق) کے مرکزی رہنما و رکن قومی اسمبلی مونس الٰہی سے مسلم لیگ (ق) پنجاب کے سینئر نائب صدر چودھری سلیم بریار نے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔

ملاقات میں پنجاب کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ سلیم بریار نے مونس الٰہی کو بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے تجاویز پیش کیں اور پارٹی امور سے آگاہ کیا۔ مونس الٰہی نے سلیم بریار کی پارٹی کیلئے خدمات کو سراہا اور پارٹی کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانے پر زور دیا۔

(جاری ہے)

مونس الٰہی نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ کا مشن ہی عوام کی خدمت ہے، عوام آج بھی ہمارے دور کو یاد کرتے ہیں، پاکستان مسلم لیگ نے اپنے دور میں حقیقی معنوں میں اختیارات عوام کو نچلی سطح تک منتقل کیے. اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ق) کے مرکزی رہنماء چودھری مونس الٰہی نے کہا تھا کہ ہمیں دھکے دے کرنکالیں گے تواتحاد سےجائیں گے، عثمان بزدار کی حمایت کے سوا کوئی دو رائے نہیں۔

ہماری پوری کوشش ہوگی کہ یہ معاملات درست کرلیں۔ انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان سے یکم جنوری کو ملاقات ہوئی۔ عمران خان سے ملاقات میں کہہ دیا میں وفاقی وزارت میں دلچسپی نہیں رکھتا۔ عثمان بزدار کو پارٹی اور فیملی سطح پر بھرپور سپورٹ کرتے ہیں۔ ہمیں لگ رہا تھا بزدار چاہتے ہوئے بھی عملدرآمد نہیں کر پا رہے۔

عثمان بزدار کی حمایت کے سوا کوئی د و رائے نہیں۔ ہم آخر تک کوشش کریں گے کہ یہ معاملات درست کرلیں۔ مونس الہیٰ نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی دھکے دے کر نکالے گی تواتحاد سے جائیں گے ورنہ اتحاد سے نہیں جائیں گے۔ حکومت سازی کے وقت تحریک انصاف سے معاہدہ ہوا تھا کہ 2 صوبے میں 2 وفاق میں وزارتیں ملیں گی۔ ہماری پارٹی سے گئے مخالفین عمران خان کو ہمارے خلاف بھرتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے مقامی حکومت کے بل کو سپورٹ ضرور کیا تھا۔ ان کا لوکل گورنمنٹ حکومت پرعملدرآمد کا فیصلہ احمقانہ ہے۔ خیبر پختونخوا میں مقامی حکومت پرعملدرآمد میں ڈسٹرکٹ ختم نہیں کرسکے۔ نئے سسٹم پر پنجاب میں بلدیاتی انتخابات ہوئے تو پی ٹی آئی کیساتھ الیکشن لڑنا مشکل ہوگا۔ پرویزخٹک اور جہانگیرترین سے بلدیاتی الیکشن پربات کی، انہوں نے مسکرا کرکہا معلوم نہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں