مجھے بلیک میل نہ کریں، میں نے ابھی تین وزیر ہٹائے ہیں

میں دباؤ میں نہیں آؤنگا، پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار ہی رہیں گے، جو لابنگ کی کوشش کررہے ہیں وہ کوشش کرنا چھوڑدیں: وزیراعظم عمران خان کا واضع پیغام

Usama Ch اسامہ چوہدری پیر 27 جنوری 2020 22:31

مجھے بلیک میل نہ کریں، میں نے ابھی تین وزیر ہٹائے ہیں
لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین 27 جنوری 2020) : مجھے بلیک میل نہ کریں، میں دباؤ میں نہیں آؤنگا، پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار ہی رہیں گے، جو لابنگ کی کوشش کررہے ہیں وہ کوشش کرنا چھوڑدیں۔ تفصیلات کے مطابق صدیق جان نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خاں پیغام دیا ہے کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار ہی رہیں گے۔ جو لابنگ کی کوشش کررہے ہیں وہ کوشش کرنا چھوڑدیں۔

عمران خان نے اپنے ارکان اسمبلی کوبتایا کہ اگر آپ کہیں کہ آپکا جائز کام ہوتووہ ہوجائیگا مگر اگر آپ کہیں گے کہ آپکو ن لیگ والا دور واپس ملے کہ اسی طرح تھانہ کچہری ہو، اسی طرح ڈی پی او آپکی مرضی سے لگایا جائے تویہ نہیں ہوگا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ کہ مجھے دباؤ میں نہ لائیں، مجھے بلیک میل نہ کریں۔ میں نے اپنے تین وزیر ہٹائے ہیں ۔

(جاری ہے)

یہ بات کرنے کی دیر تھی کہ ناراض اراکین میں سے کچھ کھڑے ہوگئے اور وزیراعظم کی خوشامد شروع کردی اور انھوں نے کہا کہ ہم آپکو چھوڑ کر نہیں جائیں گے ، مستقبل مین بھی آپکے ساتھ رہیں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے دباؤ میں نہ لائیں، میں دباؤ میں ہمیشہ اچھا کھیلتا تھا۔ مزید بتایا کہ وزیراعظم گورنر پنجاب سے نہیں ملے۔ جب ناراض اراکین کا گروپ سامنے آیا تو اچانک ہی چوہدری سرور سرگرم ہو گئے اور مختلف ٹی وی چینلز پر انکلے انٹر ویو چلنا شروع ہوگئے تھے۔ یاد رہے کہ وزیراطلاعات خیبرپختونخواہ شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ جن وزرا کو ہٹا گیا وہ گروپنگ مین ملوث تھے، کئی بار سمجھایا گیا لیکن بات وزیراعظم تک جا پہنچی۔

عاطف خان کھیل اور کلچرکے، شہرام ترکئی صحت کے اور شکیل خان ریوینو کے وزیر تھے۔ واضع رہے کہ خیبر پختونخواہ اسمبلی سے 3 وزرا کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا تھا، عاطف خان، شہرام ترکئی اور شکیل خان کو عہدے سے فارغ کر دیا گیا تھا، تینوں وزرا خیبر پختونخواہ میں پریشر گروپ کے کرتا دھرتا تھے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیرریونیو خیبر پختونخواہ شکیل خان کا کہنا تھا کہ صوبے میں کچھ اداروں میں کرپشن ہو رہی ہے، ہم کرپشن کے خلاف ووٹ لے کر اسمبلی میں آئے تھے، اس پر قابو پانا چاہیے۔

اںھوں نے کہا تھا کہ خیبر پختونخواہ کے کچھ محکموں میں کرپشن ہو رہی ہے، کچھ بیوروکریٹس جو کہ صوبے میں بیٹھے ہوئے ہیں وہ مختلف ڈیپارٹمنٹس میں مداخلت کر رہے ہیں اور میرٹ کے برعکس تقرریاں و تبادلے کر رہے ہیں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ یہ تمام اعتراضات وزیراعظم عمران خان کے سامنے رکھیں گے۔ قبل ایں وزیراعلیٰ محمود خان کے خلاف کے پی کے 5 وزراء اور 20 ایم پی اے متحد ہو گئے تھے۔

خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ اور پانچ صوبائی وزرا کے مابین سنگین اختلافات پیدا ہو گئے تھے۔ وزرا نے دھمکی دی تھی کہ اگر گورننس میں بہتری نہ آئی تو وہ استعفیٰ دیں گے۔کم از کم 20 ایم پی اے اور پانچ وزراء نے پارٹی کے اندر ایک گروپ تشکیل دیا تھا۔ وہ اس بات پر مایوس تھے جس کو وہ وزیراعلیٰ محمود خان کی ناقص کارکردگی قرار دیتے تھے۔ ان کا الزام تھا کہ صوبے میں بدعنوانی اور کمیشن کا تناسب بڑھ گیا ہے ، جس نے خیبرپختونخواہ کی حکومت کو پنجاب کی نسبت بدتر قرار دیا ہے۔

انہوں نے محمود خان کو عثمان بزدار پلس کے طور پر اعلان کیا تھا، انہوں نے الزام لگایا تھا کہ وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری صوبے میں پورا شو چلارہے ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سازش میں دو یا تین وزرا ملوث ہیں کیونکہ انہوں نے کابینہ میں اپنے قریبی اور عزیزوں کو ایڈجسٹ نہیں کیا تھا۔

میرا بھائی میرے علاقے کی مقامی سیاست میں سرگرم ہے اور وہ میرے حلقے کی نگرانی کرتا ہے لیکن کبھی بھی حکومتی امور میں مداخلت نہیں کرتا ہے۔ وزرا کو ناقص کارکردگی پر تبدیل کیا گیا تھا اور اگر ان کی کارکردگی میں بہتری نہیں آتی ہے تو انہیں جلد ہی ختم کردیا جائے گا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ نااہل وزراء کو نیا محکمہ کیوں دیا گیا ہے ، تو انہوں نے جواب دیا کہ انہوں نے انھیں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کا موقع دیا ہے بصورت دیگر انہیں ہٹا دیا جائے گا۔

بدعنوانی اور بیڈ گورننس کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ میرے پرنسپل سکریٹری میری طرف سے کام کر رہے ہیں اور صرف میرے احکامات پر بات کرتے ہیں۔ مجھے کسی وزیر یا عہدیدار کے خلاف بدعنوانی یا اختیارات کے ناجائز استعمال کی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔ اگر کوئی بدعنوانی میں ملوث پایا گیا یا کمیشن لے رہا ہے تو میں سخت کارروائی کروں گا۔ محمود خان نے کہا تھا کہ عمران خان نے انہیں وزیر اعلی نامزد کیا ہے اور انہیں کسی کو بھی کابینہ میں شامل کرنے یا شامل کرنے کا اختیار دیا ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں