امام مسجد نے 14 سالہ لڑکی کو اغوا کر لیا

بیٹی کو امام مسجد سکول سے بہلا پھسلا کر لے گیا۔ والد کی شکایت پر مقدمہ درج

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 28 جنوری 2020 14:24

امام مسجد نے 14 سالہ لڑکی کو اغوا کر لیا
لاہور (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28 جنوری 2020 ء ) امام مسجد نے 14 سالہ لڑکی کو اغوا کر لیا۔تفصیلات کے مطابق تھانہ پہاڑی کی حدود سکندر ٹاؤن سے امام مسجد نے ساتویں جماعت کی طالبہ کو بہلا پھسلا کر اغوا کر لیا۔بچی کے والد نے پولیس کو بتایا ہے کہ اس کی 14 سالہ بیٹی کرن بی بی گھر سے سکول جانے کے لیے نکلی تھی۔چھٹی کے ٹائم پر وہ واپس گھر نہیں پہنچی تو اہلخانہ کو فکر لاحق ہو گئی۔

انہوں نے مسجد کے امام پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کرن بی بی سکول گئی تو امام مسجد جن کا نام شیراعظم ہے،نے بہلا پھسلا کر اغوا کر لیا۔پولیس نے بچی کے والد کی شکایت پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔واضح رہے کہ بچوں کے اغوا ،زیادتی اور قتل کے واقعات میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔بچے مدرسوں میں بھی محفوظ نہیں رہے ہیں۔

(جاری ہے)

گذشتہ کچھ عرصے میں ایسے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں جن میں مدرسوں کے اندر بچوں کر ہراساں کرنے کے خبریں سامنے آئیں۔

کلر سیداں میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا تھاا۔جہاں 10 سالہ بچی کے ساتھ مدرسہ میں بازیبا حرکت کی گئی ہیں۔بتایا گیا کہ بچی کے والد نے ملزم کے خلاف درخواست تھانے میں درج کروا دی۔درخواست گزار کے مطابق 10 سالہ بیٹی تعلیم حاصل کرنے مسجد گئی تھی جہاں مولوی عنصر علی نامی شخص نے مبینہ طور پر اس کے ساتھ نازیبا حرکت کیں۔ والد کی شکایت کے بعد پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کرتے ہوئے ملز حافظ عنصر علی کو گرفتار کر لیا ۔

پولیس ملزم سے اس حوالے سے مزید تفتیش بھی کر رہی ہے۔اس سے قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس نے صارفین کو شدید غم و غصہ میں مبتلا کر دیاتھا۔سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں ایک بزرگ شخص کو بد فعلی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔ مذکورہ شخص بچے کو قرآن پاک پڑھا رہا ہے جب کہ ساتھ وہ غلیظ کام جاری کیے ہوئے ہے۔اس سے قبل بھی کئی اسے واقعات رپورٹ ہوئے جن میں مدرسے جانے والے طالب علموں کے ذیادتی کی جاتی ہے۔علاوہ ازیں کچھ ایسی ویڈیوز بھی سامنے آئی تھیں جن میں مدرسے یا سکول کے اساتذہ کو بچوں پر شدید جسمانی تشدد کرتے دیکھا گیا تاہم مذکورہ وائرل ہونے والی ویڈیو نے بے شرمی کی تمام حدیں پار کر دی تھیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں