گورنمنٹ کالج جیسے تاریخی ادارے کا طالب علم ہونا باعثِ اعزاز ہے، لاہور ہائی کے 43 ججز میں سے 14 ججز راوین ہیں

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس مامون رشید شیخ کا گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے اٹھارھویں کانووکیشن سے خطاب

بدھ 19 فروری 2020 23:54

لاہور۔19 فروری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 فروری2020ء) گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے اٹھارھویں کانووکیشن میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مامون رشید شیخ نے خصوصی شرکت کی، اس موقع پرجسٹس شاہد وحید، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس فیصل زمان خان، جسٹس مسعود عابد نقوی، جسٹس مزمل اختر شبیر، جسٹس انوار الحق پنوں، جسٹس شکیل الرحمان اور رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ اشترعباس بھی موجود تھے ۔

جی سی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اصغر زیدی نے چیف جسٹس اور ججز کا استقبال کیا۔ کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مامون رشید شیخ کا کہنا تھا کہ میرے لئے باعثِ فخر ہے کہ میں بطور راوین اس ادارے کے کانووکیشن میں موجود ہوں، انہوں نے کہا کہ ان کے محترم والد، بھائی اور فیملی کے بہت سارے افراد راوینز ہیں۔

(جاری ہے)

گورنمنٹ کالج جیسے تاریخی ادارے کا طالب علم ہونا میرے لئے باعثِ اعزاز رہا ہے۔انہوں کہا کہ وہ آج بھی اپنے تمام قابل احترام اساتذہ کو یاد کرتے ہیں اور اپنے اساتذہ کی شفقت اور محبت کی بدولت آج اس مقام پر موجود ہیں۔فاضل چیف جسٹس نے بتایا کہ لاہور ہائی کے 43 ججز میں سے 14 ججز راوین ہیں جو کہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کی اہمیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وائس چانسلر نے انہیں بتایا ہے کہ کالا شاکو کیمپس کو بہت جلد فنکشنل کرلیا جائے گا۔ اس سلسلے میں بطور چیف اور راوین وہ اس ادارے کی خدمت کے لیے ہر وقت حاضر ہیں۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مامون رشید شیخ نے کہا کہ اس ادارے کے فارغ التحصیل طلبہ میں بڑے بڑے نام شامل ہیں۔پاکستان کے ہر ادارے میں ہمیں راوین ملتے ہیں۔

انہوں نے ڈاکٹر عبدالسلام کے ساتھ نوے کی دہائی میں لندن میں ہونے والی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عبدالسلام نے اس وقت بائیو ٹیکنالوجی کی اہمیت کے بارے میں بتایا جب کوئی اس تصور سے آشنا بھی نہیں تھا۔آج جدید دنیا میں نئے نئے سبجیکٹ اور نئے نئے ایریاز میں ریسرچ ہورہی ہے۔فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موجود انرجی کے ذخائر تیزی سے ختم ہورہے ہیں،ہمیں متبادل انرجی کے ذریعے کے جانب تیزی سے جانا ہوگا۔

گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ہمارا ملک بری طرح متاثر ہورہا ہے۔جنگلات کا کٹاؤ خودکشی کے مترادف ہے، ہمیں زیادہ سے زیادہ درخت لگانا ہونگے۔فاضل چیف جسٹس نے اپنے زمانہء طالبعلمی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ بخاری آڈیٹوریم میں موجودگی سے ان کی اس ادارے کے ساتھ منسلک اچھی بری یادیں تازہ ہورہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آڈیٹوریم میں بیٹھے طلبہ میں وہ خود کو بیٹھا دیکھ رہے ہیں۔

فاضل چیف جسٹس نے بتایا کہ گورنمنٹ کالج میں انکا تعلیمی دور بہت خوبصورت تھا،انکے بہت سارے کلاس فیلوز مختلف اداروں میں بڑے عہدوں پر فائز ہیں۔قبل ازیں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اصغر زیدی نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی جیسے تاریخی تعلیمی ادارے کا وائس چانسلر ہونا انکے لئے باعث اعزاز ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے درمیان چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مامون رشید شیخ موجود ہیں جوکہ اسی ادارے سے فارغ التحصیل ہیں۔وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ جی سی یونیورسٹی نے تعلیم نسواں کو مزید بنانے کیلئے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں۔لڑکیوں کو اس ادارے میں تعلیم کے زیادہ سے زیادہ سے مواقع فراہم کرنے کیلئے انٹرمیڈیٹ کلاسز میں بھی داخلے کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی سے فارغ التحصیل طلبہ کیلئے قومی و مقامی انڈسٹریز کے ساتھ رابط کو مزید بہتر کیا گیا ہے۔گورنمنٹ کالج یونیورسٹی اور پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ باہمی اشتراک سے سوشل پالیسی ایڈوائزری بورڈ تشکیل دے رہے ہیں۔ 156 سالہ پرانے اس تعلیمی ادارے کا مقصد بہترین تعلیم کی فراہمی ہے،اس ادارے نے ہمیشہ اپنی تاریخی حیثیت کو برقرار رکھا ہے،آئندہ بھی یہ ادارہ اپنی بہترین صلاحیتوں اور تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اس ملک و قوم کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں