”شائنگ انڈیا“ کی82فیصد آبادی غربت کا شکار

آرایس ایس اوربھارتی سیکورٹی فورسزکی جانب سے خواتین پر جنسی حملوں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے. ایڈیٹراردوپوائنٹ میاں ندیم کی ٹرمپ کے دورہ بھارت پر خصوصی رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 24 فروری 2020 22:46

”شائنگ انڈیا“ کی82فیصد آبادی غربت کا شکار
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 فروری۔2020ء) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت کے پہلے سرکاری دورے پر بھارتی شہر احمد آباد آنے سے قبل شہر میں ان کے روٹ کے راستے پر نیو سردار پٹیل سٹیڈیم تک جلدی میں ایک دیوار تعمیر کی گئی مقامی افراد کا کہناہے کہ مودی سرکار نے کچی آبادیوں کو چھپانے کے لیے غربیوں کو دیوراوں سے محصور کردیا جبکہ حکام اس بات کی تردید کرتے ہیں.

ایک بھارتی جریدے کے مطابق بھارت کے ”ویژنری “ وزیراعظم نریندر مودی نے صرف ایک دن کے جلسے کے لیے دنیا کے غریب ترین عوام کے اربوں روپے ضائع کردیئے جریدے نے صدر ٹرمپ کے لیے احمد آباد میں جلسے کے اہتمام پر مودی سرکار کوکڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کو ڈر تھا کہ دہلی یا کسی اور شہر میں انہیں جلسے کے لیے بندے نہیں ملیں گے لہذا مودی نے اس کام کے اپنے ”ہوم گراﺅنڈ“کا انتخاب کیا .

نریندر مودی کا یہ خوف پورے بھارت میں ہونے والے مظاہروں‘عیلحدگی پسند تحریکوں اور ان کی اپنی تنظیم کے عسکری ونگ”آر ایس ایس “سے تھا کہ صدر ٹرمپ کی کسی بات سے ناراض ہوکر آرایس ایس کے دہشت گرد امریکی صدر کے خلاف ہی کوئی کاروائی نہ کرڈالیں. احمد آباد کی کچی آبادی کے ایک مکین سردار سارانیا، وزیر اعظم مودی کی جانب سے حقیقت کو چھپانے کے لیے کی جانے والی اس حرکت پر برہم ہیں سردار سارانیا کا کہنا ہے کہ دیواریں کرکے اور جھونپڑیاں چھپا کرمودی نے” سب اچھا“ کر دیا ہے اب ہر طرف” ترقی اور خوشخالی“ہے لیکن انہوں نے ہمیں ہماری ہی بستیوں میں محصور کردیا ہے‘ ہمیں غائب کر دیا گیا تاکہ صدر ٹرمپ وہ گٹر نہ دیکھ سکیں جس میں ہم رہتے ہیں اسی وجہ سے راتوں رات یہ دیواریں تعمیر کی گئی ہیں.

شہر بھر میں صدر ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا کے پوسٹرز اور بینزر لگا دیے گئے ہیں جن میں ”نمستے ٹرمپ“ کے الفاظ درج ہیںحکام کی جانب سے بتایا جا رہا تھا کہ صدر ٹرمپ کے قافلے کے روٹ پر 60 لاکھ سے ایک کروڑ افراد تک ان کے استقبال کے لیے جمع ہو سکتے ہیں‘تاہم بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق صرف ڈیڑھ سے دولاکھ افراد ہی جمع ہوسکے جن میں نصف سے بھی زیادہ تعداد پورے ملک سے بلائے گئے قانون نافذکرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی تھی جنہیں خاندانوں سمیت احمد آباد طلب کیا گیا تھا.

روٹ کے راستے پر مہاتما گاندھی کی تصاویر بھی نصب کی گئیں ہیں جبکہ سٹیج پرفارمرز کے گروپس بھی موجود ہوں گے احمد آباد کے مقامی حکام 2015 میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے دورے کے دوران ہونے والے واقعے کو روکنے کی بھرپور کوشش کرتے نظر آتے ہیں 2015 میں جان کیری کے قافلے میں موجود گاڑی ایک آوارہ کتے سے ٹکرا گئی تھی اس کے پیش نظر ریاست گجرات کی پوری انتظامیہ اس کام پر مامور رہی اور پچھلے تین ہفتوں سے پورے احمد آباد میں کتے مار مہم بھرپور اندازمیں چلائی گئی تاکہ نہ کتے ہونگے نہ وفد کی کسی گاڑی سے ان کے ٹکرانے کا امکان رہے گا.ایک طرف بھارت میں ایک ارب سے زائد لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبورہیں تو دوسری طرف موودی سرکار ذاتی تشہیر پر اربوں ڈالراڑارہی ہے امریکی صدر کے دورے کی انٹرنیشنل کوریج کے لیے بھارتی حکومت کے خرچ پر مختلف ملکوں سے میڈیا ٹیمیں بلائی گئی ہیں جبکہ امریکا میں کروڑوں ڈالر کے اشتہارات امریکی میڈیا کو دینے کے علاوہ کئی امریکی چینلزسے ”بھارت امریکا تعلقات“پر خصوصی رپورٹس کے لیے ایئرٹائم خریدا گیا .

جبکہ عالمی بنک دہائیاں دے رہا ہے کہ بھارت کے1 ارب 14کروڑ یعنی 86 فیصد افراد کی اوسط آمدنی یومیہ ساڑھے پانچ ڈالر یعنی 325روپے سے بھی کم ہے‘غربت کی اس فہرست میں نائیجیریا پہلے نمبر پر ہے جہاں 92 فیصد لوگوں کی یومیہ آمدنی ساڑھے پانچ ڈالر سے کم ہے دوسرے نمبر پر بھارت تیسرے پر ایتھوپیا، چوتھے پر بنگلہ دیش اور پانچویں پر پاکستان ہے جہاں79 فیصد عوام کی یومیہ آمدنی ساڑھے پانچ ڈالر سے بھی کم ہے.

بھوک اور افلاس پر نظر رکھنے والے ادارے گلوبل ہنگر انڈیکس کی سالانہ رپورٹ کے مطابق غربت کے حوالے سے پاکستان کی رینکنگ بہتر ہوئی جبکہ بھارت مزید تنزلی کا شکار ہوا ‘اسی طرح بھارت دنیا کے ان بڑوں ممالک کے فہرست میں ٹاپ 5پرآتا ہے جہاں بے گھر افراد کی کثیر تعداد موجود ہے اقوام متحدہ کے مطابق بھارت میں ایسے لاچار و بے سرو سامان افراد کی تعداد کا تعین کرنا ایک پیچیدہ عمل ہے اور بے گھری کی شکار خواتین کے بارے میں قابل اعتماد ڈیٹا تو میسر ہی نہیں‘ایک اندازے کے مطابق بھارت میں بے گھر افراد کی کل تعداد میں 10 فیصدسے زیادہ خواتین ہیں، جن کا کوئی پرسان حال نہیں ہے جبکہ ممبئی اور دہلی میں لاکھوں خاندان ایسے ہیں جن کی کئی کئی نسلیں فٹ پاتھوں پر پیدا ہوکر فٹ پاتھوں پر ہی دم توڑ گئیں.

انسانی حقوق کے اداروں کے مطابق صرف نئی دہلی میں بے گھر افراد کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے 2011 کی مردم شماری کے مطابق بھارت میں بے گھر افراد کی تعداد میں کمی ظاہرکی گئی جسے بھارت کی انسانی حقوق کی تنظیموں نے مسترد کرتے ہوئے حکومتی اعداد وشمار کو جعلی قراردیا تھا.ممبئی ،بھارت کی ایک کروڑو25لاکھ سے زائد آبادی میں سے نصف بنیاد ی سہولتوں سے محروم خورد روبستیوں میں رہنے پر مجبور ہیں ،25ہزار سڑکوں پر دن رات گزارتے ہیں اسی طرح بھارت میں بھکاریوں کی تعداد بھی کروڑوں میں ہے جبکہ ملک کی صرف پندرہ سے بیس فیصد آبادی کو باتھ روم جیسی بنیادی سہولت دستیاب ہے‘ روزگاری ، خاندان کی حمایت سے محرومی ، ناکافی آمدنی ، معذوری اور گھریلوتشدد ممبئی میں بے گھرہونے کی بنیادی وجوہات ہیں.

منشیات وشراب کا استعمال اور گھروں کے مالکان کی جانب سے حراساں کیے جانا بھی اس کی دیگر وجوہات میں سے ہیں بھارت دنیا کے ان ملکوں میں سے جہاں خواتین میں منشیات کے استعمال کا رجحان بہت زیادہ ہے جبکہ مردوں میں بھی شراب نوشی اور جوئے کی لت عام ہے. اقوام متحدہ کے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 18سال سے کم عمر 15کروڑبھارتی بچے گلیوں میں رہنے پر مجبور ہیں ،ان میں سے 6کروڑ کی عمر یں6سال سے بھی کم ہے بھارت میں حال ہی میں سوشل میڈیا پر جنسی حملے کرنے والوں کی ایک فہرست جاری ہوئی، جن میں مختلف جامعات کے پروفیسر بھی شامل تھے۔

(جاری ہے)

اس سے ایک مرتبہ پھر یہ بحث شروع ہو ئی کہ خواتین پر جنسی حملوں کا مسئلہ کس قدر شدید ہے.

امریکا میں قانون کی تعلیم حاصل کرنے والی والی بھارتی طالبہ رایا سرکار نے فیس بک پر ایک بھارتی صحافی اور انسانی حقوق کی کارکن انجی پینو کی مرتب کردہ فہرست جاری کی، جس میں ان ساٹھ بھارتی پروفیسروں کے نام تھے، جو مبینہ طور پر ایسے حملوں میں ملوث رہے اور جو اب بیرون ملک مقیم ہیں. ادھر بھارتی حکومت کے ادارے ’نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو (این سی آر بی) کی جانب سے حال ہی میں جاری کی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت میں ہر 15 منٹ میں ایک خاتون کا ریپ کیا جاتا ہے‘این سی بی آر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت بھر میں خواتین کے خلاف تشدد، ریپ، ان پر تیزاب سے حملے، انہیں ہراساں کرنے سمیت دیگر صنفی تفریق کے واقعات میں اضافہ ہوگیا مودی سرکار میں خواتین پر تشدداور زیادتیوں میں اضافہ ہوا ہے .

بی جے پی اور اس کے عسکری ونگ آرایس ایس کی جانب سے خواتین پر جنسی حملوں کو اقلیتوں کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے اسی طرح بھارتی سیکورٹی فورسزکی جانب سے کشمیر اور دیگر مقبوضہ جات میں خواتین پر جنسی حملوں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے واقعات سامنے آچکے ہیں. رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت بھر میں 6 منٹ کے اندر کوئی نہ کوئی خاتون بدسلوکی، ہراسانی اور تشدد کا شکار بنتی ہے جب کہ ہر پانچ منٹ کسی نہ کسی خاتون کو اپنا شوہر، سسر یا دیگر اہل خانہ نشانہ بناتے ہیں‘اسی طرح ہر ڈھائی دن بعد بھارت میں کسی نہ کسی خاتون پر تیزاب سے حملہ کردیا جاتا ہے جب کہ ہر 2 گھنٹے بعد کسی نہ کسی خاتون کا ریپ‘ یا گینگ ریپ‘ کیے جانے کی ناکام کوشش کی جاتی ہے جبکہ ہر ڈھائی دن بعد کسی نہ کسی خاتون کو اسمگل کیا جاتا ہے.تشدد، بدسلوکی، ہراسانی اور ریپ کا نشانہ بننے والی خواتین میں 6 سال کی بچیوں سمیت 60 سال تک کی خواتین شامل ہیں جب کہ زیادہ تر ریپ اور گینگ ریپ کا نشانہ بننے والی خواتین میں نوجوان 24 سے 29 سال کی لڑکیاں ہیں‘رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت بھر میں 6 سال کی عمر کی 298 بچیوں کو ریپ کا نشانہ بنایا گیا.بھارت میں غیرملکی خواتین بھی محفوظ نہیں اور چند سالوں میں کئی غیرملکی خواتین زیادتی کا شکار ہوئیں جس کے بعد کئی مغربی ممالک نے اپنی خواتین شہریوں کو بھارت کا سفر کرنے سے روک دیا کئی ممالک کی جانب سے یہ پابندی آج تک قائم ہے.

دسمبر 2012 میں میڈیکل کی ایک طلبہ کو چلتی بس میں 6افراد نے اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اس حملے کے دوران نازک اعضا پر لگنے والے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئی تھی‘دہلی میں قائم جرائم کے اعدادوشمار کے قومی ادارے کی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2016 میں جنسی زیادتی کے 1996 مقدمات درج کرائے گیے یہ تعداد ایک سال پہلے کی تعداد 1893 کے مقابلے میں زیادہ ہے.

آل انڈیا پروگریسوو وومن ایسوسی ایشن کی ایک عہدے دار کویتا کرشنن کا ماننا ہے کہ خواتین پر جنسی حملے اور تشددکے واقعات میں ہرسال اضافہ ہورہا ہے تاہم اب ان واقعات کے خلاف احتجاج کو طاقت مل گئی ہے خواتین کے حقوق کے لیے کا م کرنے والے سرگرم کارکن جنسی زیادتی کے مقدمات میں بعض موقعوں پر قانون کے استعمال کے طریقہ کار پر بھی پر یشان ہیں.

ان کا کہنا ہے کہ طاقتور لوگ سزا سے بچ جاتے ہیں جس کی مثال جنسی زیادتی کے ایک مقدمے میں بالی وڈ کا ایک فلم ساز اس لیے سزا سے بچ گیا تھا کیونکہ جج نے اپنے فیصلے میں زبانی انکار کو لڑکی کی جانب سے جنسی عمل کے لیے رضامندی قرار دیا تھا. انسانی حقوق کی تنظیموں کا یہ بھی کہنا ہے کہ قانونی طور پر پابندی کے باوجود ”ستی“کی رسم دیہی علاقوں میں آج بھی جاری ہے(ستی کی رسم میں شوہر کے مرجانے پر عورت کو اس کی میت کے ساتھ زندہ جلنے پر مجبور کیا جاتا ہے‘اسی طرح بیوہ کی دوبارہ شادی کو بھی آج کے ”شائنگ انڈیا“نے ذہنی طور پر قبول نہیں کیا ستی کی رسم اور بیوہ کی دوبارہ شادی پر پابندی کو مذہبی کی چھتر چھایہ حاصل ہے جبکہ حکمران جماعت بی جے پی نے ہمیشہ ”ہندوتہ“کو پرموٹ کیا ہے‘رہی سہی کسر دنیا کی سب سے بڑی نجی نیم فوجی تنظیم ”آر ایس ایس “نے پوری کردی ہے جس کے بطن سے بی جے پی نے جنم لیا تھا مہاتما گاندھی کے قاتل نتھورام گوڈسے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ(آرایس ایس )کا سرگرم کارکن تھا اور بھارتیہ جنتا پارٹی آج تک نتھورام گوڈسے کا جنم دن اور موت کا دن بڑے اہتمام سے مناتی ہے.

انسانی حقوق ‘حقوق نسواں‘مذہبی اور شہری آزادیوں کے اعتبار سے مودی کا ”شائنگ انڈیا“آج بھی ڈارک ایج میں سانسیں لے رہا ہے .

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں