میری رائے ہے ،پی ایس ایل کے ملتوی میچز ہونے چاہئیں، مصباح الحق

چاہئیں،پی ایس ایل کا معیار بڑا شاندار رہا ہے، پی ایس ایل فائیو بالروں کے لیے ٹف رہی ہے بیٹسمینوں کو ان پچز پر آسانی رہی،آئی سی سی ٹیسٹ چمپئن شپ کے میچز مکمل ہونے چاہیے، سب ٹیموں کے میچز مکمل ہونے کے بعد ہی آئی سی سی ٹیسٹ چمپئن کا فیصلہ ہونا چا ہیے،ہمارے کھلاڑی گھروں میں میچز کی ویڈیوز دیکھ رہے ہیں اور خود کو فٹ رکھ رہے ہیں ، لاک ڈائو ن کی وجہ سے کچھ کھلاڑی ٹریننگ کے لیے سامان اکٹھا نہیں کر سکے،ویڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس

منگل 31 مارچ 2020 15:45

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 مارچ2020ء) قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈکوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے کہا ہے کہ آج جیسی بھی صورتحال ہے اس میں ہی رہ کر ہمیں اپنے آنے والے کل کے لیے خود کو تیار کرنا ہے،کرکٹ کے کھیل میں ضرور تعطل آیا ہے لیکن سب کھلاڑی پروفیشنلز ہیں اور بہت جلد حالات کے مطابق خود کو ایڈ جسٹ کر سکتے ہیں،تمام کرکٹرز پر رہتے ہوئے اپنی ویڈیوز دیکھیں او راپنی خامیوں کو دور کرنے پر کام کریں ،گروپس بنے ہوئے ہیں اس میں سینٹرل کنٹریکٹ کے ساتھ دوسرے فارمیٹس کے بھی کھلاڑی شامل ہیں جو ٹرینرز کی ہدایات پر عمل پیرا ہیں،کھلاڑیوں کا ایک دوسرے کو بھی چیلنج دینا اچھی بات ہے ،پی ایس ایل کے باقی میچز ہونے چاہئیںکیونکہ پلے آف میچز ہوں تو زیادہ مزہ آئے گا، ٹرافی کا فیصلہ کیے بغیر درمیان میں ایونٹ نہیں چھوڑنا چاہیے،جب بھی ممکن ہوتو میرے خیال میں ان میچز کو کرایاجاسکتاہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہارانہوں نے صحافیوں کے ساتھ ویڈیو لنک پر کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ مصباح الحق نے کہا کہ آج مشکل حالات ہیں لیکن جب بھی حالات معمول پر آئیں تو ہمیں ذہنی او رجسمانی طو رپر میدان میں اترنے کے لئے خود کو تیار رکھناچاہیے ، تمام لوگوں کوگھرمیں رہ کر اس مشکل کا مقابلہ کرنا ہے اور انشا اللہ جلد اچھا وقت آئے گا، اپنی جان کی حفاظت سے سے پہلے ہے ۔

مصباح الحق نے کہا کہ یہ درست ہے کہ کرکٹرز کیلئے گھر میں کرکٹ کھیلنے یا ٹریننگ کی وہ سہولیات نہیں ہیں جو آئوٹ ڈور میں میسرہوتی ہیں لیکن کھلاڑی جسمانی مشقوں کے ذریعے اپنی فٹنس کو برقرار رکھنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ تمام کرکٹرزکو ٹریننگ کا خصوصی پلان دیاگیاہے،ٹرینر کے ساتھ ہم خود بھی سب کھلاڑیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں،میری خواہش ہے کہ جب بھی کرکٹ سرگرمیاں بحال ہوں تو تمام کھلاڑی فٹ ہوں او رفٹنس ایشوز آڑے نہ آئیں ،ذہنی اور جسمانی مضبوط رہ کر ہی آگے بڑھاجاسکتاہے۔

مصباح الحق نے کہا کہ کرکٹ کے کھیل میں تعطل ضرور آیا ہے لیکن تمام کھلاڑی پروفیشنلز ہیں اور ان میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ خود کو جلد حالات کے مطابق ایڈ جسٹ کر سکتے ہیں،گھر میں رہتے ہوئے اگر فٹنس بہترین نہیں ہوسکتی تو اس کے قریب قریب ضرور کی جاسکتی ہے اور سب کو اپنی کوششیں جاری رکھنی چاہئیں۔مصباح الحق نے کہا کہ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جب سے ذمہ داریاں سنبھالی ہیں یہی فوکس تھاکہ سمت کو درست کرنا ہے، اس کے لیے بہت سے تجربات کیے تاکہ پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کا گراف بلند ہوسکے، بہت سے نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع دیا گیا ، آغاز میں وہ نتائج نہیں آئے لیکن یہ طے شدہ اصول ہے کہ جب آپ نے چیزیں ٹھیک کرنا ہوں تو ایسا ہوتا ہے ۔

مصباح الحق نے کہا کہ سری لنکا، آسٹریلیا اور بنگلہ دیش کے خلاف سیریز کھیلیں، ان میں اچھے نتائج آنے میں وقت لگا،اصل چیز نیک نیتی اور درست منصوبہ بندی کی ہے اور ہم نے وہ کی ہے ۔ پہلے سے حالات بہتر بہتر ہیں،درست سمت میں گامزن ہوچکے ہیں، آگے بھی جو سیریز ہیں ان میں اچھے نتائج اور کارکردگی میں بہتری کے لیے کوشاں ہیں۔انہوںنے کہا کہ جولائی میں انگلینڈ کے خلاف سیریز شیڈول ہے ،تیاری کے لیے تعطل ضرور آیا ہے لیکن تمام کھلاڑی گھر پر رہ کر اپنی پرانی ویڈیوز کو اپنی خامیاں دور کرنے کی کوشش کریں ۔

اس عمل کے دورا ن ہمیں مد مقابل ٹیم کی بہتر ین شعبوںاور منفی پوائنٹس کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے ۔ ہم اپنے کھلاڑیوں کی ویڈیوز دیکھ رہے ہیں اور یہ منصوبہ بندی کر رہے ہیں کہ وہاں کی کنڈیشنز کے تناظر میں ہمیں کن کن شعبوں پر کام کرنا ہے تاکہ بہترین نتائج حاصل کئے جا سکیں۔مصباح الحق نے پی ایس ایل کے باقی میچز کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ باقی میچز ہونے چاہئیں، ٹرافی کا فیصلہ کیے بغیر درمیان میں ایونٹ نہیں چھوڑنا چاہیے، پلے آف میچز مزے کے ہوں گے،جب بھی ممکن ان میچز کو کرایاجاسکتاہے، اسٹیک ہولڈرز کو مشاورت کرنی چاہیے کہ کیسے باقی میچز ہو سکتے ہیں ۔

آئندہ کا مرحلہ سنسنی خیز ہونا تھااور یہی کسی ایونٹ کی خوبصورتی ہوتی ہے لہٰذا اس بارے میں سوچ بچار کرنی چاہیے۔انہوںنے مزید کہا کہ پی ایس ایل فائیو بالروں کے لیے ٹف رہی ہے بیٹسمینوں کو ان پچز پر آسانی رہی،آئی سی سی ٹیسٹ چمپئن شپ کے میچز مکمل ہونے چاہیے، سب ٹیموں کے میچز مکمل ہونے کے بعد ہی آئی سی سی ٹیسٹ چمپئن کا فیصلہ ہونا چا ہیے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور قلندرز کا دلبر حسین ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا اچھا بالر بن سکتا ہے دلبر حسین نے بہت متاثر کیا جبکہ شرجیل خان کے فٹنس سے خوش نہیں ہوں فٹنس آپ کے ہاتھ میں ہے۔قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ نے کہاکہ ایک میچ جیتنے سے اسلام آباد یونائیٹڈ آگے جا سکتی تھی، نہیں جاسکے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اچھا کوچ نہیں رہا، کسی کو بھی کچھ کہنے کا حق حاصل ہے اس سے فرق نہیں پڑتا پازیٹو چیزوں سے سیکھنے کے کوشش کرتا ہوں۔

انہوںنے کہاکہ مجھے افسوس نہیں ہے کہ اسلام آباد یونائیٹڈ کی کوچنگ کیوں کی، اسلام آباد یونائیٹڈ آخری لمحات تک ٹاپ فور میں شامل رہی تمام ٹیمیں یکساں تھیں اور اسلام آباد یونائیٹڈ نے مجموعی طور پر اچھی کرکٹ کھیلی کچھ حالات ہمارے حق میں نہیں تھے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے کھلاڑی گھروں میں میچز کی ویڈیوز دیکھ رہے ہیں اور خود کو فٹ رکھ رہے ہیں ، لاک ڈائو ن کی وجہ سے کچھ کھلاڑی ٹریننگ کے لیے سامان اکٹھا نہیں کر سکے۔

انہوں نے کورونا سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ اس مشکل گھڑی میں ہم سب کو مل کر انسانیت کے لیے کام کرنا ہے، میرے لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ اپنے کاموں کا اعلان کیا جائے سب کو اپنے اپنے انداز سے کام کر نا ہے۔مصباء الحق نے کہا کہ ہماری یہ سوچ نہیں ہے کہ تینوں فارمیٹ کے لیے ایک ہی وکٹ کیپر رکھنا ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں