نواز شریف کو ’قومی حکومت‘ کا حصہ بننے پر غور کرنے کی پیشکش

توقعات تھیں کہ حالات رواں سال جولائی تک تبدیل ہو جائیں گے تاہم نواز شریف اس پر آمادہ نہیں ہوئے

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 12 اگست 2020 14:37

نواز شریف کو ’قومی حکومت‘ کا حصہ بننے پر غور کرنے کی پیشکش
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔12 اگست 2020ء) سابق وزیراعظم نواز شریف کو ’قومی حکومت‘ کا حصہ بننے پر غور کرنے کی پیشکش کی گئی۔جنگ اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نون لیگ کی سینئر قیادت میں ہر شخص کسی نہ کسی سطح پر رابطے میں ہے۔نواز شریف سے حال ہی میں رابطہ کیا گیا تھا کہ وہ قومی حکومت کا حصہ بننے پر غور کریں۔نون لیگ کے سینئر رہنماؤں کی بڑی تعداد اس سیٹ اپ کے حامی تھے۔

توقعات تھیں کہ حالات رواں سال جولائی تک تبدیل ہو جائیں گے تاہم نواز شریف اس پر آمادہ نہیں ہوئے۔اس کے باوجود سرکاری ذرائع کہتے ہیں کہ اگر نواز شریف کو کسی ڈیل کی پیشکش کی جاتی تو وہ اسے قبول کر لیتے اور انہیں کسی ڈیل کی پیشکش نہیں کی جا رہی۔اپوزیشن والے بظاپر یہ دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ کسی طرح کے این آر او پر غور نہیں کیا جا رہا۔

(جاری ہے)

اگرچہ معاہدے پاکستانی سیاست کا حصہ رہے ہیں اور نون لیگ کی سینئر قیادت میں ایسے کئی لوگ ہیں جو ایسی خواہش رکھتے ہیں۔واضح رہے کہ ۔پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بننے کے بعد،حکومتی کارکردگی کے باعث کئی صحافیوں نے اس بات کا دعوی کیا ہے کہ پی ٹی آئی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ سینئر صحافیوں کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ پنجاب میں ن لیگ کی پوزیشن ابھی بھی مضبوط ہے۔

انسٹی ٹیوٹ فار پبلک اوپینین ریسرچ کی جانب سے عوام کی رائے پر مبنی ایک سروے کروایا گیا ہے، جس میں ملک کی سب سے مقبول سیاسی جماعت کے حوالے سے نتائج حاصل کیے گئے۔ بتایا گیا ہے کہ سروے کے دوران عوام کی اکثریت نے سابق حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کو اپنی پسندیدہ جماعت قرار دیا ہے۔ اس سروے کے دوران پاکستان تحریک اںصاف دوسری پسندیدہ اور پیپلز پارٹی تیسری پسندیدہ جماعت قرار پائی۔

سروے دوران 27 فیصد لوگوں نے سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کی مسلم لیگ ن کے حق میں فیصلہ دیا۔ جبکہ 24 فیصد افراد نے وزیراعظم عمران خان کی تحریک انصاف کو اپنی پسندیدہ جماعت قرار دیا۔سروے کے دوران سندھ کی حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی صرف 11 فیصد عوام کی حمایت حاصل کر سکی۔ سروے کے دوران عوام سے مزید کچھ سوالات بھی کیے گئے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں