افغانستان میں امن پاکستانی ایکسپورٹرز کے لئے نئے مواقع پیدا کرے گا : عارف علوی

جمعہ 18 ستمبر 2020 22:23

افغانستان میں امن پاکستانی ایکسپورٹرز کے لئے نئے مواقع پیدا کرے گا : عارف علوی
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 ستمبر2020ء) صدراسلامی جمہوریہ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن لانے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے اور یہ پاکستانی کاروباروں خصوصا برآمدی صنعتوں کے لئے بھی ایک بہترین موقع ثابت ہوگا اور دوسرے ہمسایہ ممالک تک رسائی بھی ممکن ہو سکے گی ۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات کو بڑھانے اور ابھی تک وہ منڈیاں جہاں پاکستان کی ایکسپورٹس بہت کم ہیں خصوصا افریقی خطے میں مزید مارکیٹنگ اور نئی پراڈٹس کو متعارف کروانا بہت ضروری ہے ۔

وہ ایوان صدر میں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام چوتھی ایکسپورٹ ٹرافی سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پرلاہور چیمبر کے صدر عرفان اقبال شیخ، سینئر نائب صدر علی حسام اصغر اور نائب صدر میاں زاہد جاوید احمد نے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پر ایگزیکٹو کمیٹی ممبران، سابقہ عہدیدار اور تاجر برادری کے نمائندگان بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

صدر نے زراعت اور دیگر شعبوں میں انفارمیشن ٹکنالوجی اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال پر زور دیا تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ کارکردگی چکھا سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے برعکس، جدید ٹکنالوجی نے تاجروں کے لئے سپلائی چین کے ساتھ ساتھ ، ڈیزائن اور ٹارگٹ مارکیٹوں کی ضروریات کا اندازہ کرنا آسان بنا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی برآمدات کاٹن، گندم، چاول اور گنے کے گرد گھوم رہی ہے،جبکہ موجودہ مصنوعات میں ویلیو ایڈیشن اور اور انفارمیشن ٹکنالوجی جیسے جدید شعبوں میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سن 2010 تک دنیا کی سرفہرست 10 کمپنیاں تیل کے شعبے سے وابستہ تھیں لیکن فی الحال ان کی جگہ آئی ٹی (انفارمیشن ٹکنالوجی) فرموں نے لے لی ہے، جس نے اس شعبے کا وسیع مستقبل واضح ہے ۔صدر نے زرعی ماہرین کو بھی مشورہ دیا کہ وہ اس خانے سے باہر سوچیں اور گنے کی جگہ لینے کے لئے چقندر سے چینی تیار کرنے پر غور کریں جس سے پانی کے وسائل پر کم بوجھ پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب اوربارش کے پانیوں کا بے حد ضیاع ہو رہا ہے اور قدرتی وسائل کے تحفظ کے لئے جدید ٹکنالوجی کے ذریعے مربوط کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 10 ارب درخت سونامی کے تحت، حکومت نے زیتون کے درخت بڑے پیمانے پر ملک کی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ برآمدات کے مواقع کھولنے کے لئے لگائے تھے۔صدر نے خاص طور پر تاجروں کو مشورہ دیا کہ وہ پوری دنیا میں اپنی تجارت میں اخلاقیات، دیانتداری اور اخلاص کے اصولوں پر عمل پیرا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پاکستان کے پھلوں کو فروغ دینے کے اقدام کے طور پر، ایوان صدر نے وضاحتی پرچے کے ساتھ آم کے پیکٹ مختلف سربراہان مملکت کو روانہ کردیئے۔ انہوں نے بزنس کمیونٹی سے بھی کہا کہ وہ صنعت کاروں کی مدد کریں اور خواتین اور مختلف اہل افراد کے لئے ملازمت کے مواقع پیدا کریں۔صدر نے کہا کہ پاکستان اللہ تعالٰی کی رحمت سے اور احساس پروگرام کے زریعے کی جانے والی تقسیم سے کرونا وائرس سے لڑنے میں کامیاب ہوا ہے ۔

لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ لاہورچیمبر کا مقصد ایکسپورٹ ٹرافی کے توسط سے کاروباری اداروںکی نئی منڈیوں میں رسائی اور ان اداروں کی حوصلہ افزائی کرنا جبکہ برآمدات کو بڑھانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے کے ذریعے اپنی مصنوعات کو مزید بہتر بنانا ہے ۔عرفان اقبال شیخ نے انتہائی مشکل ترین لاک ڈاؤن کے دوران حکومت کے مثبت کردار کو سراہا اور کہا کہ حکومت کی جانب سے برآمدکنندگان اور دیگر کاروباروں کو سہولت فراہم کرنے کے لئے مختلف اسکیمیں متعارف کروانے پر تعریف کی مستحق ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ برآمدات پاکستان کی معیشت کے لئے بہت اہمیت کی حامل ہیں جس نے نہ صرف زرمبادلہ اکٹھا ہوتا ہے بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوتے ہیں۔صدر لاہور چیمبر نے کہا کہ کرونا وائرس سے معیشت کو جو نقصان پہنچا ہے اُسے صرف برآمدت میں اضافہ کر کے بچا جا سکتا ہے تاکہ ہم ان معاشی چیلنجوں سے ہمٹ سکیں ۔انہوں نے کہا کہ کرونا وباء کے باوجود بھی پاکستان نے اپنی برآمدات میں کمی نہیں ہونے دی اور یہ حکومت کی سمارٹ پالیسی اقدامات کے نتیجے میں ہی ممکن ہوا ہے ۔

سال 2019۔20 میں پاکستان کی برآمدات 21.39 بلین ڈالر رہیں جبکہ اس کے مقابلے میں 2018-19ء میں 22.96 بلین ڈالرتھیں۔صدرلاہور چیمبر نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی برآمدی مصنوعات بہت زیادہ ٹیکسٹائل، چاول، چمڑے اور کچھ دیگر اشیا پر مرتکز ہیں۔ ہمیں برآمدی مصنوعات میں دوسری پراڈکٹس کو لانے کی بھی ضرورت ہے جن میں خاص طور پر حلال فوڈ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینئرنگ انڈسٹری، سرجیکل آلات، کھیلوں کے سامان اور دواسازی وغیرہ جیسے شعبے شامل ہیں ۔

اس سلسلے میں، ہم حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر ملک بھر میں ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز قائم کرنے کی سفارش کرتے ہیں۔پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر میں برآمدی صلاحیت کے بارے میں ذکر کرتے ہوئے، لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ پاکستان میں 5000سے زیادہ آئی ٹی کمپنیاں اور کال سنٹرز موجود ہیں اور ان میں کافی تعداد میں آئی ٹی پروفیشنل موجود ہیں، جبکہ ہر سال قومی سطح پر20000 آئی ٹی گریجویٹس شامل ہوتے ہیں ۔

ہماری آئی ٹی برآمدات کو موجودہ 1 بلین ڈالر کی سطح سے اوپر لے جانے کا پوٹینشل موجود ہے ۔انہوں نے کہا کہ حلال فوڈ کی برآمدات میں اضافہ کرنے کی بھی بے پناہ صلاحیت موجود ہے کیونکہ ہمارے پاس مویشیوں کی وافر مقدار دستیاب ہے۔ اس وقت ہماری گوشت کی برآمدات صرف 300 ملین ڈالر کے قریب ہیں جبکہ عالمی حلال فوڈ مارکیٹ 1 ٹریلین ڈالر سے بھی اوپر ہے جس پر غیر مسلم ممالک کا غلبہ ہے۔

عرفان اقبال شیخ نے کہا کے برآمدات کی اہمیت کو پہنچانتے ہوئے لاہور چیمبر نے اسی سال ایکسپورٹ ایمرجنسی کا اعلان کیا اور لاہور چیمبر میں ایک ایکسپورٹ فیلیسیٹیشن سینٹر قائم کیا ہے جو ممبران خصوصا نئے برآمد کنندگان کو برآمد کے طریقہ کار، ممکنہ مارکیٹوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے میں مدد فراہم کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ نئی برآمدی منڈیوں کی تلاش کے لئے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان کی برآمدات کا تقریبا 55 فیصد صرف 10 ممالک میں جاتا ہے اور افریقہ، روس جنوبی امریکہ اور وسطی ایشیاء جیسی مارکیٹوں میں برآمدات کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔

ایک بڑی ایکسپورٹ مارکیٹ افریقہ کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے لاہور چیمبر نے ممبران کی سہولت اور افریقہ میں پاکستانی برآمدات بڑھانے میں مدد کے لئے ایک افریقہ ڈیسک لاہور چیمبر میں قائم کیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ افریقہ میں ہماری برآمدات صرف 1.4 بلین ڈالر ہیں جبکہ افریقہ میں ہندوستان کی برآمدات 29 ارب ڈالر ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت سارک ممالک کو پاکستان کی برآمدات کل برآمدات کا محض 10 فیصد ہیں۔

پاکستان کو علاقائی تجارت میں اپنا حصہ بڑھانے کے لئے موثر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔صدرلاہور چیمبر نے ٹیسٹنگ لیبارٹریز اور معیاری سرٹیفیکیشن اور اچھے انفراسٹرکچر کی کمی کے دیرینہ مسئلے پر روشنی ڈالی اور کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ٹیسٹنگ لیبارٹریز کو اپ گریڈ کرے تاکہ وہ ہماری صنعتوں کی برآمدی ضروریات کو پورا کرنے کے بین الاقوامی معیار کے مساوی ہوں۔

سپیشل اکنامک زونز میں جدید ترین ٹیسٹنگ لیبارٹریز قائم کی جائیں۔صدر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لاہور چیمبر کے صدر نے تمام ایوارڈ جیتنے والوں کو مبارکباد دی اور امید ظاہر کی کہ لاہور چیمبر ایکسپورٹ ٹرافی کا چوتھا ایڈیشن مستقبل میں برآمد کنندگان کے لئے نئی راہیں کھولے گا۔قبل ازیں، ڈاکٹر عارف علوی نے اکیسپورٹ ٹرافی جیتنے والوں میں ایوارڈ تقسیم کیے۔

نثار اسپننگ ملز کے میاں طارق نثار نے صدر پاکستان ٹرافی، سکس بی فوڈ انڈسٹریز کے محمد طاہر انجم نے صدر پاکستان گولڈ ٹرافی، نوبل فوڈز سے جہانزیب جاوید، ور ویژن سسٹمز سے حمزہ امجد وزیر ،اویس فینسی کڑھائی کے غلام نبی، فارما ہیلتھ پاکستان سے شاہ زیب اکرم ، سمبل انڈسٹریز کے بلال اعجاز، نے لاہور چیمبر گولڈن ٹرافی حاصل کی جبکہ سرور فوڈز سے طارق محمود ، سپریم رائس ملز سے عبدالوحید ، اتفاق ٹریڈنگ کمپنی سے جاوید احمد، 4 بی جینٹیل انٹرنیشنل سے محمد ندیم قریشی ،ایپیسول کے اخلاق احمداور اٹلس ایکسپورٹس سے رانا عبد المنان اور بی بی چمپک انڈسٹریز کے فیاض حیدر نے بہترین ایکسپورٹ پرفارمنس ٹرافی حاصل کی۔

اس کے علاوہ قلم کار سے آفتاب احمد، برائڈل زون سے حارث عتیق بیسٹ ایکسپورٹ برانڈ ٹرافی وصول کی۔ صدر پاکستان نے لاہور چیمبر کے سابق صدور افتخار علی ملک، میاں انجم نثار،لاہور چیمبر کے صدر عرفان اقبال شیخ، سینئر نائب صدر علی حسام اصغر اور نائب صدر میاں زاہد جاوید احمد کو تعریفی ایوارڈز بھی دیئے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں