خواتین کے احتجاج پر تنقید خلیل الرحمان قمر کو مہنگی پڑ گئی

یہ کس قسم کی آزادی چاہتی ہیں؟ میں ان کے والدین اور بھائیوں سے پوچھتا ہوں وہ کہاں ہیں؟ ڈرامہ نگار کے سوالات کو خواتین کو آڑے ہاتھوں لے لیا

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 19 ستمبر 2020 12:32

خواتین کے احتجاج پر تنقید خلیل الرحمان قمر کو مہنگی پڑ گئی
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 ستمبر2020ء) موٹر وے زیادتی کیس کے خلاف احتجاج کرنے والی خواتین کے بارے میں تبصرہ کرنے پر معروف ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر ایک بار پھر خبروں کی زینت بن گئے ۔ تفصیلات کے مطابق این انٹرویو میں خلیل الرحمان قمر نے کہا کہ یہ خواتین کس قسم کی آزادی چاہتی ہیں؟ وہ پہلے ہی سڑکوں پر نکلی ہوئی ہیں اور لاہور کے لبرٹی چوک میں کھڑی ہوکر نعرے لگا رہی ہیں، میں ان کے والدین اور بھائیوں سے پوچھنا چاہتاہوں وہ کہاں ہیں؟جب یہ خواتین چیختیں چلاتیں سڑکوں پر آئیں وہ سب کہاں تھے؟ان خواتین کو احتجاج کیلئے آنے سے پہلے انہیں اطلاع کرنی چاہیئے تھی،کیا یہ ایسا کرنے میں آزاد نہیں ہیں؟یہ اور کس قسم کی آزادی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

ڈرامہ نگار کی طرف سے اٹھائے گئے ان سوالات سے خواتین میں غصے کی لہر دوڑ گئی ، جن کے جواب میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر ایک خاتون بینظیر جتوئی نے لکھا کہ مارچ کے دوران ہمارے والد ، بھائی ، شوہر اور دیگر مرد حضرات شانہ بشانہ کھڑے ہیں جس پر فخر ہے ، صرف آپ کا چھوٹا اور گندہ ذہن ہی آزادی کی اس قسم کی تشریح کرسکتا ہے، ہاں یہ ہمارا آئینی حق ہے کہ آزادی کا مطالبہ کریں ۔

(جاری ہے)

 
ٹویٹر پر ’میراجسم میری مرضی‘ کے نام سے موجود ایک صارف نے لکھا کہ کیا یہ پاگل ہیں؟خلیل الرحمان قمرآپ بہت گھٹیا ہیں، میں بہت خوش ہوں کہ ایک مارچ کے موقع پر آپ کو بے عزت کیا گیا کیونکہ آپ ہمارے اتحادی نہیں ہیں۔
ایک اور ٹوئیٹر صارف ڈاکٹر ماہرہ بٹ نے لکھا کہ اس آدمی کیلئے ہر چیز جنسی تعلق سے متعلق ہی کیوں ہے؟آزادی کا مطلب جنسی تعلق اور بوائے فرینڈزنہیں ہے، آزادی کا مطلب ہے ہمارا حق کہ ہمیں ہراساں اور جنسی زیادتی کا شکار نہ بنایا جائے، آزادی کا مطلب ہے یہ حق کہ ہم آزادی سے گھوم پھر سکیں۔

 

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں