لڑکیوں کی آپس میں شادی کا معاملہ، عدالت کا علی آکاش کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم

نہیا کو این جی او کے حوالے کرنے کی درخواست مسترد کی جاتی ہے، لڑکی اپنی مرضی سے جہاں چاہے جا سکتی ہے، عدالت

ہفتہ 19 ستمبر 2020 17:06

لڑکیوں کی آپس میں شادی کا معاملہ، عدالت کا علی آکاش کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2020ء) لاہور ہائیکورٹ نے دو لڑکیوں کی آپس میں شادی کے معاملے پر فیصلہ جاری کرتے ہوئے لڑکا بن کر شادی کرنے والے علی آکاش کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیدیا۔لاہور ہائیکورٹ نے جنس تبدیل کر کے دو لڑکیوں کی آپس میں شادی کرنے والے جوڑے کے مقدمے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ جسٹس صادق محمود خرم نے 13 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ لڑکی نیہا نے علی آکاش (عاصمہ بی بی) کو مرد سمجھ کر اپنی مرضی سے شادی کی تھی۔فیصلے میں کہا گیا کہ نہیا کو این جی او کے حوالے کرنے کی درخواست مسترد کی جاتی ہے، لڑکی اپنی مرضی سے جہاں چاہے جا سکتی ہے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ طلاق کے بعد نیہا اور علی آکاش کی شادی ختم ہو چکی ہے۔

(جاری ہے)

لاہور ہائیکورٹ نے علی آکاش کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ میڈیکل رپورٹس اور دستیاب ریکارڈ کے مطابق علی آکاش بظاہر لڑکی ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق تحریری فیصلے میں سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ عدالتیں تمام شہریوں کے حقوق اور آزادی کی ضامن ہیں۔عدالت نے حکم دیا کہ وزارت داخلہ علی آکاش کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کرے۔لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ علی آکاش کی شادی اور جنس کا فیصلہ اس درخواست میں نہیں کیا جا سکتا، علی آکاش فیملی کورٹ یا کرمنل کورٹ سے رجوع کرے۔

عدالت نے علی آکاش علی کا بلاک شناختی کارڈ بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ فورم علی آکاش کی درخواستوں پر اس فیصلے کا اثر لیے بغیر فیصلہ کریں۔خیال رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ نے لڑکی نیہا کے والد سید امجد علی کی درخواست پر علی آکاش کا نام ای سی ایل میں ڈالنے اور شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں