ممکن ہے عابد علی کو مار کر کہیں دبا دیا گیا ہو

سینئر کرائم رپورٹرز بتاتے ہیں کہ اب موٹروے زیادتی کیس کے ملزم کی لاش بھی نہیں ملے گی۔ اینکر عمران خان کا دعویٰ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 1 اکتوبر 2020 10:52

ممکن ہے عابد علی کو مار کر کہیں دبا دیا گیا ہو
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔یکم اکتوبر 2020ء) سانحہ موٹروے کے مرکزی ملزم عابد کو تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا۔اسی حوالے سے سینئر صحافی عمران ریاض خان کا کہنا ہے کہ مجھے 3 زبردست کرائم رپورٹرز نے بتایا ہے کہ سانحہ موٹروے کیس کا ملزم عابد علی پولیس کی مدد سے ڈکیتیاں کرتا تھا۔عابد علی پولیس کے کہنے پر ہی ڈکیتیاں کرتا تھا۔پولیس والوں کے عابد کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔

اگر عابد علی کو گرفتار کر کے میڈیا کے سامنے لایا جاتا ہے تو وہ بہت اہم انکشافات کرے گا کہ کس کس پولیس والے نے اس سے کون سے کام کروائے۔ایک رپورٹر نے تو مجھے یہ تک کہہ دیا کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ عابد علی کو مار کے دبا دیا گیا ہو اور اب اس کی لاش بھی نہیں ملے گی۔یہ معلومات غیر تصدیق شدہ ہیں،لیکن یہ باتیں وہ لوگ کر رہے ہیں جو کرائم کو سمجھتے ہیں۔

(جاری ہے)

دوسری جانب سانحہ موٹروے کے مرکزی ملزم عابد کی گرفتاری میں ماسک اہم رکاوٹ بن گیا ہے۔دو ہفتے گزر جانے کے باوجود بھی عابد علی قابو نہ آ سکا۔ملزم کی گرفتاری کے لیے پولیس کی 8 ٹیموں کے مسلسل چھاپے اور ملزم کے 7مختلف حلیوں پر مشتمل خاکے بھی کارگر ثابت نہ ہو سکے۔تفتیشی ٹیموں کے ذرائع کے مطابق کورونا سے بچاؤ کے لیے ماسک مرکزی ملزم کی گرفتاری میں رکاوٹ بن گیا ہے۔

تفتیشی ٹیموں کو ماسک کے پیچھے ملزم کو تلاش کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ملزم ماسک کا استعمال کرتے ہوئے بآسانی سفر کر رہا ہے۔تاہم شریک ملزم شفقت کی نشاندہی پر چھاپوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ موٹر وے زیادتی کیس میں آئی جی پنجاب انعام غنی نے مرکزی ملزم عابد علی کی گرفتاری کیلئے تمام اضلاع میں ریپڈ رسپانس فورس تشکیل دے دی ، ہرشہر میں ایک پولیس کی گاڑی ایک اے ایس آئی اور 4 کانسٹیبلز24 گھنٹے ڈیوٹی پر موجود ہونگے ۔ بتایا گیا ہے کہ آئی جی پنجاب انعام غنی کی طرف سے نے موٹروے زیادتی کیس میں مرکزی ملزم کی گرفتاری کیلئے تمام اضلاع میں ریپڈ رسپانس فورس تشکیل دے دی گئی ہے جو ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور کورپورٹ کرے گی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں