اگر سیکٹرکمانڈر پر الزام ثابت ہوا توہمیں ڈی جی رینجرز کوواپس بھیج دینا چاہیے

میں نے جماعت کے سامنے مئوقف رکھا کہ ایسا شخص جو چادر اور چار دیواری کے تحفظ کے قانون اور آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی کرتا ہے، ہمیں سندھ میں قابل قبول نہیں ہے۔ پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء مصطفی نواز کھوکھر

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 19 اکتوبر 2020 21:00

اگر سیکٹرکمانڈر پر الزام ثابت ہوا توہمیں ڈی جی رینجرز کوواپس بھیج دینا چاہیے
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔19 اکتوبر2020ء) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے ترجمان مصطفی نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ آئی جی کو سیکٹرکمانڈر کے دفتر لے جانے کی بات درست ہوئی تو ہمیں ڈی جی رینجرز کوناپسندیدہ قراردے کر واپس بھیجنا چاہیے، ایسا شخص جو چادر اور چادیواری کے تحفظ کے قانون اور آرٹیکل 14کی خلاف ورزی کرتا ہے، ہمیں سندھ میں قابل قبول نہیں ہے۔

انہو ں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں سینئر صحافی حامد میر کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ آئی جی سندھ کوصبح 4 بجے ان کے گھر سے اٹھایا گیا، اور وہاں سے سیکٹر کمانڈر کے پاس ان کے دفتریا گھر میں لے جایا گیا۔وہاں پر ان سے وارنٹ گرفتاری پر دستخط کروائے گئے۔ اگر یہ بات درست ہے،اس کی ناصر حسین شاہ تحقیقات کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

اگر یہ بات درست ہے تومیں نے اپنی پارٹی کو اپنا مئوقف دیا ہے اور عوام کے سامنے بھی اپنی رائے رکھ رہا ہوں کہ ہمیں ڈی جی رینجرز کونا پسندیدہ قراردے کر واپس بھیجنا چاہیے۔

کیونکہ ایک ایسا شخص جو چادر اور چادیواری کے تحفظ کے قانون اور آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ہمیں سندھ میں ایسا ڈی جی رینجرز قابل قبول نہیں ہے۔ اسی طرح پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء نبیل گبول نے کہا کہ ہم شرمندہ ہیں کہ ہماری مہمان کے ساتھ ایسے ہوا ہے۔آئی جی سندھ اگر اس طرح کا کوئی بھی ایکشن لیتے تو وزیراعلیٰ کو آگاہ کرتے۔آئی جی سندھ نے وزیراعلیٰ کو صورتحال سے آگاہ کیا کہ انہوں نے ایکشن لینے سے انکار کیا تھا۔

آئی جی سندھ نے وزیراعلیٰ کو کہا مجھے مجبور کیا گیا تھا۔آئی جی کو کس نے مجبور کیا یہ بات بلاول بتائیں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے پراسیکیوٹر کو بھی بلایا اور معاملے کے بارے میں پوچھ گچھ کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی وقت بلاول بھٹو کی ٹویٹ آئے گی اور صورتحال واضح ہوجائے گی۔کیپٹن صفدر کی گرفتاری پر تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آچکی ہے۔تحقیقاتی ٹیم بن گئی، رپورٹ بھی آگئی ہے اب تفصیل بلاول بھٹو بتائیں گے۔تحقیقاتی ٹیم میں کون کون تھا یہ نہیں بتا سکتا۔انہوں نے کہا کہ اداروں کو آپس میں لڑانا اچھی بات نہیں عمران خان کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں