فرانس کا سفیر نکالو،فرانسیسی پراڈکٹس کا بائیکاٹ ٹوئٹر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا

آنحضورﷺ کے خاکے آویزاں کرنے اور مساجد بند کرنے پر عوام کا شدید ردعمل

Sajjad Qadir سجاد قادر ہفتہ 24 اکتوبر 2020 06:23

فرانس کا سفیر نکالو،فرانسیسی پراڈکٹس کا بائیکاٹ ٹوئٹر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 اکتوبر2020ء) فرانس پہلے دن سے ہی مسلمانوں کے خلاف ہے۔ہیومن رائٹس کے نام پر کبھی اسکارف تو کبھی برقعہ پر پابندی لگاتا آیا ہے۔تاہم گزشتہ دنوں فرانس میں نبی آخر الزماں ختم الرسل حضرت محمد ﷺ کے خاکے دکھائے جانے پر بھی بھرپور رد عمل آیا تھا۔اس واقعہ کے دوران ایک اسکول میں ٹیچر نے بچوں کو نبی پاک صاحب لولاکﷺ کے خاکے دکھائے جس پر ایک نوجوان نے اس کا قتل کر دیا۔

اس کے ردعمل میں فرانس حکومت نے پورے ملک میں مساجد اور مدارس بند کرنے شروع کر دیے اور فرانس حکومت نے مسلمانوں کے خلاف بیان دینا شروع کر دیے۔جب حکومتی سطح پر اس قسم کا موقف اپنایا گیا تو شہروں میں بھی تشدد کی لہر پھوٹ پڑی جس کے نتیجے میں ایفل ٹاور کے پاس دو مسلم خواتین پر فرانسیسی خواتین نے حملہ کر کے انہیں زخمی کر دیا تھااور اس قسم کے دیگر واقعات بھی پیش آنے لگے۔

(جاری ہے)

حکومتی سرپرستی میں فرانسیسیوں کا ردعمل اس قدر شدید تھا کہ ان کے ایک بڑے پلازے کے فرنٹ پرنعوذ باللہ حضور نبی پاکﷺ کے خاکے آویزاں کر دیے گے۔اس پر عوام میں شدید ردعمل آیااور فرانس حکومت کو اس ایکشن کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل کی گئی۔اس سارے عمل کو دیکھتے ہوئے سوشل میڈیا سائٹ ٹوئٹر پر بھرپور ردعمل دیکھنے میں آیا اور گزشتہ دن سے یہ ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے کہ فرانس کے سفیر کو پاکستان سے نکالا جائے۔

چونکہ فرانس جیسے ملک میں ہیومن رائٹس اور آزادی اظہار رائے کے نام پر اس قسم کے ناجائز اور گھٹیا امور انجام پا رہے ہیں لہٰذا پاکستانی نوجوان نسل کے ساتھ سبھی مسلمانوں کا مطالبہ ہے کہ فرانس کے سفیر کو نکالا جائے۔ٹوئٹر پر یہ بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ فرانس کی پراڈکٹس کا بائیکاٹ کیا جائے۔یہ ٹرینڈ صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا کے کئی اور ممالک میں بھی چل رہا ہے کہ فرانس کی پراڈکٹس کا بائیکاٹ کیا جائے اور ان کے سفیروں کو نکال باہر کیا جائے۔

کئی مسلم ممالک کے مالز اور سپر اسٹورز سے فرانس کی اشیا نکال کر باہر پھینک دی گئی ہیں اور مطالبہ ہے کہ جب تک فرانس معافی نہیں مانگتااور ایسا ناقابل معافی جرم کرنے والوں کو سزا نہیں دیتا تب تک انہیں کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں