منی لانڈرنگ ریفرنس ،نصرت شہباز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پرفیصلہ محفوظ ،شہباز ،حمزہ شہاز کے جوڈیشل ریمانڈ میں دو نومبر تک توسیع

نیب کا بس چلے تو پورے پاکستان کے مقدمات میرے اوپر بنا دے،وزیر اعظم کی ایما ء پر نیب کے وکلا ء سزا دلوانا چاہتے ہیں‘ شہباز شریف

منگل 27 اکتوبر 2020 18:29

منی لانڈرنگ ریفرنس ،نصرت شہباز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پرفیصلہ محفوظ ،شہباز ،حمزہ شہاز کے جوڈیشل ریمانڈ میں دو نومبر تک توسیع
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اکتوبر2020ء) احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے صدرشہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرتے ہوئے شہباز شریف اور حمزہ شہاز کے جوڈیشل ریمانڈ میں دو نومبر تک توسیع کر دی ۔جبکہ شہباز شریف نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ نیب کا بس چلے تو پورے پاکستان کے مقدمات میرے اوپر بنا دے،وزیر اعظم کی ایما ء پر نیب کے وکلا ء سزا دلوانا چاہتے ہیں، شہباز شریف نے معزز جج کو اورنج ٹرین چلنے کی مبارکباد اور سفر کا مشورہ بھی دیا۔

احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت کی۔جیل حکام کی جانب سے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ شریک ملزمان کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا ۔

(جاری ہے)

دوران سماعت احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے کہا کہ حالات ایسے ہو گئے ہیں کی منی لانڈرنگ ریفرنس کا جیل ٹرائل کیا جائے ۔میں نے اپنے آپ اور عدالتی عملے کو بیمار نہیں کرنا۔

فاضل عدالت نے شہباز شریف اور دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کا جیل ٹرائل کرنے کے حوالے سے ڈی جی نیب کو نوٹس کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی نیب آئندہ سماعت پر بتائیں کیوں نہ منی لانڈرنگ ریفرنس کا جیل ٹرائل کر لیا جائے ۔ دوران سماعت شہباز شریف کے وکیل کی جانب سے معزز عدالت کے ساتھ تلخ کلامی کی گئی ۔عدالت نے استفسار کیا آپ کون ہیں ۔ راجہ خرم شہزاد ایڈووکیٹ نے کہا کہ میںامجد پرویز ایڈووکیٹ کا ایسوسی ایٹ ہوں، عدالت نے کہا کہ آپ تو ان کے ایسوسی ایٹ ہیں ہی نہیں،امجد پرویز کا ایسوسی ایٹ ایسا ہو ہی نہیںسکتا،آپ وکلا ء کی تضحیک کریں ،لیکن یہ ہم برداشت نہیں کرسکتے، جب آپ کا وکالت نامہ نہیں ہے تو پھر آپ یہاں کیوں ہیں۔

اگر آپ کا یہی رویہ رہا تو میں جیل ٹرائل کی آپشن استعمال کروں گا،میں حکومت کو جیل ٹرائل کا لکھ دیتا ہوں،آپ کے اس رویے سے میں خود کو غیر محفوظ سمجھتا ہوں۔ فاضل عدالت نے ڈی ایس پی سکیورٹی کو فوری عدالت پیش ہونے کا حکم دیدیا۔دوران سماعت عطا اللہ تارڑ اورامجد پرویز کے ایسوسی ایٹ سلمان سرور نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی ۔ سماعت کے دوران امجد پرویز ایڈووکیٹ کے ایسوسی ایٹ سلمان سرور نے کہا کہ عدالت سکیورٹی کے معاملات میں ضرور سختی کرے لیکن جیل ٹرائل پر نظر ثانی کرے ۔

عدالت نے سماعت مختصر وقفے کے لیے ملتوی کردی اور فاضل جج اٹھ کر اپنے چیمبر میں چلے گئے۔سماعت شروع ہونے پر فاضل جج نے کہا کہ منی لانڈرنگ ریفرنس میں فرد جرم عائد ہوگئی ہے جبکہ شہباز شریف کے وکلا ء نے فردجرم عائد کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ 265 کی کاروائی مکمل ہونے پر ہی فرد جرم عائد کی جا سکتی ہے،میری درخواست ہے کہ آج فرد جرم عائد نہ کی جائے کیونکہ آج تمام ملزمان بھی حاضر نہیں ہوئے۔

شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ پراسکیوشن نے گزشتہ سماعت پر فرد جرم عائد کرنے کی بات نہیں،پھر اچانک سے اتنی جلدی کیوں ہورہی ہے فرد جرم عائد کرنے کی ،شہباز شریف خاندان کے خلاف چار وعدہ معاف گواہ بنے ہیں،وعدہ معاف گواہ کے 161 کے بیان کے بغیر فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی ،پتا نہیں نیب کو اتنی جلدی کیوں ہے ملزمان پر فرد جرم عائد کروانے کی ۔

شہباز شریف نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ اب عمران خان نیازی کے کہنے پر کر رہے ہیں، پراسکیوشن کو عمران خان کی ہدایات ہیں کہ مجھے سزا دلوائیں ۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ بالکل حقائق کے برعکس بات ہے ،شہباز شریف نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں بالکل ٹھیک کہہ رہاہوں،نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آپکے وکیل موجود ہیں،جس پر شہباز شریف نے کہا کہ میںاپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہوں۔

شہباز شریف نے عدالت سے اجازت طلب کرنے کے بعد کہا کہ میں پوری قوم کو اورنج لائن میٹرو ٹرین کے افتتاح پرمبارکباد دیتا ہوں ،یہ میرا منصوبہ ہے ،اس منصوبے سے قوم کا پیسہ اور اور وقت بچے گا ،قوم کے چار سال ضائع کیے گے،پہلے دو سال عدالتوں میں گھسیٹا گیا اور پھر دو سال جان بوجھ کر تاخیر کی گئی ۔بی آر ٹی کی وجہ سے اورنج لائن کو روکا گیا، بی آر ٹی تو چلی نہیں مگر شکر ہے یہ منصوبہ شروع ہو گیا ،اگر یہ التوا ء کا شکار نہ ہوتا تو پہلے ہی یہ منصوبہ شروع ہو چکا ہوتا ۔

دوران سماعت ایک موقع پر فاضل جج نے کہا کہ میں آج بھی ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر سے پہنچا ہوں،شہبازشریف نے کہا کہ اگر آپ اس سے سفر کریں تو یہ وقت ضائع نہیںہوگا ،یہ منصوبہ چین کی جانب سے پوری قوم کے لیے ہے،اورنج لائن ٹرین ماحولیاتی آلودگی نہیں پھیلائے گی ۔میں چینی کمپنی کا مشکور ہوں جنہوں نے لاہوریوں کو زبردست سروس فراہم کی،میں پوری قوم کو اورنج لائن ٹرین کے آپریشنل ہونے پر مبارکباد دیتا ہوں،میں نے اس منصوبے سے 600 ملین ڈالرز کی بچت کی ہے ،انہوں نے 56 کمپنیوں کا سکینڈل بنا دیا، جب ان سے کچھ نہیں نکلا تو بے نامی کمپنیاں، منی لانڈرنگ نکال لی گئی،میں نے جتنی اورنج لائن ٹرین سے بچت کی اس نے 20 کینسر کے ہسپتال بن سکتے ہیں،اس بچت سے بجلی کا منصوبہ لگ سکتا ہے، اس بچت سے کئی یونیورسٹیاں بن سکتی ہیں، شہباز شریف نے مزید کہا کہ میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے میرے میڈیکل کے لیے حکم دیالیکن انہوں نے ابھی مجھے ہارڈ بیڈ نہیں دیا،مجھے زمین پر سلایا گیا،میں نے کہا کہ میری کمر میں درد ہے،مجھے ابھی تک چارپائی پر سونا پڑتا ہے۔

فاضل عدالت نے کہا کہ آپ کو جو سہولیات قانونی طور پر دی جا سکتی ہیں وہ دی جائیں گی ۔فاضل عدالت نے کہا کہ کیا ہر بات کا حکم عدالت دے گی ،سپرنٹنڈنٹ جیل کہاں ہے اسے بلایا تھا ،اسے کہیں ابھی آے ورنہ راستے میں ڈسٹرکٹ جیل بھی پڑتی ہے ،ہمارا کام ہے کہ دونوں اطراف کے قانونی حق کا تحفظ کریں ۔بعد ازاں فاضل عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو شہباز شریف کی کمر درد کی وجہ سے ہارڈ بیڈ دینے کی ہدایت کر دی ۔

فاضل جج نے شہباز شریف سے کہا کہ آپ کو میری عدالت میں سیاسی گفتگو نہیں کرنی چاہیے جس پر شہباز شریف نے عدالت سے معذرت طلب کر لی۔دوران سماعت امجد پرویز ایڈووکیٹ نے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کی حاضری سے استثنیٰ پر دلائل دئیے۔ انہوں نے موقف اپنایا کہ نصرت شہباز چھیاسٹھ سال کی ہیں اور مختلف امراض میں مبتلا ہیں ،عدالت میں تمام قانونی طریقہ کار اختیار کر کے استثنیٰ کی درخواست دائر کی ہے۔

نصرت شہباز جس وقت ملک سے باہر گئیںاس وقت ان کے خلاف کوی کیس نہیںتھا ۔ان کے چار میڈیکل سرٹیفکیٹ عدالت میں پیش کیے گے ہیں ۔ فاضل عدالت نے استفسار کیا آپ بتائیں کیا پیش نہ ہونے کے باوجود کسی ملزم کو استثنیٰ دیا جا سکتا ہے ۔وہ قانون بتائیں جس کے تحت اس صورتحال میں استثنیٰ دیا جا سکے۔امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ بیٹے اور خاوند کے جیل میں ہونے کی وجہ سے نفسیاتی طور پر بھی شدید ڈپریس ہیں ،نصرت شہباز اپنے جوتوں کے تسمے تک بند نہیں کر سکتیں اوربغیر سہارے دو قدم نہیں چل سکتیں ،اس وقت نصرت شہباز گھر سے باہر بھی نہیں نکل سکتیں ۔

فاضل عدالت نے کہا کہ سلمان شہباز کا بتاییں وہ بھی تو پیش نہیں ہو رہے ،میری ان سے بات نہیں ہوئی کہ آیا وہ پیش ہو کر کیس کا سامنا کرنا چاہتے ہیں یا نہیں۔شہباز شریف اور حمزہ شہباز سے اظہار یکجہتی کے لئے اراکین اسمبلی ، رہنمائوں اور کارکنان بڑی تعداد میں احتساب عدالت پہنچے ۔ پولیس کی جانب سے راستوں کو کنٹینرز، بیرئیرز اور خار دار تاریں لگا کر بند کر دیا ۔ کارکنوں اور پولیس کے درمیان دھکم پیل اور تلخ کلامی بھی ہوتی رہی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں