رافیل طیارے خریدیں گے مگر بھوک سے مر جائیں گے

بھارتی جنگی جنون عوام کو بھوک و افلاس سے مارنے لگا

Sajjad Qadir سجاد قادر جمعہ 30 اکتوبر 2020 07:03

رافیل طیارے خریدیں گے مگر بھوک سے مر جائیں گے
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 اکتوبر2020ء) اکھنڈ بھارت کا نعرہ ہر بار بلند کیا جاتا ہے مگر جب بھارتی سورما میدان میں اترتے یا فضا میں بلند ہوتے ہیں تو دونوں صورتوں میں پاکستانی شیر میدان میں چت کر ڈالتے اور شاہین فضا میں انہیں معلق کر کے سانسیں کھینچ ڈالتے ہیں۔عام محاورہ ہے کہ لڑنے کے لیے باڈی نہیں جگر کی ضرورت ہوتی ہے یہ بات شاید بھارت کو سمجھ نہیں آتی۔

وہ اپنے دفاع پر اتنا خرچہ کرتا ہے مگر سپاہیوں کو کھانے کے لیے کچھ نہیں دیتا یہی وجہ ہے کہ جب لڑائی کا موقعہ آتا ہے تو انہیں ہزیمت اٹھانا پڑتی ہے۔پچھلے دنوں چین کے بارڈر پر بھی چینیوں نے گولی چلائے بغیر مکوں اور گھونسوں سے بھارتی فوجیوں کا بھرکس نکال ڈالا تھا۔ظاہر ہے جب فوجیوں کو کھانے میں کچھ نہیں ملے گاتو وہ خاک لڑیں گے پھر یا تو خود کشیاں کریں گے یا پھر بھوکے رہنے کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر ڈالا کریں گے۔

(جاری ہے)

یہ تو بھارتی فوجیوں کا بھوک سے حال ہے جبکہ عام بھارتی بھی بھوک سے مر رہے ہیں۔اس حوالے سے گلوبل ہنگر انڈیکس رپورٹ نے تہلکہ خیز رپورٹ شائع کی ہے۔دنیا میں بھوک کی صورتحال کے بارے میں ’گلوبل ہنگر انڈیکس‘ کی تازہ ترین رپورٹ جاری کر دی گئی ہے جس کے مطابق 107 ممالک کی فہرست میں پاکستان 88ویں نمبر پر جبکہ بھارت 94ویں نمبر پر موجود ہے۔جنوبی ایشیا کے دوسرے ممالک میں سری لنکا 64ویں، نیپال 73ویں، بنگلہ دیش 75ویں، اور افغانستان 99ویں نمبر پر ہے۔

گلوبل انڈیکس میں نیچے ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس ملک کی آبادی کو ضروری خوراک نہیں مل رہی، بچوں کی اموات کی شرح زیادہ ہے، بچوں کا وزن کم ہے اور وہ خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔بھارت ایشیا کی تیسری بڑی معیشت ہے لیکن جنوبی ایشیا میں ’گلوبل ہنگر انڈیکس‘ کے مطابق وہ بہت پیچھے ہے۔ بھارت 2019 میں 102ویں نمبر پر تھا جبکہ اس سال 8 درجے بہتری سے 94ویں نمبر پر آیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں جنوبی ایشیائی ممالک اور افریقہ میں صحرائے اعظم کے جنوب میں واقع ممالک ہنگر انڈیکس میں سب سے پیچھے ہیں جو کہ ان ممالک میں خوراک کی شدید کمی کو ظاہر کرتا ہے۔رپورٹ میں جنوبی ایشیا کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ بچوں کو کم خوراک میسر ہونے کے باعث ان کی اس عالمی فہرست میں درجہ بندی اتنی پیچھے ہے۔بھارت کے حوالے سے تذکرہ کرتے ہوئے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وہاں بچوں کی نشوونما میں کمی کا تناسب بہت زیادہ ہے اور وہاں 6ماہ سے 23 ماہ کی عمر والے بچوں میں غذا کی فراہمی کی مقدار بھی بہت کم ہے۔

’گلوبل ہنگر انڈیکس‘ کی 2020 کی فہرست میں لیٹویا، بیلاروس، ایسٹونیا، چین، کویت اور ترکی کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں خوراک کے معاملے صورتحال سب سے اچھی ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں