میرے علم کے مطابق جیل دروازے پر حمزہ شہباز کی پنجاب پولیس کیساتھ تلخ کلامی ہوئی جس پر انہیں پیش نہیں کیا گیا ‘ عطا اللہ تارڑ

وزیراعظم نے شہزاد اکبر کی موجودہ میں جیل کے ایک اعلی افسر سے ملاقات کی اور شہباز شریف ،حمزہ شہباز کو کوئی سہولت نہ دینے کا حکم دیا

ہفتہ 31 اکتوبر 2020 15:39

میرے علم کے مطابق جیل دروازے پر حمزہ شہباز کی پنجاب پولیس کیساتھ تلخ کلامی ہوئی جس پر انہیں پیش نہیں کیا گیا ‘ عطا اللہ تارڑ
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 اکتوبر2020ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ میرے علم کے مطابق جیل دروازے پر حمزہ شہباز کی پنجاب پولیس کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی جس پر انہیں عدالت میں پیش نہیں کیا گیا ،وزیراعظم نے شہزاد اکبر کی موجودہ میں جیل کے ایک اعلی افسر سے ملاقات کی اور شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو کوئی سہولت نہ دینے کا حکم دیا ۔

احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے افسوسناک رویہ سامنے آیا ہے ،حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے ،8 بج کر 25 منٹ پر جیل حکام نے حمزہ شہباز کو پنجاب پولیس کے حوالے کیا لیکن ان کی لوکیشن کا ایک گھنٹے تک کوئی اندازہ نہیں ہوا ،میرے علم کے مطابق جیل دروازے پر ان کی پنجاب پولیس کے ساتھ کوئی تلخ کلامی ہوئی جس پر انہیں پیش نہیں کیا گیا ،پولیس نے موقف اختیار کیا کہ حمزہ شہباز نے پیش ہونے سے انکار کیا حالانکہ وہ قیدی ہوتے ہوئے کیسے انکار کر سکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے شہزاد اکبر کی موجودہ میں جیل کے ایک اعلی افسر سے ملاقات کی اور شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو کوئی سہولت نہ دینے کا حکم دیا ۔پنجاب پولیس نے حمزہ شہباز کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا ہے وہ ہم برداشت نہیں کرینگے ہم نے جلاوطنی، جیلیں اور سب کچھ کاٹ چکے ہیں اور آپ کیا کر لیں گے ۔نمل یونیورسٹی کے فنڈ ڈونرز کی تفصیلات ہمارے سامنے آ گئی ہیں،آپ الٹے بھی ہو جائو گے لیکن شہباز شریف کے نام کی ایک بھی ٹی ٹی سامنے نہیں لا سکو گے ،عمران خان آپ ایک منٹ میں جیل میں نہیں گزار سکیں گے ،ہم کسی کو بھاگنے نہیں دینگے اور آپ کے نام ای سی ایل میں ڈالیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جج جسٹس منیب اختر نے کہا کہ شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں کیسے ڈالا جائے جبکہ وہ کبھی فرار ہوئے ہی نہیں ۔ شہزاد اکبر کا مقصد شہباز شریف کو جیل میں ڈالنا تھا اسی لئے شہباز شریف کے جیل میں ڈالنے کے بعد ان کی کوئی پریس کانفرنس نہیں ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی اور سی سی پی او کو لگا کر سیاسی مداخلت اور بھرتیاں جاری ہیں ہم بھی منہ پر ہاتھ پھیر سکتے ہیں لیکن ہماری ایسی تربیت نہیں آپ کے کریڈٹ پر ایک بھی منصوبہ نہیں ہے آپ کے جانے کا وقت آ گیا ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں