افغانی مہاجر لڑکے کو فرانس پولیس نے تشدد کا نشانہ بنا ڈالا

نوجوان اپنے ملک میں تشدد اور دہشت گردی سے تنگ آ کر یورپی ملک بھاگا تھا

Sajjad Qadir سجاد قادر جمعرات 26 نومبر 2020 07:02

افغانی مہاجر لڑکے کو فرانس پولیس نے تشدد کا نشانہ بنا ڈالا
فرانس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 نومبر2020ء) مرتضیٰ خدیمی نامی ایک افغانی نوجوان نے افغانستان میں جاری دہشت گردی اور امن و امان کی خراب صورت حال کے پیش نظر اپنے آپ کو فرانس اسمگل کر ڈالا۔اس نے سوچا تھا کہ فرانس ایک پرامن اور خوب صورت ملک ہے جہاں وہ سکھ شانتی اور سکون سے رہے گا مگر فرانس پہنچنے پر وہاں کی پولیس نے نوجوان کو دھر لیا اور تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

نوجوان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اپنے وطن کو چھوڑ کر وہ یورپ کے اس خطے میں اس لیے آیا تھا کہ اسے لگتا تھا وہ یہاں محفوظ ہو گامگر آج اس نے یورپ کا ایک دوسرا رخ دیکھا جس میں پولیس آپریشن کے دوران اسے بغیر کسی وجہ کے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

اس کا کہنا تھا کہ یہاں کے پولیس والوں میں رحم سرے سے ہے ہی نہیں اور میں یہاں کے لوگوں اور پولیس کے بارے میں غلط سوچا کرتا تھا یہ تو بہت ہی ظالم ہیں۔

(جاری ہے)

میرا خیال تھا کہ یہ بہت مہربان اور عاجز لوگ ہیں۔نوجوان نے خیرات بانٹنے والوں سے کھانا لیتے ہوئے کہا کہ فرانس پولیس بالکل بھی رحم دل نہیں ہے۔خدیمی بھی ان درجنوں افراد میں سے ایک ہے جو فرانس میں خود ساختہ جلا وطنی یا پھر سیاسی اسائلم لینے کی خاطر ٹینٹس لگا کر بیٹھے ہوئے ہیں۔یہ ٹینٹ میں بیٹھے لوگ حکومت کے خلاف پر امن احتجاج کر رہے تھے کہ پولیس نے انہیں اٹھانے کے لیے دھاوا بولااور انہیں ٹینٹوں سے نکال باہر کیا۔


فرانس کے وزیر داخلہ جیرارڈ ڈرمینین کا کہنا تھا کہ مہاجرین کے کیمپ پر دھاوا بولنے اور تشدد کرنے والے پولیس افسران کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔27سالہ خدیمی کا کہنا تھا کہ وہ افغانستان سے نکل کر پاکستان اور پھر ایران سے ہوتا ہوا فرانس پہنچا تھا مگر یہاں پہنچ کر اس کی ساری امیدوںپر پانی پھر گیااور اسے بہت برے تجربے سے گزرنا پڑا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں