بیوی کو خواجہ سر قرار دینے سے متعلق عدالت کا فیصلہ آ گیا

خاوند کو پہلے اپنا الزام ثابت کرنا ہو گا، فیملی عدالت خاتون کو طبی معائنے کیلئے مجبور نہیں کر سکتی،جنس کے تعین کا حکم ناگزیر صورتحال میں ہی جاری کیا جائے

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 2 دسمبر 2020 12:14

بیوی کو خواجہ سر قرار دینے سے متعلق عدالت کا فیصلہ آ گیا
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔02 دسمبر 2020ء) بیوی کو خواجہ سر قرار دینے سے متعلق عدالت کا فیصلہ آ گیا۔تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے بیوی کو خواجہ سرا قرار دینے اور میڈیکل کروانے سے متعلق شوہر کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے خاوند عبدالقیوم کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کیا۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ اس کی بیوی سعید بی بی کے والدین نے دھوکہ دہی سے ایک خواجہ سرء اسے شادی کروائی جب میڈیکل کروانے کا کہا تو گھر چھوڑ کر چلی گی،عدالت سعید بی بی کا میڈیکل کروا کے جنس کا تعین کرے۔ سعید بی بی کے وکیل کا کہنا تھا کہ گھر سے نکال دیا گیا جب جہیز اور نان نفقہ کا دعوی کیا تو تضحیک کرنے کے لیے یہ الزام لگا دیا گیا۔

(جاری ہے)

عدالت نے فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا کہ فیملی کورٹ جنس کی تعین کی درخواست زیر التوا ء رکھے اور خاتون کے میڈیکل کی درخواست پر دوبارہ سماعت کی جائے۔ جنس کے تعین کا حکم ناگزیر صورتحال میں ہی جاری کیا جائے جبکہ فیملی عدالت سعید بی بی کو الزامات پر طبی معائنے کیلئے مجبور نہیں کرے گی۔ خاتون کے طبی معائنے سے انکار کی صورت میں فیملی عدالت جیسے مناسب سمجھے حکم دے ۔

عدالتی معاون نے بھی خاتون کے طبی معائنہ کروانے کی درخواست کی مخالفت کی اور کہا کہ خاوند کو پہلے اپنا الزام ثابت کرنا ہو گا، فیملی عدالت خاتون کو طبی معائنے کیلئے مجبور نہیں کر سکتی۔عدالت نے قرار دیا کہ انسانی حقوق کے قوانین میں پرائیویسی کو بنیادی انسانی حقوق میں شامل کیا جا چکا ہے اور عدالتیں ناگزیر حالات میں ہی میڈیکل کروانے کے احکامات جاری کریں۔ قانون خواجہ سرائوں کے ساتھ کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک سے روکتا ہے۔عدالت کے مطابق قانونی تقاضوں کے بعد خواجہ سرئواں کو جائیداد میں حصہ دینے کا قانون موجود ہے ۔ اس سے قبل فیملی عدالت نے سعید بی بی کا طبی معائنہ کروانے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں