مریم نواز ڈی جی آئی ایس آئی کی تجویز پر راضی ہو گئیں

جنرل فیض حمید نے کچھ روز قبل نیشنل ڈائیلاگ کی بات کی تھی،اب مریم نواز اور شہباز شریف نے بھی یہی بات کہہ دی ہے، کچھ نہ کچھ کھچڑی ضرور پک رہی ہے ،دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان کیسے راضی ہوتے ہیں۔سینئر صحافی رؤف کلاسرا کا تجزیہ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 5 دسمبر 2020 13:15

مریم نواز ڈی جی آئی ایس آئی کی تجویز پر راضی ہو گئیں
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔05دسمبر 2020ء) سینئر صحافی روف کلاسرا کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے پیرول پر رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گرینڈ ڈائیلاگ کی بات کی ہے۔اگرچہ یہ بظاہر غیر معمولی بات نہیں لگتی مگر کچھ دیگر معاملات کو دیکھا جائے تو اس کی معنی خیزی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، اس بات کے پیچھے کچھ کہانی ہے جو کہ میں آج آپ کو بتاؤں گا۔

خواجہ آصف نے بھی نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نیشنل ڈائیلاگ کی بات دہرائی انہوں نے کہا کہ میڈیا کو بیٹھ کر یہ مکالمہ کرنا چاہیے یہ بھی حیرت انگیز بات تھی۔مریم نواز نے بھی چند روز قبل کہا تھا کہ وہ مذاکرات کے لیے تیار ہے، اگرچہ انہوں نے اس کے لئے عمران خان کی حکومت کے خاتمے کی شرط رکھ دی تھی مگر اس سے سودے بازی کے نقطہ نظر سے دیکھا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ تمام باتیں آپس میں جڑی ہوئی ہے۔کچھ ہفتے قبل این ڈی یونیورسٹی میں ایک بریفنگ کے دوران آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل فیض حمید سے ملکی صورتحال پر سوال کیا گیا تو انہوں نے اس تقریب میں نے جواب دیا کہ ان مسائل کا حل نیشنل گرین ڈائیلاگ کے ذریعے ممکن ہے۔اگر اس صورتحال کو دیکھا جائے تو صورت حال واضح ہونا شروع ہوجاتی ہے تاہم سوال یہ ہے کہ کیا عمران خان اس تجویز کو مان لیں گے۔

وہ جن سیاستدانوں کو ڈاکو اور لٹیرے کہتے ہیں ان کے ساتھ بیٹھ کر مذاکرات کیسے کریں گے اور ان کا پورا سیاسی بیانیہ خطرے میں پڑ جائے گا۔اگر لیگی رہنماؤں کے بیانات دیکھے جائیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ کچھ نہ کچھ کھچڑی پک رہی ہے لیکن سب سے بڑا سوال یہی ہے کہ کیا عمران خان بھی مکالمے کے لئے تیار ہیں؟ یہ بات بہت مشکل لگتی ہے۔رؤف کلاسرا نے مزید کہا اگر عمران خان بات نہیں مانتے تو کیا ان کا کوئی متبادل ہے، کیا ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آسکتی ہے، لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں صورتحال واضح ہونا شروع ہو جائے گی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں