احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو قتل کیا گیا ہے

ارشد ملک نواز شریف کے خلاف سازش کرنے والے مزید لوگوں کے نام بے نقاب کرنے والے تھے۔ لیگی رہنما ناصر بٹ کا دعویٰ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 5 دسمبر 2020 16:55

احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو قتل کیا گیا ہے
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 05 دسمبر 2020ء) : احتساب عدالت کے جج ارشد ملک گذشتہ روز انتقال کر گئے۔ جج ارشد ملک کے انتقال پر لیگی رہنما ناصر بٹ نے دعویٰ کیا کہ انہیں قتل کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لیگی رہنما ناصر بٹ نے کہا کہ ارشد ملک کو قتل کیا گیا ہے۔ انہیں دباؤ میں آ کر نواز شریف کو سزا دینے کے لیے بلیک میل کیے جانے سے متعلق مجھے آگاہ کرنے پر پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے کافی دباؤ کا سامنا تھا۔

ناصر بٹ نے کہا کہ جج ارشد ملک مجھ سے رابطے میں تھے اور وہ نواز شریف کے خلاف سازش میں ملوث مزید افراد کو بے نقاب کرنا چاہتے تھے۔
لیگی رہنما ناصر بٹ کے اس ٹویٹ کے بعد سوشل میڈیا بالخصوص ٹویٹر پر ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے جس میں جج ارشد ملک کی اچانک موت ، جسے طبعی موت قرار دیا جا رہا ہے، پر کئی سوالات اُٹھائے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک گذشتہ روز نجی اسپتال میں انتقال کر گئے تھے۔ میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ارشد ملک کا انتقال کورونا کی وجہ سے ہوا تاہم اب ان کے بیٹے نے وضاحتی بیان دیتے ہوئے بتایا کہ والد کی موت کورونا کی وجہ سے نہیں بلکہ دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ ارشد ملک کے بیٹے نے بتایا کہ والد کا کورونا ٹیسٹ کروایا گیا تھا لیکن ٹیسٹ کا نتیجہ منفی آیا تھا۔

یاد رہے کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے 24 دسمبر 2018ء میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ سٹیل مل کے مقدمے میں سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔اس فیصلے کے بعد سابق حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے ان کی ایک مبینہ ویڈیو جاری کی تھی جس میں انہیں کہتے ہوئے سنا گیا تھا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ سٹیل ملز کے مقدمے میں سزا دینے کے لیے ان پر دباؤ تھا۔

ویڈیو میں ارشد ملک کو یہ کہتے ہوئے سنایا گیا کہ نواز شریف کو سزا سناکر میرا ضمیر ملامت کررہا ہے اور ڈراؤنے خواب آتے ہیں۔ جج نے ناصر بٹ کو کہا کہ نواز شریف پر نہ کوئی الزام نہ ہی کوئی ثبوت ہے۔یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ارشد ملک کو ان کے مس کنڈکٹ کی وجہ سے احتساب عدالت کے جج کے طور پر کام کرنے سے روکتے ہوئے اُنہیں لاہور ہائیکورٹ رپورٹ کرنے کا حکم دیا تھا۔

جج ارشد ملک کے خلاف تحقیقات کے لیے کیس وزارت قانون کو بھیج دیا گیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ارشد ملک کو لاہور ہائی کورٹ بھیج دیا تھا اور ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کی سفارش بھی کی تھی۔ جس کے بعد چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد قاسم خان کی سربراہی میں جسٹس محمد امیر بھٹی، جسٹس شہزاد احمد خان، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل عدالت عالیہ کی انتظامی کمیٹی نے ویڈیواسکینڈل کی تحقیقات مکمل ہونے پر احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کو ملازمت سے برطرف کردیا تھا۔ ارشد ملک ڈیپوٹیشن پر اسلام آباد میں تعینات ہوئے اور وہ لاہور ہائیکورٹ کے ہی ماتحت تھے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں