بینڈ باجے کے ساتھ تدفین،جنازے پر نوٹوں کی بارش کر دی گئی

پنجاب کے شہر گوجرہ میں ڈھول کی تھاپ اور باجے کی گونج میں میت کو دفنایا گیا

Sajjad Qadir سجاد قادر ہفتہ 16 جنوری 2021 08:00

بینڈ باجے کے ساتھ تدفین،جنازے پر نوٹوں کی بارش کر دی گئی
گوجرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 جنوری2021ء) چودہ سو سال پہلے نبی آخر الزماںﷺ نے فرما دیا تھاکہ آج دین مکمل ہو گیا۔مگر ہم ایسے بدبخت کہ اس میں تبدیلیوں پہ تبدیلیاں کرتے چلے جاتے ہیں اور قہر خداوندی کو دعوت دیتے ہیں اور پھر جب اللہ قہار اور جبار بن کر ہماری طرف متوجہ ہوتا ہے تو تو ہم کہتے ہیں ہم نے کیا ہی کیا ہے۔دن بہ دن ایسی ایسی رسومات ہم اپنے دین میں شامل کرتے جا رہے ہیں کہ جن کا دین سے کوئی واسطہ ہی نہیں اس سے نہ صرف ہم گناہ کے مرتکب ہوتے بلکہ دین کی اصل شکل بھی بگاڑنے میں لگے ہوئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق پنجاب کے شہر گوجرہ میں ایک شخص کی تدفین کی گئی مگر وہاں کوئی رو نہیں رہا تھااور نہ ہی افسوس کر رہا تھا بلکہ ڈھول اور باجے بجائے جا رہے تھے۔میت پر سے ویلیں اڑائی جا رہی تھیں اور نوٹوںکی برسات بھی کی جا رہی تھی۔

(جاری ہے)

کہا جا رہا ہے کہ مرنے والے شخص کے مرشد نے ہدایت کی تھی کہ اس کی تدفین بینڈ باجے کے ساتھ کی جائے اور اس کی میت پر پیسے بھی نچھاور کیے جائیں۔

لہٰذا متوفی کے لواحقین نے مرشد کی بات مانتے ہوئے ڈھول باجے والوں کو دعوت دی اور اس کی موت کا خوب جشن منایا۔حضور نبی پاکﷺ کا فرمان ہے کہ جب آپ کا کوئی اپنا وفات پا جائے تو اس کی قبر پر بیٹھ رہو اور قرآن کی تلاوت کرو اور اس وقت تک اٹھ کر نہ جاﺅ جب تک کہ اذان نہ ہو جائے۔اس میں تو کوئی شک نہیں کہ موت ایک غم کا مرحلہ ہے اور کسی کے مر جانے پر خوشی منانے کا عمل سنت یا کسی اولیا اللہ سے ثابت نہیں ہے تو پھر دین میں یہ نیا رواج کہاں سے پیدا کیا جا رہا ہے۔گوجرہ میں بینڈ باجے کے ساتھ کی گئی اس تدفین پر سوائے افسوس کے اور کیا کیا جا سکتا ہے کہ ہم مذہب میں بھی اب ایسی خرافات کا اضافہ کرتے چلے جا رہے ہیں کہ جو ہر صورت قہر خداوندی کو ہی لانے کا باعث بنیں گی۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں