ٹک ٹاک ویڈیو بناتے ہوئے نوجوان ٹرین کی زد میں آ گیا

والدین 19 سالہ صارم کی اچانک موت پر غم سے نڈھال ہو گئے

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 19 جنوری 2021 16:41

ٹک ٹاک ویڈیو بناتے ہوئے نوجوان ٹرین کی زد میں آ گیا
لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13 جنوری 2021ء) : ایک اور طالب علم ٹک ٹاک بناتے ہوئے زندگی کی بازی ہار گیا، سائنس کالج سمن آباد میں زیر تعلیم طالب علم ٹرین کی زد میں آکر جاں بحق ہو گیا ۔تفصیلات کے مطابق ٹک ٹاک کا جنون ایک اور جان لے گیا،ٹک ٹاک کی وجہ سے ڈجکوٹ میں صارم نامی نوجوان کی جان لے لی۔19 سالہ صائم ساینس کالج سمن آباد میں زیر تعلیم اور ٹک ٹاک پر ویڈیوز بنانے کا بھی شوقین تھا۔

نوجوان ویڈیو بناتے ہوئے ٹرین تلے آ کر جاں بحق ہو گیا،اطلاع ملتے ہی پولیس اور رسیکیو ورکرز موقع پر پہنچ گئے۔اور لاش کو قانونی کارروائی کے لیے جنرل اسپتال سمن آباد منتقل کر دیا ہے۔والدین 19 سالہ صارم کی اچانک موت پر غم سے نڈھال ہو گئے۔ٹک ٹاک اس سے قبل پاکستان سمیت مختلف ممالک میں کئی لوگوں کی موت کا سبب بن چکا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان میں آئے روز ٹک ٹاک کی وجہ سے پیش آنے والے حادثات رپورٹ ہوتے رہتے ہیں جن میں نوجوان منفرد ویڈیو بنانے کے چکر میں اپنی جان سے ہی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

پاکستان میں ٹک ٹاک کے شوقین افراد کی تعداد لاکھوں میں ہے جو اپنی ویڈیو بنا کر ٹک ٹاک پر اپ لوڈ کرتے ہیں، اس دوران ہزاروں نوجوان خطرناک انداز میں ویڈیو بنا کر ایپ پر ڈاؤن لوڈ کرتے ہیں جس کے باعث گزشتہ ایک سال کے دوران درجنوں نوجوان اپنی زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔ ٹک ٹاک کی وجہ سے اس سے پہلے بھی کئی واقعات سننے میں آ چکے ہیں۔ گذشتہ برس کراچی کے علاقہ گلستان جوہر میں بھی ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا جہاں سیکیورٹی گارڈ سر پر پستول رکھ کر ٹک ٹاک ویڈیوبنارہا تھا کہ اچانک گولی چل گئی، جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔

قبل ازیں خیر پور میں ٹک ٹاک ویڈیو بنانے سے روکنے پر نوجوان لڑکی نے اپنے ہی گھر کو آگ لگا دی تھی۔ لڑکی نے والدین کی جانب سے روکے جانے کے بعد لڑکی نے یہ قدم اٹھایا ۔ لڑکی کے والد عزیز احمد خلجی نے اپنی ہی بیٹی کیخلاف ایف آئی آر درج کروائی، ایف آئی آر میں عزیز احمد نے مؤقف اپنایا کہ اس کی بیٹی نے اس کے گھر کو آگ لگا دی ہے، بیٹی کو ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے سے روکا، جس پر اس نے غصے میں آ کر گھر کو آگ لگا دی ۔ پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے کے بعد لڑکی کو حراست میں لے کر خواتین پولیس اسٹیشن منتقل کردیا تھا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں