برقع پر پابندی عائد نہیں ہونی چاہیے،حکومت نے عوام سے اپیل کر دی

اسلاموفوبیا کا شکار سوئٹزرلینڈ متنازع بل قانون کا حصہ بنانے سے انکاری ہو گیا

Sajjad Qadir سجاد قادر بدھ 20 جنوری 2021 05:26

برقع پر پابندی عائد نہیں ہونی چاہیے،حکومت نے عوام سے اپیل کر دی
 سوئٹزرلینڈ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 جنوری 2021ء)   سوئٹزرلینڈ بھی ایسا ملک ہے کہ جہاں اسلاموفوبیا کا شکار افراد رہتے ہیں جن کی ڈیمانڈ ہے کہ ملک بھر میں مسلم خواتین کے برقع پہننے پر پابندی عائد کر دی جائے جبکہ حکومت اس قسم کا قانون لاگو نہیں کرنا چاہتی کیونکہ اس سے سے ملکی سیاحت ختم ہو کررہ جائے گی۔لہٰذا سوئٹزرلینڈ کی حکومت نے ووٹرز پر زور دیا ہے کہ 7 مارچ کو چہرے کا مکمل نقاب اور برقعے پر پابندی کے حوالے سے ہونے والے ریفرنڈم کو مسترد کرنے کے لیے ووٹ دیں۔

خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق سوئس حکومت نے ووٹرز کو تجویز دی ہے کہ 7 مارچ کے ریفرنڈم کو مسترد کردیں کیونکہ اس طرح کی پابندی سے سیاحت متاثر ہوگی۔واضح رہے کہ سوئٹزرلینڈ میں براہ راست جمہوریت کے نظام کے تحت آئین میں کسی قسم کی تبدیلی کی تجویز مقبول ووٹ کے ذریعے ممکن ہوتی ہے اور اگر ایک لاکھ سے زائد ووٹرز حق میں دستخط کرتے ہیں تو کامیابی تصور کی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

قبل ازیں 2009 میں سوئس ووٹرز نے میناروں کی تعمیر پر پابندی کی تجویز کی حمایت کی تھی۔سوئٹزرلینڈ کے سینٹ گالین اور ٹیسینو میں پہلے ہی علاقائی ووٹ کے ذریعے چہرے کے نقاب پر پابندی عائد کی جاچکی ہے لیکن سوئٹزرلینڈ کی حکومت نے کہا کہ ملک بھر میں اس طرح کی پابندی کو آئین کا حصہ بنانا برا منصوبہ ہوگا۔حکومت نے اپنے بیان میں کہا کہ 'سوئٹزرلینڈ میں بہت کم لوگ پورے چہرے کا نقاب کرتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'ملک بھر میں پابندی سے علاقائی خود مختاری نظر انداز ہوگی، سیاحت کو نقصان اور مخصوص خواتین کے گروہ کے لیے عدم تعاون کا باعث ہوگا'۔حکومت نے کہا کہ چہرے کا نقاب کرنے والی اکثر خواتین سیاح ہوتی ہیں اور ملک میں بہت کم وقت گزارتی ہیں۔سوئٹزرلینڈ کے علاقوں مونٹریوکس اور جنیوا جیل کے اطراف سمیت وسطی سوئٹزرلینڈ میں انٹرلیکن سمیت دیگر مقامات میں مسلمان سیاحوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے اور ان میں خاص کر عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے سیاح ہوتے ہیں۔

اس سے قبل فرانس اور ڈنمارک نے ملک کی سیکیولر روایات کو برقرار رکھنے اور خواتین کے خلاف امتیازی سلوک ختم کرنے کے لیے نقاب پر پابندی عائد کردی تھی۔تاہم اس لائحہ عمل کے تحت برقعے پہننے والی خواتین کو انتظامی دفاتر یا عوامی ٹرانسپورٹ کی جگہ پر شناخت ظاہر کرنے کے لیے ضرورت پڑنے پر چہرہ دکھانا ہوگا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں