والدہ ہمیں کہتی کہ بچو آج تھوڑا کم کھانا کہ تمہارے ابا نے بھی روٹی کھانی ہے،جبکہ کھانے کے ٹائم پر ابا جی کہتے کہ میں تو آج باہر سے کھانا کھا کر آیا ہوں

غربت اتنی زیادہ تھی کہ کپڑے نہیں ہوتے تھے اور ننگے پاؤں کرکٹ کھیلا کرتا تھا،مشتاق احمد کی ویڈیو وائرل

Sajjad Qadir سجاد قادر جمعہ 22 جنوری 2021 06:13

والدہ ہمیں کہتی کہ بچو آج تھوڑا کم کھانا کہ تمہارے ابا نے بھی روٹی کھانی ہے،جبکہ کھانے کے ٹائم پر ابا جی کہتے کہ میں تو آج باہر سے کھانا کھا کر آیا ہوں
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جنوری2021ء) پاکستانی بلے باز مشتاق احمد کے نام سے کون واقف نہیں انہوں نے ہمیشہ اپنے چاہنے والوں کے دل جیتے ہیں،آج کل ان کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہے جس میں انہوں نے سننے والوں کے دل جیت لیے ہیں۔مشتاق احمد نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ”میرا باپ مجھے بہت یاد آتا ہے۔پتا ہے کیوں کیونکہ ہم غریب لوگ تھے،میرا والد مزدوری کرتا تھااور روز کے سو روپے کما کر لاتا تھا۔

ہم آٹھ بہن بھائی کھانے والے تھے۔مجھے کرکٹ کھیلنے کا بہت شوق تھا۔میرے پاس کٹ بھی نہیں تھی اور جوگر لینے کے پیسے بھی نہیں تھے ا س لیے میں اکثر ننگے پاؤں کرکٹ کھیلا کرتا تھا۔جب میرے والد نے میرا یہ حال دیکھا اور میرا شوق دیکھا تو انہوں نے اپنا پیٹ کاٹ کر پیسے جوڑ کر مجھے نئے کپڑے لے کر دیے،ٹراؤزر لے کر دیا،بلااور جوگر بھی لے کر دیے تاکہ میں اپنا شوق پورا کر سکوں۔

(جاری ہے)

میں اکثر انہیں چھپ چھپ کر دیکھا کرتا تھا کی وہ کیسے مزدوری کیا کرتے تھے۔میرے والد ساہیول غلہ منڈی میں مزدوری کرتے تھے۔مجھے اچھی طرح سے یاد ہے کہ والدہ ہمیں کہتی کہ بچو آج تھوڑا کم کھانا کھانا کہ تمہارے ابا نے بھی روٹی کھانی ہے۔جبکہ کھانے کے ٹائم پر ابا جی کہتے کہ میں تو آج باہر سے کھانا کھا کر آیا ہوں۔

مجھے یاد ہے کہ میرے والد نے کتنی راتیں صرف ہم بچوں کا پیٹ بھرنے کے لیے بغیر کچھ کھائے سو کر گزار دی تھیں۔

میرے والد کھانا کھائے بغیرمحض اس لیے سو جاتے تھے کہ میری کتابیں،میرا بلاا ور میرے کپڑے بن سکیں۔میرے ماں باپ کا سایہ تو آج میرے سر پر نہیں مگر میں آپ سب لوگوں سے گزارش کرتا ہوں کہ اپنے والدین کی عزت کریں۔ہم اللہ تعالیٰ اور اس کے آخری نبی حضرت محمدﷺ کی پیاری امت میں سے ہیں ہم اس کائنات کی سب سے بہتر اور نعمت والی مخلوق ہیں کہ ہم حضرت محمد ﷺ کے پیروکار ہیں اور دین اسلام کے ماننے والے ہیں۔

سو یہ ہماری دینی تعلیمات میں بھی شامل ہے کہ ہم اپنے والدین کی عزت اور احترام مکریں۔لہٰذا میری گزارش ہے کہ آپ لوگوں میں سے جس کے سر پر بھی والدین کا سایہ ہے وہ ان کی عزت کریں اور انہیں پیار کریں۔میں یہ بھی کہوں گا کہ انہیں یہ مت کہیں کہ آپ کا زمانہ اور تھا ہمارا زنانہ اور ہے اس لیے ہمارے معاملات میں عمل دخل نہ دیں۔اگر کبھی والدین کی کوئی بات ناگوار گزرے تو خاموشی سے برداشت کر لینا مگر جواب مت دینا۔اس دنیا میں کامیابی کا تیز ترین طریقہ اپنے ماں باپ کی خدمت کرنا ہے۔لہٰذا سبھی سننے والوں سے میرا یہی مودبانہ پیغام ہے کہ اپنے والدین کی عزت کریں۔“

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں