انسانیت خطرے میں ہے،چین ایک قدم آگے بڑھ کر اپنا فریضہ انجام دے گا

ہمیں عالمی سرد جنگ کو روکنا ہو گا وگرنہ بھیانک انجام سے دوچار ہوں گے،شی جن پنگ

Sajjad Qadir سجاد قادر منگل 26 جنوری 2021 05:16

انسانیت خطرے میں ہے،چین ایک قدم آگے بڑھ کر اپنا فریضہ انجام دے گا
بیجنگ (اُردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 26 جنوری 2021ء)  عالمی ماہرین کے مطابق چین2028میں دنیا کی طاقتور ترین معیشت بن جائے گااور یہ اعزاز امریکا سے ختم ہو جائے گا۔لہٰذا ٹرمپ نے اپنے دورِ حکومت میں چین کی ترقی کی رفتار کم کرنے کے لیے اس پر کئی عالمی معاشی پابندیاں عائد کر دی تھیں مگر اس کے باوجود بھی چین کی ترقی کم نہ ہوئی۔گزشتہ دنوں یہ انکشاف بھی ہوا تھا کہ چین کو ٹکر دینے کے لیے امریکا نے انڈیا کا کندھا بھی استعمال کرنے کی کوشش کی مگر خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ ہوئی۔

اور اب تائیوان کے ایشو کو لے کر امریکا چین کے خلاف میدان میں اترنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے جس پر چین نے کئی بار امریکا کو متنبہ کیا ہے۔تاہم گزشتہ روز ہونے والی عالمی اقتصادی میٹنگ میں چین نے اپنے عزائم کھل کر واضح کردیے ہیں۔

(جاری ہے)

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ دوریاں پیدا کرنے یا نئی سرد جنگ کا آغاز کرنے اور دوسروں کو دھمکانے کی کوششوں سے دنیا مزید تقسیم ہوگی۔

صدر امریکا بائیڈن کے عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ چینی صدر کا کسی بین الاقوامی فورم پر پہلی مرتبہ اظہار خیال تھا۔ انہوں نے سابق صدر ٹرمپ کی جانب سے چین کے خلاف اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسے ماضی کی طرح نئی سرد جنگ سے تعبیر کیا۔صدر شی کا کہنا تھا کہ کورونا وبا کے بعد پیدا ہونے والے حالات میں دنیا کو یکجا ہو کر حالات کا مقابلہ کرنا ہوگا اور اس کے لیے چین کو بہت محنت کرنا ہوگی۔

جب پوری انسانیت خطرے میں ہے تو چین ضرور ایک قدم آگے بڑھا کر اپنا فریضہ ادا کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں آزاد عالمی معیشت تعمیر کرنا ہے، جس میں تمام فریقین کے مفادات کا تحفظ کرنے والی تجارتی پالیسیاں تشکیل دی جائیں، جس میں ایسے نظام اور اصول نہ ہوں جو تجارتی تعلقات، سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کے تبادلے میں بلند دیواریں اور رکاوٹیں حائل کرنے کا باعث بنیں۔

واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں چین امریکا تعلقات مسلسل کشیدگی کا شکار رہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے چینی حکومت، افراد اور کمپنیوں کے معاشی مفادات کو محدود کرنے کے لیے قانونی اور سفارتی سطح پر کئی اقدامات کیے اور بالخصوص کورونا وائرس کی وبا کے بعد ٹرمپ نے چین کو اس عالمی بحران کا ذمے دار ٹھہرانا شروع کردیا جس نے اس خلیج کو مزید گہرا کیا۔ علاوہ ازیں تائیوان میں امریکا کی بڑھتی مداخلت اور چین میں انسانی حقوق پر امریکی پالیسی پر بھی چین میں شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں