کورونا وبا نے موت بانٹنے کے بعد خاندانی نظام کو ٹارگٹ کر لیا

کووڈ 19 کے باعث لاک ڈاؤن کے دوران طلاقوں میں ریکارڈ اضافہ

Sajjad Qadir سجاد قادر منگل 26 جنوری 2021 05:30

کورونا وبا نے موت بانٹنے کے بعد خاندانی نظام کو ٹارگٹ کر لیا
برازیل (اُردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 26 جنوری 2021ء)  کورونا وبا نے دنیا بھر میں تباہی مچائی۔صحت کے نظام کو تو اس وائرس نے ایسی گہری کھائی میں دھکیل دیا کہ جہاں سے اٹھناہی محال ہو گیا ہے کہ دنیا بھر کی ریسرچ لیبارٹریز اس موذی وائرس سے ایک سال میں بھی میدان جیتنے میں ناکام نظرآتی ہیں۔کورونا وائرس نے جہاں لاکھوں لوگوں کی سانسیں چھین لیں وہاں اس نے معاشرتی تبدیلیاں رونما کرتے ہوئے خاندانی نظام بھی متاثر کر کرے رکھ دیا۔

لوگ اپنوں سے گلے ملنے تو کیا ہاتھ ملانے سے بھی گریز کرتے ہیں،خاندان کی میٹنگز،ایک دوسرے کے گھر جانااور ملنا جلنا ختم ہو کر رہ گیا ہے جس سے انسان کو تنہائی میں رہنے کی عادت پڑنے لگی ہے۔آپ اندازہ کریں کہ ایک ہی گھر میں رہتے ہوئے بھی خاندان کے افراد ایک دوسرے سے نہیں ملتے اور اپنے اپنے کمروں میں دبکے رہتے ہیں۔

(جاری ہے)

اسی سے ایک دوسرے سے لوگوں میں دوریاں پیدا ہونا شروع ہو گئی ہیں جن کی نوبت طلاقوں تک پہنچ چکی ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں طلاق کی ریشو میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔جبکہ برازیل میں 2020 کے کووڈ 19 میں لاک ڈاؤن کے باعث لوگوں کی اکثریت گھروں تک محصور رہی جہاں خانگی تنازعات نے ایک نیا موڑ لیا اور ریکارڈ تعداد میں طلاقیں ہوئی ہیں۔برازیل کے نیشنل کالج آف نوٹریز کے مطابق میاں بیوی لاک ڈاؤن میں رہتے ہوئے ایک دوسرے سے اکتا گئے اور کورونا وائرس کی بیزارگی نے انہیں مزید چِڑچِڑا کردیا۔

یہاں تک کہ طلاق کے راستے وہ ایک دوسرے سے الگ ہوگئے۔برازیل لاطینی امریکا کا سب سے بڑا ملک ہے جہاں 2020 کے آخری چھ ماہ میں 43,859 طلاقیں واقع ہوئی ہیں جو 2019 کے اسی عرصے کے مقابلے میں 15 فیصد زائد ہیں۔ ان اعداد کی تصدیق کالج آف نوٹریز نے کی ہے۔ تاہم کالج کا کہنا ہے کہ یقیناً کووڈ 19 کی ابتدا میں بھی یہی کچھ ہوا ہوگا جو عملے کی غیرحاضری کے باعث ریکارڈ پر نہیں آسکا ہے۔

لیکن اس میں طلاق کی آن لائن رجسٹریشن کا بھی دخل ہوسکتا ہے کیونکہ شادی شدہ جوڑے آن لائن جاکر کسی ویب سائٹ پر درخواست دے کر رشتہ ختم کرنے کو قدرے آسان سمجھتے ہیں۔تاہم کالج انتظامیہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے طلاق کے عمل کو رکوانے اور فیملی کے رجحان میں بہتری لانے کی تجویز دی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر طلاق دینے کا عمل اسی طرح جاری رہا تو خاندانی نظام خراب ہو گا جس سے معاشرتی بگاڑ پیدا ہو گا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں