عظمت سعیدعزت سے براڈ شیٹ کی تحقیقات کی سربراہی سے معذرت کر لیں ،کچھ حقائق ہیں جنہیں اب ہمیں سامنے لانا پڑیگا‘ مریم نواز

مسلم لیگ(ن) کی منتخب حکومت اور منتخب وزیر اعظم کیخلاف کی گئی سازش میں عظمت سعید مرکزی کردار تھے ، ان کا نام بانیوں میں شامل ہے

بدھ 27 جنوری 2021 17:06

عظمت سعیدعزت سے براڈ شیٹ کی تحقیقات کی سربراہی سے معذرت کر لیں ،کچھ حقائق ہیں جنہیں اب ہمیں سامنے لانا پڑیگا‘ مریم نواز
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جنوری2021ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ جسٹس(ر) عظمت سعیدکوعزت سے براڈ شیٹ کی تحقیقات کی سربراہی سے معذرت کر لینی چاہیے ، اس وقت کے کچھ اور حقائق ہیں جو ہم اس وقت سامنے نہیں لا سکے تھے لیکن اب ہمیں سامنے لانے پڑیں گے ،مسلم لیگ(ن) کی منتخب حکومت اور منتخب وزیر اعظم کے خلاف کی گئی سازش میں جسٹس (ر) عظمت سعید مرکزی کردار تھے بلکہ ان کا نام بانیوں میں شامل ہے ،سازش میں شامل ہونے والوں کو نوازا جارہا ہے ،براڈ شیٹ ،فراڈ شیٹ ہے اور یہ جال نیا نہیں بہت پرانا ہے ، فراڈ شیٹ کی سازش حکمرانوں کے اپنے سر پڑ گئی ہے ، اگر اس کے حقائق پہلے سامنے آ جاتے تو نواز شریف سر خرو ہو جاتے اس لئے اس کو چھپانے کیلئے راتوں رات عوام کے خون پسینے کی کمائی کو یو کے ہائی کمیشن کے اکائونٹ میں منتقل کیا گیا اور لندن ہائیکورٹ کے فیصلے سے پہلے ہی ٹرانسفر کر دئیے گئے ، بلاول بھٹو کی ان ہائوس تبدیلی کی تجویز ٹی وی پر سنی ہے ، اگر ان کے پاس نمبرز ہیں تو شو کریں،پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں اس تجویز پر یقینا بحث ہو گی ،پنجاب حکومت کو اپنی نا اہلی کا بوجھ اٹھانا پڑے گا اور ہم انہیں سیاسی شہید نہیں بننے دیں گے تاکہ یہ کل کو یہ نہ کہیں کہ اچانک ہماری حکومت گرا دی اور ہمیں کچھ کرنے نہیں دیا ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما سیف الملوک کھوکھر اور افضل کھوکھر کی رہائشگاہ پر ان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ مریم نواز نے کھوکھر پیلس کو مسمار کرنے کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کھوکھر برادران کو مسلم لیگ (ن)کا ساتھ دینے کی سزا دی جا رہی ہے، لیگی اراکین اور رہنما حکومت کے کسی سیاسی انتقام سے خوفزدہ نہیں ہوں گے۔

اس موقع پر مریم صفدر نے کھوکھر برادران کونواز شریف کا پیغام بھی پہنچایا ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ میں کھوکھر برادران سے اظہار یکجہتی کیلئے ان کی رہائشگاہ پر آ ئی ہوں ۔ کھوکھر برادران کے ساتھ زیادتی کی گئی، سب سے بڑا قبضہ مافیا موجودہ حکومت ہے، وزیراعظم ہائوس اور پاکستان پر قبضہ کرنیوالے سب سے بڑے مافیا زہیں، الیکشن میں ڈاکہ ڈالنے والوں سے بڑا قبضہ مافیا کون ہوگا ۔

آدھی رات کو ان کے گھروں پر دھاوا بولا گیا اور بیٹیوں اور بہنوں کے گھر گرا دئیے گئے ۔ ان کے پا س حکم امتناعی بھی تھا لیکن سیاسی انتقام میں اندھے ہو کر عدالتی حکم کی دھجیاں اڑائی گئیں، عدالت کو بھی چاہیے کہ اپنے حکم کی تضحیک کا نوٹس لے ۔ ہماری اخلاقی سیاسی اور جماعت کے طو رپر سپورٹ ان کے ساتھ ہے ،سیاسی انتقام میں اندھا شخص عمران خان ذاتی طور پر آپریشن کو مانیٹر کرتا رہا ۔

انہوں نے کہا کہ کھوکھر برادران کی مسلم لیگ (ن) کے ساتھ دیرینہ وابستگی ہے ،دوسرے اراکین اسمبلی اور سینیٹرز کی طرح انہیں بھی دبائو میں لانے کی کوشش کی گئی ، انہیں کہا گیا کہ قیادت کے بیانیے سے لا تعلق ہو جائو، سیاسی سر گرمیوں میں شریک نہ ہو اور زیر زمین چلے جائو لیکن جب انہوںنے پارٹی اور نواز شریف کو نہ چھوڑا تو ان کے خلاف انتقامی کارروائی کی گئی جس کی مذمت کرتی ہوں ۔

حضرت علی کا قول ہے کہ کفر کا نظام تو چل سکتا ہے لیکن ظلم کا نظام نہیں چل سکتا ، آج یہ جو معیار طے کر رہے ہیں کل انہیں برداشت بھی کرنا پڑے گا ۔ چار سال کے جبر ، ظلم اور انتقام کے باوجود مسلم لیگ (ن ) متحد ہے او رنواز شریف کے بیانیے پر لبیک کہہ رہی ہے ، رہنمائوں اور اراکین اسمبلی نے انتقام کے باوجود وفاداریاں تبدیل کرنے سے انکار کر دیا ہے اور یہ عمران خان اور ان کے حواریوں کی بد ترین ناکامی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی جڑیں عوام میں ہیں جس کا ثبوت کھوکھر برادران جیسے با اعتماد ساتھیوں کا ساتھ ہونا ہے ، تحریک انصاف کے پاس ایسا کچھ نہیں ، یہ ون مین شو پارٹی ہے ، جب یہ کمزور ہوگا جو نظر بھی آرہا ہے تو اس کی پارٹی ٹوٹ کر بکھر جائے گی ۔ عمران خان کو مسلم لیگ (ن) کی بجائے اپنی پارٹی پر توجہ دینی چاہیے ،آپ کے 15سی16لوگوںنے آپ پر عدم اعتماد کر دیا ہے ، عام انتخابات میں کوئی تحریک انصاف کا ٹکٹ لینے کے لئے تیار نہیں ہوگا ، ان کے وزراء عوام میں جاتے ہیںتو انہیں عوام کے رد عمل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ انتقامی ہتھکنڈوں کے باوجود مسلم لیگ (ن) پورے آب و تاب کے ساتھ کھڑی ہے ، میں بتانا چاہتی ہوں کہ میرے جس بھی رکن کے ساتھ ظلم ہوگا تو میں چپ نہیں رہوں گی ۔انہوں نے کہا کہ فاروق اعظم نامی شخص نے خود ہی سب کچھ کہہ دیا ہے کہ کہ ایک ڈالر کی بات ویسے ہی تھی ، سارے الزامات افواہوں پر مبنی تھے ، نواز شریف کو بد نام کرنے کیلئے براڈ شیٹ نہیں بلکہ فراڈ شیٹ کا سکینڈل کھولا گیا جو ان کے اپنے سر پڑ گیا ہے ، آپ کو سوالات کے جوابات دینا پڑیں گے ، کس طرح منظوری کے بغیر راتوں رات عوام کے پیسے یو کے ہائی کمیشن کے اکائونٹ میں منتقل کیے گئے او رلندن ہائیکورٹ کے فیصلے سے پہلے ہی ٹرانسفر کر دئیے گئے کہ آئو ضبط کر لو، اس سے ثابت ہو گیا کہ نواز شریف کے خلاف جے آئی ٹی کی رپورٹ غلط تھی ، اگر اس وقت حقائق سامنے آ جاتے تو نواز شریف سر خرو ہوتے ، اپنے الزامات اور شرمندگی کو بچانے کے لئے اتنی بڑی رقم برباد کر دی گئی ، حکومت کے بڑے بڑے افسران کاوے موساوی سے کمیشن مانگ رہے تھے ، آپ کو اس کا حساب دینا پڑے گا ۔

یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کسی ملک کے ہائی کمیشن کے اکائونٹس منجمد ہو جائیں ، ملائیشیاء میں ہمار ا جہاز قبضے میں لے لیا گیا ، اقوام متحدہ نے اپنے ملازمین کو کہا ہے کہ پاکستان کی ائیر لائن پر سفر نہ کرو اور یہ سب نالائق اعظم کی وجہ سے ہوا۔پہلے نالائق اعظم زور و شور سے فراڈ شیٹ کو کھول رہا تھا اور اب اس کے منہ پر بات آ گئی ہے کہ میرا اس سے کوئی لینا دینا نہیں، آپ کا کیسے لینا دینا نہیں آپ کو اس کا جواب دینا پڑے گا ۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف فراڈ شیٹ کے نام پر جو جال بنا ہے وہ پرانا ہے او راس میں کئی سوراخ ہو گئے ہیں اور یہ الٹ کر ان کے اوپر آ گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کون نہیں جانتا کہ پانامہ میں جو نیک نامی کمائی تھی وہ سپریم کورٹ کے جج تھے ،جسٹس (ر) عظمت سعید ذاتی طو رپر اس پر اثر انداز ہوئے اور جے آئی ٹی بنوائی ، وٹس اپ کالز کیں ، ان کا نام بانیوں میں شامل ہے ، جن کے ساتھ انہوں نے کام کیا ، ذاتی پسند او رنا پسند او رجو ان کے زیر اثر تھے ان کے نام جے آئی ٹی میں شامل کرائے ، جو سکینڈل بنانے کاکر تا دھرتا ہے وہ وزیر اعظم سے میٹنگز کر رہا ہے۔

جسٹس (ر) عظمت سعید شوکت خانم کے بورڈ ممبر ہیں ، جس طرح سازش میں شامل واجد ضیاء کو نوازا گیا اب اورکو بھی نوازنا ضروری ہے ۔ جسٹس (ر) عظمت سعید مسلم لیگ(ن) کی منتخب حکومت او رمنتخب وزیراعظم کے خلاف سازش کا بڑ احصہ او رشامل رہے ہیں ، انہیں عزت سے اس کی سربراہی سے معذرت کر لینی چاہیے ، اس وقت کے کچھ اور حقائق ہیں جو ہم اس وقت سامنے نہیں لا سکے تھے لیکن اب ہمیں لانے پڑیں گے ۔

انہوں نے بلاول بھٹو کی ان ہائوس تبدیلی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ میں نے بھی ٹی وی پر سنا ہے اور انہوں نے کہا کہ ہے کہ میں پی ڈی ایم کی قیادت کو منائوں گا ۔ اگر ان کی تجویز ہے تو نمبر شو کریں ۔ وہ سربراہی اجلاس میں اس تجویز کو رکھیں گے تو وہاں یہ زیر بحث آئے گی ۔ پی ڈی ایم میں لانگ مارچ پر اتفاق رائے ہے صرف استعفوں کی ٹائمنگ کے حوالے سے اپنی اپنی سوچ ہے ۔

پی ڈی ایم میں مثالی کوارڈی نیشن ہے اور کسی طرح کا کوئی اختلاف نہیں ، رائے اور سوچ پر اختلاف ہو سکتا ہے جسے افہام و تفہیم سے حل کیا جاتا ہے ۔ حکومت کی تو خواہش ہے کہ پی ڈی ایم میں کریک پڑے اور کوئی جھول نظر آجائے لیکن ایسا کچھ نہیں ہے ۔ انہوں نے بختاور بھٹو کی شادی کی تقریب میں شرکت کے حوالے سے کہا کہ میری نیک خواہشات ان کے ساتھ ہیں اور دعا ہے کہ خدا نہیں نئے سفر میں خوشیاں دے ۔

انہوں نے کہا کہ بیورو کریسی اور پولیس افران اور انتظامیہ بھی حکومت سے تنگ آئے ہوئے ہیں ، میری ہمدردیاں بیوروکریسی کے ساتھ ہیں ۔ ہم اگر حکومت کو پانچ سال پورے بھی کرنے دیں تواس حکومت کی اپنی حرکتیں پانچ سال پورے کرنے والی نہیں ہیں، آج گورننس کی حالت سب کے سامنے ہے ، اس حکومت نے پوری دنیا میں پاکستان کی رسوائی کرائی ہے ، یہ حکومت تو اپنے آپ کو پانچ سال دینے کیلئے تیا رنہیں ۔

انہوں نے پنجاب میں ان ہائوس تبدیلی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ انہوں نے جو حال کر دیا ہے ہم انہیں اتنی آسانی سے جانے نہیں دیں گے ، اپنی نا اہلی کا بوجھ یہ خود اٹھائیں ، ہم انہیں راہ فرار نہیں دیں گے ، انہیں سیاسی شہید نہیں بننے دیں گے تاکہ کل یہ کہیں کہ اچانک ہماری حکومت گرا دی گئی اور ہمیں کچھ نہیں کرنے دیا ، ان کی سیاہ کارکردگی ہے جس کا یہ خو دجواب دیں گے۔

قبل ازیں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ جس طرح خواجہ آصف کو پیغام دیا گیا کہ وہ نواز شریف کو چھوڑ دیں ورنہ ان کے ساتھ بہت برا ہوگا او رانہیں گرفتار کر لیا گیا ۔ یہی طریقہ کھوکھر برادران کے ساتھ بھی اپنایا گیا کیونکہ یہ مسلم لیگ (ن) کے ہر جلسے میں حصہ لیتے ہیں ،مسلم لیگ (ن) کے لوگوں کو انتقامی سیاست کا نشانہ بناتے ہوئے مجبور کیا جارہا ہے کہ نواز شریف کو چھوڑ دیں ، جب انہوںنے انکار کیا تو یہ ظلم کیا گیا ، ان کی بیٹیوں کے گھر گرائے گئے ، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا ، اللہ کا بھی ایک نظام ہوتا ہے اور انشا اللہ حکمرانوں کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوگا ۔

انہوںنے کہا کہ یہ چار سال سے مسلم لیگ (ن) کو توڑنے میں لگے ہوئے ہیں، اراکین اسمبلی اور سینیٹرز کو دھمکایا جارہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف کو چھوڑ دو ، پارٹی ٹوٹ جائے لیکن کچھ فیصلے انسان نہیں اللہ کے ہاتھ میں ہوتے ہیں ۔ انہوںنے مسلم لیگ (ن) کے خلاف ہر حربہ آزمایا ، ریاستی مشینری او راپنی پوری طاقت آزما لی حالانکہ یہ طاقت انہیںعوامی خدمت میں لگانی چاہیے تھی ،اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا اور انہیں تاریخی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، یہ ناکامی انہیں منہ چڑھا رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں انصاف کا نظام ہوتا تو سب سے پہلے بنی گالہ گرایا جاتا جسے عمران خان نے جعلسازی اور وزیراعظم آفس کا استعمال کرتے ہوئے ریگولرائز کرایا ، دوسروں کو بھی یہ طریقے بتا دو ۔ عدالت کا واضح حکم موجود تھا کہ گھر کو نہیں گھرایا جا سکتا لیکن آپریشن کر کے حکم عدولی کی گئی، انہیں توہین عدالت کی کارروائی کے لئے مکمل پیروی کرنی چاہیے ۔ انہوںنے مسلم لیگ (ن) کی مخالفت کے باوجود جسٹس (ر) عظمت سعید کو براڈ شیٹ کی تحقیقاتی کمیٹی کا سربراہ مقرر کئے جانے کے حوالے سے سوال کے جواب میںکہا کہ جو پوری سازش میں شامل ہے ، جو سازش کا سب سے بڑ ا کارندہ ہے اسے سربراہی دی گئی ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں