اندراج مقدمہ کے فوری بعد تفتیش متعلقہ تفتیشی افسر کے سپرد کرتے ہوئے بلا تاخیر تفتیش کا آغاز ہوجانا چاہئے‘انعام غنی

سپر وائزری افسران درج ہونے والے ہرکیس کے تفتیشی مراحل کی مانیٹرنگ ڈیش بورڈ کے ذریعے کلوز مانیٹرنگ یقینی بنائیں ڈکیتی، چوری اور راہزنی کے مقدمات میں ملوث ملزمان کو سٹریٹ سے دور رکھ کر ہی جرائم پر قابو پایا جاسکتا ہے‘ آئی جی پنجاب

جمعرات 28 جنوری 2021 19:22

اندراج مقدمہ کے فوری بعد تفتیش متعلقہ تفتیشی افسر کے سپرد کرتے ہوئے بلا تاخیر تفتیش کا آغاز ہوجانا چاہئے‘انعام غنی
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جنوری2021ء) انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب انعام غنی نے کہاہے کہ جرم کی ہر واردات کا فری رجسٹریشن آف کرائم پالیسی کے تحت مقدمہ درج ہوتے ہی تفتیش کا بلاتاخیر آغاز ہونا ضروری ہے لہٰذا اندراج مقدمہ کے فوری بعد کیس متعلقہ تفتیشی افسر کے سپرد کرتے ہوئے بلا تاخیر اسکی تفتیش کا آغاز بھی ہونا چاہئے جبکہ مقدمہ فوری طور پر تفتیشی افسر کے سپرد کرنے میں کسی بھی سطح پر غفلت یا کوتاہی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سنٹرل پولیس آفس میں لاہور پولیس کی ورکنگ بارے اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔ دورا ن اجلاس سی سی پی او لاہور نے انہیں محکمانہ امور اور سروس ڈلیوری میں بہتری کیلئے ہونیو الے اقدامات بارے بریفنگ دی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزیدکہاکہ مدعی مقدمہ کے اطمینان کیلئے پولیس ٹیم اس کے ساتھ ہر ممکن تعاون کو یقینی بنائے اور بھرپور محنت ، خلوص نیت اور جدید ٹیکنالوجی کے موثر استعمال سے تفتیشی مراحل کو آگے بڑھاتے ہوئے کیس کو بروقت ورک آئوٹ بھی کیا جائے تاکہ ملزمان کو پابند سلاسل کرنے سے پولیس اور شہریوں کے درمیان باہمی تعلق مزید بہتر اور مضبوط ہو۔

انہوں نے مزیدکہاکہ سپر وائزری افسران درج ہونے والے ہرکیس کے تفتیشی مراحل کی مانیٹرنگ ڈیش بورڈ کے ذریعے ڈیجیٹل اور کلوز مانیٹرنگ کویقینی بنائیں اور غیر ضروری تاخیرظاہر ہونے پر متعلقہ تفتیشی افسر سے سختی سے باز پرس کی جائے ۔ انہوں نے مزیدکہاکہ انویسٹی گیشن ونگ میں سب انسپکٹر، اے ایس آئی، ہیڈ کانسٹیبل اور کانسٹیبل کی منظور شدہ نفری کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے جبکہ سنگین مقدمات میںملوث بالخصوص اے کیٹیگری کے اشتہاری ملزمان کو قانون کی گرفت میں لانے پر بطور خاص فوکس کیا جائے۔

انہوںنے تاکید کی کہ جن مقدمات میں ملزمان کوفوری ضمانتیں مل رہی ہیں ان کیسز کو کیس سٹڈی کے طو رپر لیا جائے اور تمام مراحل کا بغور جائزہ لیتے ہوئے کوتاہیوں کی نشاندہی کی جائے تاکہ تفتیش کی خامیوں پر قابو پا کر ملزمان کو سزائیں دلوانے کے عمل میں مزید بہتری لائی جاسکے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ڈکیتی، چوری اور راہزنی کے مقدمات میں ملوث ملزمان کو شاہرات سے دور رکھ کر ہی جرائم پر قابو پایا جاسکتا ہے لہٰذافری رجسٹریشن آف کرائم کے ساتھ ساتھ مقدمات کو ورک آؤٹ کرنے کی شرح کو بہترسے بہتر بنایا جائے۔

سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے آئی جی پنجا ب کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بہتر تفتیش سے کیسز کو جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچانے اور ملزمان کو قرار واقعی سزائیں دلوانے کیلئے لاہور پولیس پوری طرح سرگرم عمل ہے اور پرفارمنس لیول کو بہتر سے بہتر کرتے ہوئے پولیس کے مجموعی تشخص میں بہتری لانا ہمارا مشن ہے جس کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات جاری ہیں ۔

آئی جی پنجاب نے افسران کو ہدایات دیتے ہوئے کہاکہ اندراج مقدمہ کے بعد تفتیشی مراحل کو جلد از جلد مکمل کرکے ہی لوگوں کو بلاتاخیر انصاف کی فراہمی ممکن ہے لہٰذاسنگین جرائم میں ملوث مجرمان کی گرفتاری میں تاخیر پر انچارج انویسٹی گیشن، ایس ایچ او اور سرکل افسران سے جواب طلبی کی جائے۔انہوں نے مزیدکہاکہ پولیس حراست میں تشدداور ہلاکت کے ذمہ داران کے خلاف زیرو ٹالرینس کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائے کیونکہ ان چند کالی بھیڑوں کی وجہ سے پوری فورس کو تنفید کا سامنا کرنا پڑتا ہے لہذا ایسے واقعات کے ذمہ داران کے خلاف محکمانہ اور قانونی کاروائی میں ہر گز تاخیر نہ کی جائے ۔

انہوں نے مزیدکہاکہ اختیارات سے تجاوزاور قانون ہاتھ میں لینے والے افسران و اہلکار بھی کسی رعائیت کے مستحق نہیں، کمانڈ افسران ایسے واقعات میں ملوث قصووران کوفکس کرتے ہوئے سختی سے جواب طلبی کریں ۔اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی ایلیٹ فاروق مظہر، ایڈیشنل آئی جی آپریشنز صاحبزادہ شہزاد سلطان، سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور شارق جمال خان، ڈی آئی جی آئی ٹی وقاص نذیر، ڈی آئی جی آپریشنز لاہور اشفاق احمد خان اور اے آئی جی آپریشنز غازی صلاح الدین سمیت دیگر افسران شامل تھے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں