سینیٹ انتخابات کے بعد انتخابی اصلاحات کرسکتے ہیں،بلاول بھٹو زرداری

خفیہ بیلٹ کو کہیںبھی چیلنج نہیں کیا جاسکتا ،تحریک انصاف صرف اپنے فائدے کے قانون لانا چاہتی ہے،ہمیں سینیٹ الیکشن کو صرف پارلیمان اور ڈائیلاگ سے ہی بہتر کیا جاسکتا ہے، ہمیں معلوم ہے کہ ہم کم ہیں لیکن ایوان بالا کے انتخابات میں ملکر حکومت کو ٹف ٹائم دینگے، پی ڈی ایم کے شارٹ اور لانگ ٹرم مقاصد ہیں،موجودہ حکومت کو گھر بھیج کرجمہوریت کو مستحکم کریں گے ،چیئرمین پیپلزپارٹی کی پریس کانفرنس

بدھ 24 فروری 2021 23:31

سینیٹ انتخابات کے بعد انتخابی اصلاحات کرسکتے ہیں،بلاول بھٹو زرداری
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 فروری2021ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم مقاصد ہیں۔ شارٹ ٹرم مقصد اس حکومت کو گھر بھیجنا ہے جس نے عوام کی مشکلات میں بے تحاشہ اضافہ کر دیا ہے اور لانگ ٹرم مقصد جمہوریت کا استحکام ہے، خفیہ بیلٹ کو کہیں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔

اگر ہم نے سینیٹ الیکشن کو بہتر کرنا ہے تو صرف پارلیمان اور ڈائیلاگ سے ہو سکتا ہے، تحریک انصاف صرف اپنے فائدے کے قانون لانا چاہتی ہے،سینیٹ انتخابات کے بعد ہی انتخابی اصلاحات کرسکتے ہیں،ہمیں معلوم ہے کہ ہم کم ہیں لیکن ایوان بالا کے انتخابات میں مل کر حکومت کو ٹف ٹائم دیں گے۔ بدھ کے روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتیں مل کر اس حکومت کو ٹف ٹائم دے رہی ہیں۔

(جاری ہے)

حزب اختلاف کا کام ہی عوام کے حکومت کے لئے لڑنا ہوتا ہے۔ اب ہم اس سلیکٹد، نالائق اور نااہل حکومت کو پاکستانی عوام کے سامنے ظاہر کر دیا ہے بلکہ سب کو ان کی حقیقت بتا دی ہے۔ اس حکومت نے ڈسکہ کے ضمنی انتخاب میں دھاندلی کی کوشش کی لیکن بری طرح ناکام ہونے کے ساتھ ساتھ بدنام بھی ہو گئی۔ چیئرمین پی پی پی نے پاکستان مسلم لیگ ن اور جے یو آئی کی قیادت کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے سید یوسف رضا گیلانی کو اسلام آباد سے سینیٹ کے امیدوار کے متفقہ طور پر نامزد کیا۔

سب مل کر پارلیمنٹ کی سپرمیسی کے لئے کام کر رہے ہیں اور اب حکومت بھی اپنے ان اراکین سے بات کرنے پر مجبور ہو گئی ہے جنہیں اس نے تیس ماہ تک نظرانداز کیا ہوا تھا انہوں نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے کہ ہماری تعداد کم ہے لیکن اب جمہوریت کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ ہم حکومت کو ٹف ٹائم دے رہے ہیں اور ایاس کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سید یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کے بعد بحالی جمہوریت کی کہانی شروع ہو جائے گی۔

ہم ان تمام پارٹیوں اور ان کے اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہیں جو پی ڈی ایم کے متفقہ امیدواروں کی سینیٹ انتخابات میں مدد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مارچ کے آخر میں لانگ مارچ بھی شروع ہو جائے گا۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم کہتے ہیں کہ گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دو۔ صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتیں متحد ہیں اور سینیٹ کے الیکشن کے بعد بھی متحد رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم عدم اعتماد کے فیز میں نہیں سینیٹ الیکشن کے فیز میں ہیں۔ ہم سینیٹ کے انتخابات جمہوریت کے اصولوں کے مطابق لڑ رہے ہیں۔ سید یوسف رضا گیلانی وزیراعظم رہ چکے ہیں اور اپنے دور میں وہ حکومتی اور اپوزیشن بینچوں کے اراکین کو برابر ی کی سطح پر ڈیل کرتے تھے۔ وہ ہر پارلیمنٹیرین کی عزت کرتے تھے۔ یہ بات ثابت کرتی ہے کہ ہم مسائل پارلیمنٹ میں حل کرتے ہیں۔

اب اراکین کے سامنے سید یوسف رضا گیلانی کی شکل میں ایک جمہوری آپشن موجود ہے اور ان کے مقابل ایک ٹیکنوکریٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ پارلیمنٹ کی عزت کی ہے اور اس حکومت کو جمہوری طریقے سے ہٹانا چاہتے ہیں۔ ہم جمہوری راستے پر چلتے ہوئے آگے بڑھیں گے اور ملک کو بحرانوں سے نکالیں گے۔ اسٹیبلشمنٹ کے بارے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی تین نسلوں سے اس جدوجہد میں مصروف ہے کہ ہر ادارہ اپنے دائرے میں رہ کر کام کرے جس طرح آئین نے بتایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے تو ہمیں اس کا خیرمقدم کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چارٹر آف ڈیموکریسی کی ہر شق پر عمل کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ نہیں چاہتے کہ اس کی کوئی بھی شق غیرآئینی اور غیرقانونی طریقے سے نافذ کر دی جائے۔ اس حکومت نے آئین میں تبدیلی کے لئے کوئی کوشش نہیں کی اور اب اداروں کے کندھوں کو استعمال کرنا چاہتی ہے۔

اگر الیکشن کمیشن آف پاکستان اور اعلیٰ عدلیہ آئین کے مطابق فیصلے دیتی ہیں تو وہ چارٹر آف ڈیموکریسی پر عملدرآمد ہوگا۔ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا کہ صحافیوں کا ایک گروپ چاہتا تھا کہ انتخابات میں حصہ نہ لیں اور ہم استعفیٰ دے دیں تو اسی صورت میں ہم جمہوری سمجھے جائیں گے۔ ہمیں انہیں یہی کہتے ہیں کہ وہ ہمیں سیاست سکھانے کی کوشش نہ کریں کیونکہ ہم انہیں صحافت نہیں سکھاتے۔

ہم تین نسلوں سے سیاست کر رہے ہیں۔ ہمارا موقف یہ ہے کہ ہم اس حکومت کا مقابلہ آئین کے اندر رہتے ہوئے سیاسی میدان میں کریں گے۔ پاکستان اس وقت اقتصادی انتشار کا شکار ہے اور اس وقت ہم تاریخی مہنگائی اور غربت کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ عام آدمی کے مسائل ہیں اور صرف آزاد پارلیمنٹ کے اندر ہی حل ہو سکتے ہیں۔ ہر پاکستانی اس ناکام اور نااہل حکومت کا بوجھ اٹھارہا ہے۔

یہ حکومت جمہوریت پر یقین نہیں رکھتی اور اپنے مفادات کے لئے اوپن بیلٹ چاہتی ہے، انہوں نے سینیٹ کے چیئرمین کے انتخاب کے وقت خفیہ بیلٹ پر اعتراض کیوں نہیں کیا تھا اس پریس کانفرنس سے قبل قومی اور صوبائی اسمبلی کے اراکین کا ایک اجلاس چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو کی صدارت میں منعقد ہوا۔ یہ اجلاس پی پی پی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم احمد محمود کی رہائشگاہ پر منعقد کیا گیا جس میں سینیٹ کے انتخابات اور حکومت کے خلاف تحریک زیر بحث آئے۔

اس اجلاس میں سید یوسف رضا گیلانی، مخدوم احمد محمود، قمر زمان کائرہ، سید حسن مرتضیٰ، عبدالقادر شاہین، مخدوم عثمان محمود، علی حیدر گیلانی، رئیس نبیل، غضنفر لنگاہ، سید مصطفی محمود، مخدوم سید مرتضی محمود، مہر ارشاد احمد سیال، ملک رضا ربانی کھر، نتاشہ دولتانہ، نوابزادہ افتخار، نوید آمر جیوا، حنا ربانی کھر، ممتاز چانگ، شازیہ عابد، عزیزالرحمن چن اور دیگر نے شرکت کی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں