لاہور میں لاقانونیت کی انتہاکر دی گئی

کمرشل پلازہ پر قبضے کے چکر میں بزنس مین کے بیوی بچوں پر دھاوا بول دیاگیا،ویڈیو وائرل

Sajjad Qadir سجاد قادر ہفتہ 27 فروری 2021 05:51

لاہور میں لاقانونیت کی انتہاکر دی گئی
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 فروری2021ء) لاقانونیت کی اگر بات کی جائے تو ایک آدھ نہیں کئی واقعے روزانہ کی بنیاد پر ہوتے ہیں جس میں کوئی بھی طاقت کے نشے میں چور شخص اپنے سے کم زور وَر کے اثاتوں اور جائیداد پر نہ صرف قبضہ کر لیتا ہے بلکہ دوسری فیملی کو تشددکانشانہ بھی بناتاہے۔قبضہ مافیا کے خلاف اگرچہ پنجاب حکومت نے کارروائی شروع کر رکھی ہے مگر اس کے باوجود بھی یہ واقعات کم ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔

پولیس کی رٹ بھی کمزور نظر آتی ہے کہ ان کی طرف سے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائیاں نہ ہونے کے برابر کی جا رہی ہیں،اس وقت سوشل میڈیاپر ایک نہیں دو تین ویڈیوز وائرل ہیں جو کسی ایک ہی وقعہ سے متعلق بتائی جا رہی ہیں، 

ویڈیو اپ لوڈ کرنے والے شخص نے ٹائٹل میں لکھا”شبیر ملک اس کی بیوی اور بیٹیوں کو تشدد کا نشانہ بنایاگیا،لاہور کی لال مقصود مارکیٹ میں ایک کمرشل بلڈنگ کی ملکیت کا تنازعہ تھا جس پر یہ تشدد آمیز واقعہ پیش آیا۔

(جاری ہے)

پولیس کی موجودگی میں اسلحہ بردار لوگوں نے اس فیملی کو تشدد کانشانہ بنایا۔متاثرہ خاندان کی طرف سے مدد کی اپیل کی گئی ہے۔“اس ویڈیو کے نیچے ایک اور ویڈیو بھی اسی واقعہ سے متعلق پوسٹ کی گئی اور اس کے کمنٹ آپشن میں ایک ٹوئٹر ہینڈل سے ضوبیہ ملک نے لکھا کہ”پولیس اور اسلحہ بردار لوگوں نے میری فیملی پر ہلہ بولا جبکہ ہم پولیس پروٹیکشن کے لیے انتظار میں بیٹھے تھے۔

اس سارے فساد کی جڑ کمرشل بلڈنگ ہے جس پر قبضہ کے لیے ہم پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ویڈیو میں نظر آنے والے شخص میرے والد محترم ہیں اور وہ کیمیکل مارکیٹ میں کاروباری شخصیت ہیں۔“اس ویڈیو سے متعلق مزید حقائق تو سامنے نہیں ا ٓسکے تاہم یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور آئی جی پنجاب کی ڈیوٹی کا حصہ ہے کہ وہ نوٹس لیں ا ور ا س واقعے کی تصدیق کریں کہ اصل ایشو کیاہے۔

وزیر اعلیٰ عثمان بزدار اسی طرح لمبی تان کرسوتے رہی کہ ان کی ناک کے نیچے معزز خاندانوں پر قبضہ مافیا مظالم ڈھاتا رہے،یا پھر ڈسکہ کے ریٹرننگ افسران کو لوگ اٹھا کر لے جائیں اور وزیراعلیٰ بزدار کو ان انتظامی معاملات کا پتا بھی نہ ہو اور اس پر ایک ذرا سا بیان بھی نہ آئے تو ان کا پریشان ہونا بنتا ہے کیونکہ ایسے واقعات ہونے کے بعد عوام ہوش میں آنے لگتے ہیں اور جب عوام سڑکوں پر آ جائے تو پھر حکومتیں گھر جایا کرتی ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں