اگر عمران خان کے ووٹ178سے کم بھی ہوتے تب بھی وہ وزیراعظم کے عہدے پر رہتے

صدر پاکستان اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے انہیں وزیراعظم رکھتے،سینئر صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود

Sajjad Qadir سجاد قادر اتوار 7 مارچ 2021 04:09

اگر عمران خان کے ووٹ178سے کم بھی ہوتے تب بھی وہ وزیراعظم کے عہدے پر رہتے
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 07مارچ 2021ء ) اصل بات تو یہ ہے کہ عمران خان کے مقابلے میں کوئی تھا ہی نہیں۔اگر کوئی مقابلے میں ہوتا تب پتا چلتا کہ کس میں کتنا دم ہے۔جب آپ اکیلے ہی میدان میں ہوں تو بلامقابلہ بھی منتخب ہو جاتے ہیں تو اعتماد کا ووٹ لینے کی ضرورت ہی کیا تھی۔اسی حوالے سے اپنے پروگرام میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ اگر وزیراعظم عمران خان صاحب اعتماد کا ووٹ نہ لیتے تو کوئی حرج نہیں تھا یہ تو شاید انہوں نے انا کا مسئلہ بنا لیا تھا کہ حفیظ شیخ کی ایک سیٹ ہارپر انہوں نے خود سے ہی اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا ارادہ کر لیا اورپھر اس ارادے کو عملہ جامہ بھی پہنا ڈالا۔

تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر فرض کریں کہ عمران خان صاحب کو 120یا 160ووٹ ملتے تو کیا اس صورت میں وہ ملک کے وزیراعظم نہ رہتے۔

(جاری ہے)

اس صورت میں بھی انہوں نے ہی وزیراعظم ہونا تھا یہ بات میں کئی دن سے کہہ رہاہوں کہ عمران خان صاحب کو اعتماد کا ووٹ لینے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔اور اگر عمران خان صاحب کو اتنے ووٹ نہ ملتے تب بھی وہ وزیراعظم ہوتے اور اس صورت میں صدر پاکستان اپنے اختیارات کا استعمال کرتے اور کہتے کہ آپ کے خلاف کسی نے قرارداد جمع نہیں کرائی اس لیے آپ وزیراعظم رہیں گے کیونکہ جب تک وزیراعظم کی سیٹ کے لیے کوئی مقابلے میں نہ ہو اوربیس فیصد اراکین اسمبلی کی طرف سے عدم اعتماد کی آوا ز بلند نہ کی جائے تب تک عمران خان صاحب ہی وزیر اعظم رہیں گے۔

اگرچہ گزشتہ روز عمران خان صاحب نے اعتماد کا ووٹ حاصل کرتے ہوئے اپنے قد میں اضافہ کر لیا ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ اب پی ڈی ایم کیا چال چلتی ہے اور لانگ مارچ یا پھر پنجاب حکومت کو گرانے کے لیے وہ کیا حکمت عملی بنتی یا جال بچھاتی ہے یہ آنے والا وقت بتائے گا۔کیونکہ اس وقت تک عمران خان نے پی ڈی ایم کو چاروں شانے چت اس  طرح سے کر ڈالا ہے کہ جن لوگوں نے ووٹ بیچا تھا یا پھر اندر کھاتے اپوزیشن کے ساتھ ملے ہوئے تھے انہوں نے بھی معافی مانگتے ہوئے اپنے کپتان کے سامنے سرنڈر کر دیا ہے۔تو جو خیال اپوزیشن جماعتوں کا تھاکہ حکومتی اتحادی اور حکومتی باغی ارکان انہیں سپورٹ کریں گے تو اب ان کے یوٹرن کے بعد نئی حکمت عملی پی ڈی ایم کی کیا ہو گی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں