سرسبز دعا نے جگائی شفاعت کی امید

قصیدہ بردہ شریف کی اہمیت ہر مسلمان کے لئے بہت زیادہ ہے، اس کی تاریخ 800 سال پرانی ہے لیکن یہ آج بھی ایک روشن مثال ہے کہ کس طرح ندامت اور عجز و انکساری کے ساتھ ایک دعا میں معجزانہ طور پر انتہائی مشکل حالات کو پلٹنے کی طاقت ہے

Umer Jamshaid عمر جمشید منگل 18 مئی 2021 11:29

سرسبز دعا نے جگائی شفاعت کی امید
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 مئی2021ء) قصیدہ بردہ شریف کی اہمیت ہر مسلمان کے لئے بہت زیادہ ہے۔ اس کی تاریخ 800 سال پرانی ہے لیکن یہ آج بھی ایک روشن مثال ہے کہ کس طرح ندامت اور عجز و انکساری کے ساتھ ایک دعا میں معجزانہ طور پر انتہائی مشکل حالات کو پلٹنے کی طاقت ہے۔ دنیا بھر کے امام اسکی تائید کرتے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ اس سے نہ صرف رسول اکرم محمد ﷺ سے محبت مزید بڑھتی ہے جو ہماری نجات کا ایک بڑا ذریعہ ہے، بلکہ اگر اسے بار بار پڑھا جائےتو موجودہ دور میں بھی یہ بیماریوں کے علاج، مشکلات کے خاتمے اور تکالیف و آفتوں سے نجات کے لئے بھی موثر ہے۔


حال ہی میں قصیدہ بردہ شریف کی ایک خوبصورت پیش کش "سرسبز دعا"  نے عالمی وبا ء  کے دوران قوم کے اندرونی احساسات کی ترجمانی کرتے ہوئے شفاعت کے زریعے ایک بہتر کل کی امید دی ہے ۔

(جاری ہے)

فاطمہ فرٹیلائزر کی جانب سے "سرسبز دعا" کی شکل میں یہ شاہکار کلام لوگوں میں نیکی کے چھوٹے چھوٹے کاموں کی حوصلہ افزائی کررہا ہے۔
اس سال بھی کرونا وائرس کے باعث عالمی سطح پر ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمان خاموشی سے ماہ رمضان منا رہے ہیں۔

سماجی فاصلوں اور حفظان صحت کے جن اصولوں پر آج عمل کیا جارہا ہے، ان تعلیمات کا سرا 1400 سال قبل حضرت محمد ﷺ کے دور سے ملتا ہے جن میں اجتماعی طور پر عمل کرنے کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے تاکہ عالمی وبا کا خاتمہ مقدور ہو۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اکرم محمد ﷺ کی ذات اقدس انتہائی مشکل اوقات میں ہر طرح سے انسانیت کے لئے امید کی کرن ہے۔
کہا جاتا ہے کہ یہ قصیدہ امام بوصیری نے شدید آزمائش کی حالت میں اس وقت تحریر کیا جب وہ ایک روز اٹھے تو اپنے آپ کو جزوی طور پر مفلوج پایا اور تمام طبی ماہرین ان کا علاج کرنے میں ناکام رہے۔

اس سے قبل، وہ قاہرہ میں مشہور شاعر تھے اور ان کا شمار معاشرے کے امیر اور طاقتور طبقے میں ہوتا تھا۔ تاہم، امام کے علم اور فن کی مہارت بیماری کے سامنے دھری رہ گئی اور وہ معذور ہوگئے۔
ایک رات وہ اپنے خالق حقیقی سے دعائیہ کیفیت کے دوران حضرت محمد ﷺ کی شان میں لکھا بردہ شریف پڑھنے میں مصروف تھے  اور روتے روتے انکی آنکھ لگ گئی ۔ اسی اثناء میں ایک معجزہ رونما ہوا۔

امام بوصیری کو رسول اکرم محمد ﷺ کی بشارت نصیب ہوئی، انہوں نے قصیدہ کی منظوری دی اور اپنی چادر (بردہ) امام کے جسم کے مفلوج حصہ پر ڈال دی ۔ اگلی صبح، وہ مکمل صحت یاب ہوگئے  اور اسی نسبت سے یہ کلام بعد میں قصیدہ بردہ شریف کے نام سے مشہور ہوگیا۔
سرسبز فرٹیلائزر نے قصیدہ بردہ شریف کے کلام کے ذریعے نجات اور وسعت قلبی کی امید دوبارہ جگا دی ہے۔ اس لئے آئیں ایک بار پھر مضبوط یقین کے ساتھ رسول اکرم محمد ﷺ کی عظمت کا اعتراف کرکے ہم محبت، اچھائی اور انسانیت کی خدمت کے لئے آگے بڑھیں۔ اس رمضان میں خلوص کے ساتھ دوسرے لوگوں کے لئے نیکی کے بیج بوئیں تاکہ روز قیامت ہم نیکی کی بھرپور فصل پا سکیں ۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں