مفتی عزیز الرحمٰن گرفتاری کے خوف سے فرار ہو گئے،پولیس گرفتار کرنے میں تاحال ناکام

پولیس نے مقدمے میں مفتی اور اس کے تینوں بیٹوں کو نامزد کر دیا،مگر گرفتاری ایک بھی نہ ہو سکی

Sajjad Qadir سجاد قادر اتوار 20 جون 2021 08:05

مفتی عزیز الرحمٰن گرفتاری کے خوف سے فرار ہو گئے،پولیس گرفتار کرنے میں تاحال ناکام
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 20 جون 2021ء ) مدرسے کے طالب سے مبینہ بدفعلی کے مقدمے میں نامزد جمعیت علمائے اسلام لاہور کے نائب امیر اور جامعہ منظور الاسلامیہ کے برطرف عہدیدار مفتی عزیز الرحمٰن 'فرار' ہوگئے ہیں۔لاہور پولیس کے ترجمان عارف رانا نے بتایا کہ پولیس حکام مشتبہ شخص کا سراغ لگانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مفتی عزیز الرحمٰن کی گرفتاری کے لیے شہر کے مختلف علاقوں میں متعدد چھاپے مارے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 'لیکن ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جبکہ ان کا موبائل فون لاہور کے اندر مختلف جگہوں پر مانیٹر کیا گیا لیکن وہ کسی بھی جگہ موجود نہیں تھے'۔عارف رانا نے مزید بتایا کہ اہلکار ملزم اور ان کے بیٹوں کا سراغ لگا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ پولیس نے مدرسے کے طالبعلم سے مبینہ بدفعلی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد جامعہ منظور الاسلامیہ کے برطرف عہدیدار مفتی عزیز الرحمٰن کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تھا۔

پولیس نے مقدمے میں ان کے تینوں بیٹوں کو بھی نامزد کیا ہے جنہوں نے شکایت کنندہ کو سنگین نتائج کی دھکمیاں دی تھیں۔نارتھ کنٹونمنٹ پولیس نے ان کے خلاف ناقابل ضمانت جرم کے تحت مقدمہ درج کیا جس میں انہیں 7 سال یا اس سے زائد قید کی سزا ہوسکتی ہے۔گزشتہ برس اگست میں مشتبہ ملزم نے مسجد وزیر خان میں خاتون اداکار صبا قمر اور گلوکار بلال کی گانے کی ریکارڈنگ کے خلاف احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے اسے قابل اعتراض قرار دیا تھا۔

خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں مفتی عزیز الرحمٰن کو ایک لڑکے سے مبینہ بدفعلی کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔17 جون کو درج فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق مفتی عزیز الرحمٰن نے مدرسے کے طالبعلم پر وفاق المدارس کی پابندی کے خاتمے اور امتحان میں پاس کرانے کے لیے 'جنسی تسلی' پر مجبور کیا تھا۔بعدازاں مفتی عزیز الرحمٰن نے تین برس تک طالب علم کے ساتھ بدفعالی کی لیکن اپنا وعدہ پورا نہیں کیا اور شکایت کنندہ کو مزید مسلسل مجبور کرتے رہے۔

جب شکایت کنندہ نے مفتی عزیز الرحمٰن کے خلاف آڈیو اور ویڈیو بطور ثبوت پیش کی تو انہیں عہدے سے برطرف کردیا جس کے جواب میں مفتی عزیز الرحمٰن اور ان کے بیٹوں نے شکایت کنندہ کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دینا شروع کردی تھیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں