لاہور ہائیکورٹ نے پٹرولیم بحران کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا

آئل کمپنیوں نے بحران کے دنوں میں اربوں روپے کمائے، مصنوعی بحران پیدا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے، چیف جسٹس نے مصنوعی بحران کی ذمہ دار کمپنیوں سے ریکوری کا حکم دے دیا

Sajid Ali ساجد علی جمعہ 25 جون 2021 12:49

لاہور ہائیکورٹ نے پٹرولیم بحران کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 25 جون 2021ء ) لاہور ہائی کورٹ نے پٹرولیم بحران کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا ہے ، چیف جسٹس نے مصنوعی بحران کی ذمہ دار کمپنیوں سے ریکوری کا حکم دے دیا ۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سنائے گئے نے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی بحران پیدا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

چیف جسٹس محمد قاسم خان نے ریمارکس دیئے کہ آئل کمپنیز نے بحران کے دنوں میں اربوں روپے کمائے ہیں ، جس کمپنی نے بحران پیدا کر کے پیسہ بنایا وہ پیسہ حکومت ریکور کرے۔ یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل ہی ملک بھر میں پٹرول بحران پیدا ہوا ، اس کے متعلق انکوائری کمیشن کی رپورٹ آ ئی جس میں حالیہ پٹرول بحران کو مصنوعی قرار دیا گیا ، انکوائری کمیشن نے رپورٹ میں اوگرا، پیٹرول ڈویژن، آئل مارکیٹںگ کمپنیوں کو پٹرول بحران کا ذمہ دار قرار دیا، جون 2020ء میں آئے پیٹرول بحران پر قائم انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اوگرا اپنی بنیادی ذمہ داریوں سے غافل رہا، پیٹرول بحران مصنوعی تھا۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی کے موقع کو بحران میں تبدیل کیا گیا، عالمی سطح پر قیمتیں کم ہونے پر درآمد پر پابندی عائد کر دی گئی اور اوگرا اپنی بنیادی ذمہ داریوں سے غافل رہا ، پٹرول کی قیمتیں بڑھنے تک کمپنیوں نے تیل ذخیرہ کیا یا سپلائی کم کی، پٹرولیم ڈویژن میں ڈی جی آئل کی تعیناتی غیرقانونی طور پر کی گئی ، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ 20 روز تک تیل ذخیرہ نہ کرنے کی مجرمانہ غفلت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ، کمپنیوں سے 20 روز تک تیل ذخیرہ نہ کروانا اوگرا کی ناکامی ہے۔

انکوائری کمیشن نے رپورٹ میں اوگرا میں چئیر پرسن اور ممبران کی تعیناتی پر بھی سوالات اُٹھا ئے ، اس رپورٹ میں اوگرا کو ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے تحلیل کرنے کی سفارش بھی کی گئی ، انکوائری کمیشن نے سیکریٹری پٹرولیم ڈویژن، ڈی جی آئل، عمران ابڑو کے خلاف کارروائی کی سفارش کی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین 15 کی بجائے ماہانہ بنیاد پر کرنے کی سفارش کی ، رپورٹ میں ڈی جی آئل کو غیرقانونی طور پر کوٹہ مختص کرنے میں ملوث قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ عمران ابڑو اور ان کا اسٹاف افسران بالا کے حکم پر عملدرامد کرتے رہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں