کورونا پیکج کے 1240 ارب روپے کہاں خرچ ہوئے؟ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے جواب مانگ لیا

محکمہ صحت نے اچھا کام کیا ہے مگر حکومت نے اربوں روپے کے فنڈ کہاں استعمال کیے

Sajjad Qadir سجاد قادر منگل 27 جولائی 2021 08:43

کورونا پیکج کے 1240 ارب روپے کہاں خرچ ہوئے؟ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے جواب مانگ لیا
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 27 جولائی 2021ء ) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کوویڈ 19 کے حوالے سے ملنے والی غیر ملکی امداد کی تفصیلات طلب کر تے ہوئے ویکسین کی خریداری کے حوالے سے وزارتِ قومی صحت اور نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) سے ان کیمرہ بریفنگ طلب کرلی۔رانا تنویر حسین کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا، چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ کورونا کے دوران اچھا کام ہوا ہے، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کورونا کے دوران اٹھائے گئے اقدامات پر اظہار اطمینان کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے محکمہ صحت کے کورونا کے دوران اپنائے گئے ماڈل کی ڈبلیو ایچ او نے بھی تعریف کی ہے مگر 1200 ارب روپے کہاں کہاں لگے؟ اس کا ضرور پوچھیں گے۔

(جاری ہے)

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بریفنگ کے دوران وزارت خزانہ کے ایڈیشنل سیکرٹری نے بتایا کہ ویکسین کی خریداری کے لیے 350ملین ڈالر دیئے گئے اور کورونا پیکیج کے 1240ارب روپے میں کوئی غیر ملکی معاونت شامل نہیں ہے، کورونا پیکیج کے 358ارب روپے بقایا پڑے ہیں جوویکسین کی خریداری کے لیے استعمال ہوں گے۔

کمیٹی نے آڈٹ اعتراضات کے حوالے سے مین اور سب کمیٹیوں کے جانب سے طلب کیے جانے والی رپورٹس کی تفصیلات بھی طلب کرلی ہیں۔یہ سوال پہلی بار نہیں کیا جا رہا بلکہ گزشتہ برس کے آخر میں بھی کورونا کی مد میں ملنے والی غیر ملکی امداد کے مصرف کے بارے میں جاننے کے لیے باتیں ہونا شروع ہو گئی تھیں جبکہ اس سے قبل ڈیم فنڈ کی مد میں اکٹھی ہونے والی رقم کے استعمال کے لیے بھی سوال اٹھائے جاتے ہیں کہ پاکستان میں ڈیم بنانے کے حوالے سے عوام سے جو پیسے جمع کیے گئے تھے وہ کہاں خرچ کیے گئے۔جبکہ اب کورونا فنڈ کی رقم کے حوالے سے بھی اسی قسم کے سوالات سامنے آ رہے ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں