سپر پاورز اپنی گیم کھیل کر چلی جاتی ہیں، نتائج ہمیں بھگتنا پڑتے ہیں

پاکستان اور افغانستان کو اپنے مفاد کا فیصلہ خود کرنا ہوگا،فواد چودھری

Sajjad Qadir سجاد قادر جمعرات 29 جولائی 2021 07:22

سپر پاورز اپنی گیم کھیل کر چلی جاتی ہیں، نتائج ہمیں بھگتنا پڑتے ہیں
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 29 جولائی 2021ء )  وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کو اپنے مفاد کا فیصلہ خود کرنا ہوگا۔ سپر پاورز اپنی گیم کھیل کر چلی جاتی ہیں لیکن نتائج ہمیں بھگتنا پڑتے ہیں۔ ہم معاشی بہتری کے لئے خطے میں امن اور استحکام چاہتے ہیں۔انہوں نے یہ بات پاک افغان یوتھ فورم کے زیر اہتمام پاک افغان میڈیا کانکلیو کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

ان کا کہنا تھا کہ مستحکم افغانستان کے ذریعے پورے خطے کو وسطی ایشیا اور یورپ سے ملانا وزیراعظم عمران خان کا وژن ہے، معاشی بہتری کے لئے خطے میں امن اور استحکام کے خواہاں ہیں۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے لوگ ایک دوسرے سے تاریخی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

ہمارے تعلقات اونچ نیچ کے باوجود مستحکم ہیں۔ افغانستان اور پاکستان کے لوگ مذہبی، ثقافتی اور جغرافیائی طور پر ایک دوسرے سے تاریخی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے لوگ ہمارے اپنے اور ایک ہی قبائل کے لوگ ہیں، ان کے ساتھ ہماری قربت ہے، ہماری زبان اور ثقافت ایک جیسی ہے۔ افغانستان کے ساتھ ہمارے تعلقات میں تناؤ بھی رہا اور محبت بھی، ہمارے تعلقات اونچ نیچ کے باوجود آج بھی مستحکم ہیں، یہی ہماری تاریخ کا حصہ ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو پاکستان اور افغانستان کے درمیان تناؤ کی کیفیت تاریخ کا جبر تھا۔

انہوں نے کہا کہ روس اور امریکا نے کابل پر قبضہ کیا اور نتائج ہمیں بھگتنا پڑے۔ القاعدہ نے نیویارک میں کارروائی کی جس کے نتیجہ میں افغانستان کے اندر صورتحال خراب ہوئی، افغانستان میں امریکا کی پالیسی ناکام ہوئی تو اس کے نتائج افغانستان اور پاکستان دونوں بھگت رہے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ 1988ء میں جب افغانستان میں بحران ختم ہوا تو یو ایس ایس آر اور امریکا تو وہاں سے چلے گئے لیکن سارا بوجھ پاکستان اور افغانستان کے لوگوں کو برداشت کرنا پڑا۔

فواد چودھری ن نے کہا کہ ہم افغانستان کے لوگوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر آگے بڑھے، پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی۔ پاکستان کی یونیورسٹیوں میں چھ ہزار کے قریب افغان طلبہ زیر تعلیم ہیں، آج یہ بچے خود بتا رہے ہیں کہ پاکستان نے انہیں مواقع فراہم کئے۔ اس وقت 30 لاکھ سے زیادہ افغان مہاجرین پاکستان میں موجود ہیں، ماضی میں ہم نے تقریباً 50 لاکھ سے زیادہ افغان مہاجرین کی میزبانی کی جو افغانستان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں