امریکا، چین کے درمیان انڈوپیسیفک سمندر میں دنیا کی پہلی ’نئی سرد جنگ‘ شروع ہوچکی

انڈوپیسیفک سمندر میں سیٹو کی نئی شکل ’اوکس‘ بن رہی ہے،امریکا اب مشرقی ایشیاء میں چین کیخلاف جنگی صورتحال پیدا کررہا ہے، امید ہے کہ چین اپنی فوجی بیس کی موجودگی میں لڑائی جیت جائے گا۔ ماہربین الاقوامی امور پروفیسرڈاکٹرمنورصابر

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 25 ستمبر 2021 21:39

امریکا، چین کے درمیان انڈوپیسیفک سمندر میں دنیا کی پہلی ’نئی سرد جنگ‘ شروع ہوچکی
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 ستمبر2021ء) بین الاقوامی امور کے ماہر، کالمسٹ اور پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر منور صابر نے کہا ہے کہ امریکا اور چین کے درمیان انڈوپیسیفک سمندر میں پہلی نئی سردجنگ شروع ہوچکی ہے، امریکا اب وسطی یا جنوبی ایشیاء کی بجائے چین کیخلاف مشرقی ایشیاء میں اتحادی بنا رہا ہے، انڈوپیسیفک سمندر میں سیٹو کی نئی شکل ’اوکس ‘بن رہی ہے، امید ہے کہ چین اپنی فوجی بیس کی موجودگی میں لڑائی جیت جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی امور کے ماہرپروفیسرڈاکٹر منور صابر نے امریکا اور چین کے درمیان نئی سرد جنگ سے متعلق اپنے تجزیے میں کہا کہ دنیا کی تاریخ میں پہلی بار ایک ایسی نئی سرد جنگ شروع ہوچکی ہے جو سمندروں کے اندر ہورہی ہے، اس جنگ کو سمندروں کا میدان جنگ کہا جاسکتا ہے، یہ لڑائی سمندروں کیلئے ہورہی ہے، یہ جنگ سمندر میں انٹرنیشنل زون پر قابض ہونے کیلئے ہورہی ہے، انٹرنیشنل زون میں کسی بھی ملک کے بحری جہاز گھومتے رہیں یا کھڑے رہیں ان کو کوئی نہیں روک سکتا، یعنی گہرے سمندر یا انٹرنیشنل سمندری حدود پر کسی ملک کا قبضہ نہیں ہے۔

(جاری ہے)

امریکا اور چین کے درمیان سرد جنگ انڈوپیسیفک سمندر میں ہورہی ہے، جہاں پر امریکا چین کو اپنے اتحادیوں کی مدد سے گھیرنے کی کوشش کررہا ہے،اس سمندری حدود والے علاقوں میں ویتنام، جاپان، ہندوستان اور جنوبی کوریا دراصل امریکا کے مضبوط اتحادی ہیں،جنگ عظیم دوئم کے بعد سے اب تک جنوبی کوریا کی سکیورٹی کا بندوبست امریکا خود کرتا ہے، چونکہ اس کے ساتھ شمالی کوریا ایک نیوکلیئر پاور ہے، اسی طرح جاپان بھی ایشاء کا ایسا ملک ہے، جو امریکن اثرورسوخ سے نہیں نکل سکا۔

سمندری حدود میں چین کو ملائشیا کی بھی سپورٹ لینی چاہیے، یہ قرضے کی پالیسی کی وجہ سے تھوڑا ساناراض ہے۔ یہاں پر انڈیا String of Pearls یعنی جزیروں کی چھڑی کاپروپیگنڈا کررہا ہے ، کیونکہ بھارت گھبرایا ہوا ہے کہ چین ہمیں انڈین سمندر میں مختلف بندرگاہیں بنا کر گھیر چکا ہے، سری لنکا، مالدیپ ، میانمارکی بندرگاہیں لیز پر چین کے پاس ہیں، اسی طرح سی پیک کے تحت گوادر بھی چین استعمال کرے گا ۔

اسی طرح اب آسٹریلیا کی حدود بھی انڈین سمندر میں ہے، اس میں مسلم ملک انڈونیشیابھی آجاتا ہے۔ 

آسٹریلیا بھی امریکا کا اتحادی ملک ہے۔جس طرح کبھی روس کو روکنے کیلئے سیٹو بنایا گیا تھا،اب انڈوپیسیفک سمندر میں سیٹو کی ایک نئی شکل AUKUS بن رہی ہے، جس کے تحت چپکلش ، سیاست اور جنگی صورتحال بن رہی ہے، امریکا اب وسطی ایشیاء یا جنوبی ایشیاء کی بجائے مشرقی ایشیاء میں جنگی صورتحال اور اتحادی بنا رہا ہے، امریکا کو پیسیفک سمندر سے انڈین سمندر میں آکر چین کے ساتھ چپکلش کیلئے صرف ایک چوتھائی فاصلہ طے کرنا پڑے گا،اس لیے نیوکولڈ وار کا سارا مرکز اب انڈوپیسیفک کا علاقہ ہوگا، چین دنیا کا وہ ملک ہے جس کی سرحد 14ممالک کے ساتھ لگتی ہے،چین اگرمڈل ایسٹ، جنوبی یورپ اور افریقی ممالک کے ساتھ تجارت کیلئے انڈین سمندری حدود استعمال کرتا ہے تو بہت طویل سفر کرنا پڑتا ہے، لیکن سی پیک کے ذریعے جب پاکستان میں ٹرین کے ذریعے گوادر بندرگاہ تک سامان پہنچایا جائے گا توتقریباً 10ہزار کلومیٹر اور ایک مہینے کے وقت کی بچت ہوتی ہے،سی پیک چین کیلئے سوئز کینال کی اہمیت رکھتا ہے اس لیے سی پیک کو ڈرائی سوئز کینال بھی کہا جاسکتا ہے۔

وہ جنگیں اور وہ محاذ جو پہلے زمینوں پر ہوتے تھے اب وہ لڑائی سمندری علاقے میں آچکی ہے، اب اس لڑائی میں کون فتح حاصل کرتا ہے ، یہ وقت بتائے گا، لیکن چین کی اپنی فوجی بیس یہاں پر موجود ہے اس لیے امید کی جاسکتی ہے اس لڑائی کو چین ہی جیتے گا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں