پنجاب حکومت نے سرائیکی شاعر شاکر شجاع آبادی کا ماہانہ وظیفہ مقرر کر دیا

شاکر شجاع آبادی کو ماہانہ 30 ہزار روپے ملیں گے، پنجاب حکومت ان کے ایک بیٹے کو نوکری دی جائے گی،سرائیکی شاعر کا نشتر اسپتال میں علاج مفت ہو گا۔ترجمان حکومتِ پنجاب حسان خاور کی گفتگو

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 28 اکتوبر 2021 17:28

پنجاب حکومت نے سرائیکی شاعر شاکر شجاع آبادی کا ماہانہ وظیفہ مقرر کر دیا
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 اکتوبر2021ء) وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے معروف سرائیکی شاعر شاکر شجاع آبادی کے علاج معالجے کیلئے ہدایات جاری کردی ہے ۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہاہے کہ پنجاب حکومت شاکر شجاع آبادی کے علاج معالجے کے اخراجات برداشت کرے گی اوران کے خاندان کی پوری دیکھ بھال کی جائے گی۔انہوںنے کہا کہ شاکر شجاع آبادی کے علاج معالجے کیلئے محکمہ صحت اورضلعی انظامیہ کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

معاون خصوصی وزیر اعلی پنجاب برائے اطلاعات و ترجمان حکومت پنجاب حسان خاور نے کہا ہے کہ اسی حوالے سے پنجاب حکومت نے شاکر شجاع آبادی کا ہر ماہ 30000 روپے وظیفہ مقرر کردیا ،اس کے علاوہ 6 ہزار روپے بھی ان کو ماہانہ ملتے ہیں۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کے ایک بیٹے کو نوکری دی جائے گی،نشتر اسپتال سے ان کا علان مفت ہو گا۔

(جاری ہے)

حسان خاور نے کہا کہ پنجاب حکومت شاکر شجاع آبادی کے علاج معالجے کے اخراجات برداشت کرے گی

۔

تقریباً 400 گیت لکھنے والے سرائیکی زبان کے معروف شاعر شاکر شجاع آبادی کے بیٹے ولید شاکر نے تصدیق کی ہے کہ پنجاب حکومت کے علاوہ سندھ حکومت نے بھی ان کے والد کا علاج کرانے کا اعلان کیا ہے۔یہ اعلان اس وقت کیا گیا جب ایک روز قبل ہی شاکر شجاع آبادی کی کسمپرسی کی حالت میں ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں، جس میں انہیں موٹر سائیکل پر سوار ہوکر ڈاکٹر کے پاس جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔

مذکورہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعدشاکر شجاع آبادی کے بیٹے ولید نے تصدیق کی کہ مذکورہ ویڈیو ایک روز پرانی ہے۔انہوں نے بتایا کہ چوں کہ ان کے پاس اور کوئی سواری نہیں تھی اور نہ ہی ان کے پاس کار یا ٹیکسی کے کرائے جتنے پیسے تھے، اس لیے ان کے والد کو پٹھوں میں تکلیف کی شکایت کے بعد علاج کے لیے موٹر سائیکل پر لے جایا گیا۔ ولید شاکر شجاع آبادی نے بتایا کہ ایسا نہیں ہے کہ پہلی مرتبہ ان کے والد کو مذکورہ حالت میں لے جایا گیا ہو بلکہ اس سے قبل بھی انہیں علاج کے لیے ایسے ہی لے جایا جاتا رہا ہے، کیوں کہ ان کے پاس دوسری سواری نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے تصدیق کی کہ ان کے والد کو کوئی بڑی بیماری یا موذی مرض نہیں ہے بلکہ انہیں پیدائشی پٹھوں کی سوجن اور درد کی شکایت ہے اور زائد العمری کی وجہ سے ان کی تکلیف میں اضافہ ہوگیا ہے۔ولید شاکر شجاع آبادی کے مطابق ان کے والد کے پٹھے پیدائش کے فوری بعد ہی ابنارمل ہوگئے تھے اور بڑھتی عمر کے ساتھ ان میں مزید مسائل پیدا ہوگئے لیکن اب زائد العمری کی وجہ سے ان کی تکلیف بڑھ چکی ہے۔

ماضی میں پنجاب حکومت کی جانب سے والد کے علاج کے لیے جاری کیے گئے فنڈز سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے بتایا کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ان کے والد کے علاج کے لیے ایک فنڈ مختص کیا تھا، جس سے انہیں ماہانہ پانچ ہزار روپے ملتے رہے تھے مگر پھر وہ فنڈ اچانک بند ہوگیا اور دو سال بعد دو ماہ قبل ہی انہیں دوبارہ وہ پانچ ہزار روپے ملنے لگے ہیں۔

ولید شاکر شجاع آبادی نے یہ شکوہ بھی کیا کہ عام طور پر پنجاب حکومت جب ان کے والد کے لیے کسی مدد کا اعلان کرتی ہے تو اس کا چیک لانے کے لیے انہیں ملتان سے لاہور جانا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے ان کا 8 ہزار روپے خرج آجاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ عام طور پر ان کے والد کے لیے حکومت کی جانب سے سلسلہ وار 15 سے 18 ہزار روپے کا چیک جاری کیا جاتا ہے، جسے لینے کے لیے وہ ملتان سے لاہور جاتے ہیں اور 8 ہزار روپے تک ان کے اخراجات آجاتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ان کی والدہ کو جگر کا عارضہ ہے جب کہ ان کے بڑے بھائی کی ٹانگ میں مسئلہ ہے اور ان کی دو بہنیں بھی ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں