حوثی باغیوں کی متحدہ عرب امارات کی اہم تنصیبات اور سرکاری اداروں کو نشانہ بنانے دھمکی

عام شہری اور بین الاقوامی کمپنیاں متحدہ عرب امارات میں واقع اہم تنصیبات سے دور رہیں، جہاں مستقبل میں مزید حملے کیے جا سکتے ہیں.حوثی ترجمان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 18 جنوری 2022 17:07

حوثی باغیوں کی متحدہ عرب امارات کی اہم تنصیبات اور سرکاری اداروں کو نشانہ بنانے دھمکی
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 جنوری ۔2022 ) یمن کے حوثی باغیوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر متحدہ عرب امارات یمن کے خلاف جارحانہ اقدامات سے باز نہیں آیا تو مزید فضائی حملے کیے جا سکتے ہیں حوثی باغیوں کے ترجمان کی جانب سے تنبیہ کی گئی ہے کہ عام شہری اور بین الاقوامی کمپنیاں متحدہ عرب امارات میں واقع اہم تنصیبات سے دور رہیں، جہاں مستقبل میں مزید حملے کیے جا سکتے ہیں.

(جاری ہے)

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کی ریاست ابوظہبی میں پیر کے روز بندرگاہ کے علاقے میں تین آئل ٹینکروں میں دھماکوں سے ایک پاکستانی اور دو انڈین شہری ہلاک جبکہ چھ افراد زخمی ہوئے تھے ان دھماکوں کو مبینہ طور پر حوثی باغیوں کی جانب سے کیے جانے والے ڈرون حملوں کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے. متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں حوثی باغیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کی سزا ضرور ملے گی اور متحدہ عرب امارات اس دہشت گرد حملے کے خلاف جوابی کارروائی کا حق رکھتا ہے.

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق متحدہ عرب امارات میں ہونے والی ہلاکتوں کے فوراً بعد سعودی سربراہی میں قائم عسکری اتحاد کی جانب سے یمن کے دارالحکومت صعناپر فضائی حملے کیے گیے جہاں حوثی باغیوں کا قبضہ ہے صعنا سے موصول ہونے والی رپورٹس کے مطابق عسکری اتحاد کی جانب سے کیے گئے حملوں میں شہری ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں. صنعا میں رہنے والے رہائشیوں نے بتایا کہ فضائی حملوں میں اب تک 14 شہری ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ حوثی باغیوں کا دعویٰ ہے کہ تازہ بمباری میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 20 ہے جبکہ درجنوں افراد زخمی ہیں.

یمن کے حوثی باغیوں کے فوجی ترجمان کی جانب سے متحدہ عرب امارات میں حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس میں پانچ بیلسٹک میزائل اور ڈرون استعمال کیے گئے تھے ابو ظہبی پولیس کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ حادثے کے مقام پر ممکنہ ڈرون کے حصے ملے ہیں ابوظہبی پولیس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ بظاہر ڈرون جیسے تین اجسام دو مختلف علاقوں میں گرے اور ممکنہ طور پر انھی کی وجہ سے دھماکہ ہوا اور آگ بھڑکی جس مقام پر آگ لگی وہ تیل کی ریاستی کمپنی ابوظہبی نیشنل آئل کمپنی (ادنوک) کے تیل کے ذخائر کے قریب واقع ہے.

ابوظہبی کی بندرگاہ کے علاوہ ایئرپورٹ کے علاقے سے بھی آتشزدگی کی اطلاعات ملی تھیں رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ ابوظہبی پورٹ کے نزدیک مصفح آئی کیڈ تھری کے علاقے میں تین آئل ٹینکرز دھماکے سے پھٹ گئے تھے جس سے آگ بھڑک اٹھی ماہر امور مشرق وسطی ٹروجورن سولٹویٹ کہتے ہیں کہ حالیہ کشیدگی کے باعث خطے کی سکیورٹی صورتحال بدتر ہو سکتی ہے اور یمن میں جاری جنگ میں شدت آ سکتی ہے.

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات سعودی سربراہی میں قائم اس عسکری اتحاد کا حصہ ہے جو یمن میں حوثی باغیوں سے برسرپیکار ہے 10 جنوری کو متحدہ عرب امارات کی حمایت یافتہ یمنی فورسز نے حوثیوں سے تیل کی دولت سے مالا مال صوبے شبوا کا قبضہ لینے کا اعلان کیا تھا. متحدہ عرب امارات نے یمن کی حوثی مخالف فورسز کو ہتھیار فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ تربیت بھی دی ہے ماضی میں حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب کے خلاف میزائل اور ڈرون حملے کیے جا چکے ہیں لیکن متحدہ عرب امارات پر ایسے حملے کم ہی ہوئے ہیں .

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں