چاہے کچھ بھی کر لیں، نوازشریف واپس نہیں آئیں گے

وزارت عظمیٰ کے امیدواروں کا نوازشریف کی واسی کا کہنا مضحکہ خیز ہے،نوازشریف کی واپسی سے باہر نکلیں،عوامی ایشوز کے حل پر توجہ دیں،ہجتنے پیسوں کا الزام نوازشریف پر ہے، اس سے زیادہ تو کیسز خر پر خرچ دئیے گئے۔چوہدری شجاعت کا بیان

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 27 جنوری 2022 16:01

چاہے کچھ بھی کر لیں، نوازشریف واپس نہیں آئیں گے
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 جنوری2022ء) مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کا کہنا ہے کہ چاہے کچھ بھی کر لیں، نوازشریف واپس نہیں آئیں گے۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم و مسلم لیگ قائداعظم کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے حال ہی میں دئیے گئے بیان میں کہا ہے کہ آج کل نوازشریف کے آنے جانے کی فکر لگی ہے، چاہے کچھ بھی کر لیں نوازشریف واپس نہیں آئیں گے۔

ان کی پارٹی اور ورکر کہیں تو علیحدہ بات ہے۔نوازشریف کی واپسی کے حوالے سے چوہدری شجاعت کا کہنا تھا کہ وزارت عظمیٰ کے امیدواروں کا نوازشریف کی واسی کہنا مضحکہ خیز ہے۔نوازشریف کی واپسی سے باہر نکلیں اور عوامی ایشوز کے حل پر توجہ دیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ سال کام کرنے کا ہے لیکن ایسے کاموں میں لگے رہے تو پھر ملک کا اللہ حافظ، کوئی لیڈر مہنگائی پر پارلیمنٹ میں مصثبت بیان دے تو ہمارے ارکان بات سنیں۔

(جاری ہے)

ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچے والے لیڈر جلد انجام دیکھیں گے، مہنگائی مہنگائی کا شور پر طرف ہے لیکن خاتمے کی کوئی تجویز نہیں دیتا۔چوہدری شجاعت نے مزید کہا کہ جتنے پیسوں کا الزام نوازشریف پر ہے، اس سے زیادہ تو کیسز خر پر خرچ دئیے گئے، واپسی کے لیے گارنٹی کی بات کرتے ہیں، یاد رکھیں زندگی کی موت کی کوئی گارنٹی نہیں دے سکتا۔قبل ازیں چودھری شجاعت حسین نے کہاتھا کہ پہلی مرتبہ وزیراعظم عمران خان کو کہہ رہا ہوں وہ اپنے مشیروں اور سیاسی ترجمانوں کے غلط مشوروں سے نہ صرف محتاط بلکہ خبردار رہیں، جب عمران خان کو ان کے مشیر کوئی ایڈوائس دیتے ہیں تو اس میں کوئی نہ کوئی بات ضرور ہوتی ہے، وہ اپنی سوچ کے مطابق چیزوں کو اچھالتے ہیں جس کا نقصان صرف عمران خان کو ہی ہوتا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ(ق)کے سربراہ نے مزید کہا کہ عمران خان کا یہ بیان کسی دشمن نما دوست نے دیا ہوگا جس میں انہوں نے کہا کہ مجھے اسمبلی میں بولنے نہیں دیا جاتا، میڈیا میں آ کر بولتا ہوں، اگر مجھے ہٹایا گیا توپہلے سے زیادہ خطرناک بن جائوں گا، وزیراعظم کو اسمبلی میں بولنے نہیں دیا جاتا تو وہاں بیٹھے مراعات یافتہ ارکان کیا گونگے بہرے ہیں جو دوسروں کو عمران خان کے خلاف بولنے دیتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم کسی قسم کے بیان کو درستگی کیلئے کہیں تو وہ ان پڑھ مشیر فورا عمران خان کے کان میں کہتے ہیں کہ آپ ان کے ساتھ کوئی نرم رویہ اختیار نہ کریں، اصل بات مشیروں کو پتہ ہوتی ہے لیکن وہ موقع کی تلاش میں رہتے ہیں کہ کس طرح وزیراعظم کو اپنے مطلب کے مطابق گائیڈ کریں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں