عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کے بجائے سیاسی مخالفین پر تنقید کریں‘ حکومت مل چکی ہے شہباز شریف اب اپنی میکنیکی دکھائیں.چوہدری پرویزالہی

سابق وزیراعظم کے خارجہ پالیسی کے محاذ پر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ان کے تعلقات میں اونچ نیچ آتی رہی اور معاملات حل بھی ہوتے رہے‘عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات میں بہتری کے لیے کردار ادا کرنے کو تیار ہیں. اسپیکر پنجاب اسمبلی کا امریکی نشریاتی ادارے سے انٹرویو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 16 مئی 2022 22:05

عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کے بجائے سیاسی مخالفین پر تنقید کریں‘ حکومت مل چکی ہے شہباز شریف اب اپنی میکنیکی دکھائیں.چوہدری پرویزالہی
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 مئی ۔2022 ) مسلم لیگ (ق) کے مرکزی رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کے بجائے سیاسی مخالفین پر تنقید کریں امریکی نشریاتی ادارے ”وائس آف امریکا“کے ساتھ انٹرویو میں چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات میں بہتری کے لیے وہ اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جب بھی عمران خان سے ملاقات ہوتی ہے تو یہی کہتا ہوں کہ ہمیں اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی نہیں کرنی بلکہ ہمارا ہدف ہمارے سیاسی مخالفین ہونے چاہئیں اس سوال پر کہ عمران خان کی حکومت امریکی سازش سے گری یا اسٹیبلشمنٹ نے گرائی پرویز الہیٰ نے کہا کہ اس موقع پر اس حوالے سے کوئی ایسی بات کرنا مناسب نہیں ہوگا جس کا کوئی فائدہ ہونے کے بجائے نقصان ہو.

عمران خان کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات میں خرابی کے حوالے سوال کے جواب میں پرویز الہٰی نے کہا کہ عمران خان کے پونے چار سالہ دورِ اقتدار میں خارجہ پالیسی کے محاذ پر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ان کے تعلقات میں اونچ نیچ آتی رہی اور معاملات حل بھی ہوتے رہے، سعودی عرب اور ایران کے ساتھ تعلقات کے معاملے پر عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان اختلافات سامنے آئے تھے.

اسٹیبلشمنٹ کے ”نیوٹرل“ ہونے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے نیوٹرل ہونے کا اندازہ اس بات سے کرلیں کہ ایک وزیر اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کامیاب ہو گئی اور اسٹیبلشمنٹ نے اس دوران کچھ نہیں کیا اور اسی لیے عمران خان کی حکومت ختم ہوگئی، اس لیے یہ کہنا کہ وہ نیوٹرل نہیں یہ ٹھیک نہیں ہوگا، وہ نیوٹرل ہیں اور حکومتیں آزادانہ چل رہی ہیں.


شہباز شریف حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ اب یہ کیوں بیساکھیاں تلاش کر رہے ہیں؟ اب یہ کیوں کسی کو ملوث کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟ اب یہ حکومت کریں اور ڈلیور کر کے دکھائیں، اشیا کی قیمتیں نیچے لے کر آئیں اور بجلی کا مسئلہ ٹھیک کریں جیسا کہ وہ ماضی میں دعوے کرتے رہے ہیں، شہباز شریف اب اپنی میکنیکی دکھائیں.

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان ان دنوں ملک بھر میں جاری اپنے جلسوں میں واضح الفاظ میں اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کر رہے ہیں جبکہ وہ اپنی تقاریر کے دوران پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کا ذمہ دار اسٹیبلشمنٹ کو قرار دے رہے ہیں مسلم لیگ (ن) کے ساتھ معاملات طے پاجانے کے بعد اچانک بنی گالا جاکر عمران خان کا ساتھ دینے میں کسی ”فون کال“ کے عمل دخل کے حوالے سے سوال پر چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ شریف برادران کے ساتھ ہمارا ٹریک ریکارڈ اتنا اچھا نہیں تھا انہوں نے ہر موقع پر ہمیں دھوکا دیا.

انہوں نے کہا کہ وہ 22 برس تک مسلم لیگ (ن) کے ساتھ رہے اور کئی مواقع پر وزارتِ اعلیٰ کے وعدے کے بعد بھی ہمیں دھوکا دیا گیا، اس لیے عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کے معاملے پر ہم چاہ رہے تھے کہ ان کا ساتھ دے کر دوبارہ غلطی نہ دہرائیں. پنجاب میں سیاسی اور آئینی صورتحال، صوبے میں گورنر نہ ہونے اور وزیراعلیٰ کے انتخاب کا معاملہ عدالت میں ہونے کے حوالے سے چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ تحریک انصاف وزیر اعلیٰ سے متعلق عدالت گئی ہوئی ہے اور یہ کیس اس وقت عدالت میں ہے جس پر میں عدالتی احترام میں زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا.

انہوں نے کہا کہ صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ یہ اتنا انوکھا کام ہوا ہے کہ ایک جج نے فیصلہ کردیا کہ صوبے کے وزیر اعلیٰ کا حلف اسپیکر قومی اسمبلی لے جبکہ رولز کے مطابق یہ معاملہ اسپیکر قومی اسمبلی کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا قائم مقام گورنرکی ذمہ داریاں سنبھالنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ابھی مشاورت جاری ہے وکلا کا کہنا ہے کہ ابھی یہ معاملات عدالت میں زیر سماعت ہیں اور ان معاملات پر عدالت کی جانب سے کوئی فیصلہ آنے تک ہمیں انتظار کرنا چاہیے پھر اس حوالے سے کوئی فیصلہ کریں گے.

عام انتخابات کے حوالے سے چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ (ن) لیگ اس حوالے سے کیا سوچ رہی ہے یہ ان کا اپنا معاملہ ہے عمران خان چاہتے ہیں کہ قومی اسمبلی کے لیے انتخابات فوری ہوں جبکہ صوبائی حکومتیں اپنی مدت پوری کریں انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی حرج بھی نہیں ہے کہ وفاقی سطح پر انتخابات ہوں اور صوبائی اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں. انہوں نے کہا کہ عمران خان جلدعام انتخابات کے لیے دباﺅ ڈال رہے ہیں اور لانگ مارچ کا عندیہ دے رہے ہیں مسلم لیگ(ق)اور چوہدری برادران میں پھوٹ پڑنے سے متعلق سوال کے جواب میں پرویز الہٰی نے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہے طارق بشیر چیمہ بھی ہمارے ساتھ ہیں وہ مسلم لیگ (ق) کے جنرل سیکرٹری ہیں اس وقت وہ وزیر ہیں مگر یہ وزارتیں کتنی دیر چلنی ہیں جب وزارت ختم ہوجائے گی تو انہوں نے گھر ہی آنا ہے.

خیال رہے تحریکِ عدم اعتماد کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں مسلم لیگ (ق) کے اراکین قومی اسمبلی طارق بشیر چیمہ اور چوہدری شجاعت حسین کے صاحبزادے چوہدری سالک حسین نے عمران خان کے خلاف ووٹ دیا تھا دونوں اراکین کو وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ میں بھی شامل کیا گیا ہے. انہوں نے کہا کہ جب عمران خان کے پاس جاتا ہوں تو یہی کہتا ہوں کہ ہمیں اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی نہیں کرنی بلکہ ہمارا ہدف ہمارے سیاسی مخالفین ہونے چاہئیںچوہدری پرویزالہی نے کہا کہ صوبے میں میں اس وقت عملی طور پر کوئی حکومت نہیں ہے وزیر اعلی کے انتخاب سے لے کر ان کے حلف تک سارے کام رولز کے خلاف ہوئے چوہدری پرویز الہٰی نے کہا پنجاب کی تاریخ میں ایک انوکھا کام ہوا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے وزیراعلی سے حلف لیا حالاں کہ رولز میں اس کی کوئی گنجائش نہیں تھی.

یاد رہے کہ گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے حمزہ شہباز سے وزیراعلی کا حلف لینے سے انکار کر دیا تھا بعدازاں لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے حمزہ شہباز سے وزارتِ اعلیٰ کا حلف لیا تھا.

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں