پولیس کے پنجاب اسمبلی کے مزید دو افسران کو گرفتار کرنے کے لیے چھاپے

چھاپے کے دوران پولیس نے توڑ پھوڑ بھی کی،دیگر دو افسران کو گرفتار کرنے میں ناکام، پولیس ایکشن کی ویڈیوز بھی سامنے آئیں

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان اتوار 22 مئی 2022 11:13

پولیس کے پنجاب اسمبلی کے مزید دو افسران کو گرفتار کرنے کے لیے چھاپے
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - 22 مئی2022ء) لاہور میں پولیس نے چھاپہ مار کر پنجاب اسمبلی کے ڈی جی پارلیمانی امور رائے ممتاز کو ان کے گھر سے گرفتار کر لیا۔ترجمان پنجاب اسمبلی کے مطابق پولیس دیوار پھلانگ کر رائے ممتاز کے گھر داخل ہوئی اور سیکرٹری اسمبلی محمد خان بھٹی اور سیکرٹری کوآرڈینیشن عنایت اللہ کے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا۔پولیس دونوں اسمبلی آفیسرز کو گھر سے گرفتار کرنے میں ناکام رہی کیونکہ دونوں گھر پر موجود نہیں تھے۔

اسمبلی آفیسرز کے گھر پر چھاپے کے دوران پولیس نے توڑ پھوڑ بھی کی۔پولیس کی جانب سے اہل خانہ کو ہراساں کیا گیا جبکہ پولیس ایکشن کی ویڈیوز بھی سامنے آئیں۔ جبکہ انتظامیہ نے پنجاب اسمبلی کے دروازے بند کر دیے اور اسمبلی کے دروازوں کے سامنے خاردار تار لگا دی گئیں۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی کے افسران کی گرفتاریوں کے پیش نظر پولیس کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔

پولیس ملازمین کا کہنا ہے کہ ہمیں بھی اندر نہیں جانے دیا جارہا ،اسمبلی کے اطراف میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔خیال رہے سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی کے 30مئی کو منعقد ہونے والے اجلاس کی تاریخ تبدیل کر کے کل ( اتوار)ساڑھے بارہ بجے طلب کرلیا۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس کی تاریخ تیسری بار تبدیل کی گئی ہے ۔ اس سے قبل 28 اپریل کو اجلاس طلب کیا گیا تھا مگر کارروائی کے بغیر ہی اسی16 مئی تک موخر کردیا گیا تھا۔

16 مئی کو ہونے والااجلاس بھی انعقاد سے پہلے ہی 30 مئی تک موخر کردیاگیا تھا تاہم اب تیسری بار تاریخ تبدیل کرتے ہوئے اجلاس22 مئی ساڑھے 12بجے طلب کیا گیاہے۔یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں حمزہ شہباز کو ووٹ دینے والے پی ٹی آئی کے 25 منحرف اراکین صوبائی اسمبلی کے خلاف ریفرنس منظور کرتے ہوئے انہیں ڈی سیٹ کردیا ہے ، الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے 25 اراکین کو ڈی سیٹ کیے جانے کے بعد حمزہ شہباز بطور وزیر اعلیٰ پنجاب اکثریت کھو بیٹھے ۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری کی طرف سے بھیجے گئے ریفرنس پر الیکشن کمیشن کے فیصلے کے تحت پنجاب اسمبلی کی رکنیت سے فارغ ہونے والوں میں جہانگیر ترین گروپ کے 18 ، علیم خان گروپ کے 5 اور اسد کھوکھر گروپ کے 2 اراکین شامل ہیں ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں