دعا کریں عمران خان کی گرفتاری کی اجازت مل جائے

خواہش ہے عمران خان کو اسی سیل میں رکھا جائے جہاں انہیں رکھا گیا تھا لیکن ایسے فیصلے اتحادی جماعتوں کے سربراہوں کے بغیر نہیں کیے جا سکتے۔وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی میڈیا سے گفتگو

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان اتوار 22 مئی 2022 11:43

دعا کریں عمران خان کی گرفتاری کی اجازت مل جائے
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - 22 مئی2022ء) وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ دعا کریں عمران خان کی گرفتاری کی اجازت مل جائے۔انہوں نے لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی خواہش ہے عمران خان کو اسی سیل میں رکھا جائے جہاں انہیں رکھا گیا تھا لیکن ایسے فیصلے اتحادی جماعتوں کے سربراہوں کے بغیر نہیں کیے جا سکتے۔رانا ثناءاللہ نے پنجاب اسمبلی کے اجلاس سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ پرویز الہی پہلے اپنے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ پھر اجلاس بلائیں۔

شیریں مزاری کی گرفتاری سے متعلق انہوں نے کہا کہ کہ شیریں مزاری کی گرفتاری میں حکومت یا کسی اور کا عمل دخل نہیں ۔قبل ازیں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اگر وزیر اعظم شہباز شریف کو ہر طرف سے سپورٹ ملے تو وہ ملک کو بحرانوں سے نکال سکتے ہیں، اگرہمارے ہاتھ پائوں باندھے گئے تو ہو سکتا ہے اتحادیوں کو اعتماد میں لے کر عوام کے پاس جائیں،ہم اپنے اتحادیوں کو سرپرائز نہیں دیں گے، اتحادی حکومت میں شامل تمام جماعتوں کا فیصلہ ہے کہ ہم اپنی مدت پوری کریں ۔

(جاری ہے)

عدالت میں پیشی کے بعد عطا اللہ تارڑ اور دیگر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ غریب آدمی کے منہ سے نوالہ چھیننا مسلم لیگ (ن)کی حکومت کو گوارہ نہیں، اتحادیوں کے ساتھ مشاورت میں پارٹی قائد نواز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے شامل تھے، لوگوں کے مسائل حل کرنے سے روکا گیا تو جو ذمہ دار ہیں انہیں بھگتنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کام کرنے کے لئے فری ہینڈ دیا جائے،ہر طرف سے سپورٹ ہو قوم کو یقین ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور وزیر اعظم شہباز شریف ملک کو موجودہ بحرانوں سے باہر نکال سکتے ہیں۔

لیکن اگر مختلف طریقوں سے ہمیں کمزور کیا جائے، ہماری کارکردگی کو روکا گیا اور شک و شبہ کا اظہار کیا گیا تو ہو سکتا ہے ہم اتحادیوں کو لے کر عوام کے پاس جائیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف چار سال تک ظلم اور زیادتی کا سلسلہ چلتا رہا، ان معاملات پر بھی از خود نوٹس لیا جانا چاہیے، ہم عدالت عظمی اور چیف جسٹس پاکستان سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں